جمعرات , 25 اپریل 2024

2018ء کیسا تھا 2019ء کیسا ہوگا

(قیوم نظامی)
2018 معجزاتی تبدیلیوں کا سال ثابت ہوا۔ تحریک انصاف کے لیڈر عمران خان کی 22 سالہ انتھک محنت رنگ لائی اور پاکستان کے عوام نے ان کو اپنا وزیراعظم منتخب کر لیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں اپنا اقتدار قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔ جبکہ مسلم لیگ نون سیاسی طور پر زوال کا شکار ہوئی اور اس کے دو مرکزی لیڈر میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف پابند سلاسل ہیں۔ 2018ء میں پاکستان کے تین سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف یوسف رضا گیلانی اور شاہد خاقان عباسی احتساب کی زد میں آئے، جبکہ تین ریٹائرڈ جرنیلوں جہانگیر اشرف قاضی سعیدالظفر اور حامد حسن بٹ کے خلاف کرپشن کے الزامات میں نیب نے تحقیقات کا آغاز کیا۔

احتساب عدالت نے میاں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں دوسری بار سزا سنائی جبکہ مسلم لیگ نون کے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق دونوں پیراگون سوسائٹی کے سکینڈل میں نیب کے زیر حراست ہیں۔ پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے ہوشربا شواہد سامنے آئے جو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ پی پی پی کی مرکزی قیادت کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اس کے لئے 2019 کا سال فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے کئی لیڈروں کو بھی احتساب کا سامنا ہے۔ پاکستان کے سابق وفاقی وزیر قانون بابر اعوان رضاکارانہ طور پر مستعفی ہوچکے ہیں۔ نیب نے ان کے خلاف نندی پور پاور پلانٹ میں تاخیر کے سلسلے میں ریفرنس دائر کیا تھا۔ تحریک انصاف کے لیڈر وزیراعظم عمران خان احتساب کو شفاف اور یکساں بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے جس کی وجہ سے 2018 سیاسی عدم استحکام کا سال رہا۔ اگر ان کی یہی پالیسی جاری رہی تو حکومت کو 2019 میں بھی سیاسی انتشار کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستانی الیکٹرونک میڈیا کے سٹار ڈاکٹر شاہد مسعود کرپشن کے الزامات میں ایف آئی اے کے زیر حراست ہیں جبکہ پرنٹ میڈیا کے نامور صحافی عطاالحق قاسمی کو مختلف الزامات کا سامنا کرنا پڑا اور سپریم کورٹ نے ان سے پی ٹی وی کے کروڑوں روپے ریکور کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔مسلم لیگ کے رہنما طلال چوہدری ، دانیال عزیز اور نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے الزام میں نااہل ہونا پڑا جبکہ حنیف عباسی کو ایفیڈرین کیس میں سزا سنائی گئی اور وہ جیل میں قید ہیں۔کرتار پور راہداری حکومتی کارناموں میں سرفہرست ہے۔

معاشی لحاظ سے 2018 کا سال پاکستان کے عوام کے لئے بہت تکلیف دہ رہا تحریک انصاف کا دعوی ہے کہ اس نے دیوالیہ معیشت پر قابو پا لیا ہے۔ وزیرمملکت برائے خزانہ میاں حماد اظہر نے خوشخبری سنائی ہے کہ 2019 کا سال سرمایہ کاری برآمدات اور پیداوار میں اضافے کا سال ہوگا۔ جس کی وجہ سے پاکستان کے عوام کی مشکلات آسان ہو جائیں گی۔ پاکستان کے تجربہ کار وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی شب و روز محنت کی وجہ سے خارجہ امور میں بہتری آئی اور پاکستان کے عالمی طاقتوں سے تعلقات خوشگوار اور مستحکم ہوئے۔ پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ کا "باجوہ ڈاکٹرائن "رنگ لایا جس کے مطابق انہوں نے قرار دیا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار مکمل کرچکا ہے دنیا کو نہ صرف پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے بلکہ اب اسے آگے بڑھ کر موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی وجہ سے اب امریکہ نے اپنا رویہ تبدیل کیا ہے اور افغانستان میں امن کا قیام نظر آنے لگا ہے۔ 2018 کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کے سال کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔ جنہوں نے قائداعظم کے اصول” کام کام اور کام "پر عمل کرکے عدالتی تاریخ کا ایک سنہری اور یادگار باب لکھا ہے انہوں نے ریاست پر آئین اور قانون کی حکمرانی قائم کرنے شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ اور دفاع کرنے اور خاص طور پر بھاشا ڈیم کے سلسلے میں گراں قدر اور تاریخ ساز خدمات انجام دی ہیں جن کی وجہ سے آنے والی نسلیں ان کو یاد رکھیں گی۔ 2018 میں مشتاق یوسفی، عاصمہ جہانگیر، کلثوم نواز شریف، فہمیدہ ریاض اور بابائے سوشلزم شیخ محمد رشید کی اہلیہ بیگم شکیلہ رشید ہم سے بچھڑ گئے۔ پاکستان کے عوام نے 2018 میں مذہب کے نام پر تحریک لبیک پاکستان کی مہم جوئی اور اس کا منطقی انجام بھی دیکھا۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے قوم کو خوشخبری سنائی ہے کہ انشاء اللہ 2019 عوام کے لیے پرامن متحرک اور آگے بڑھتے ہوئے پاکستان کا سال ثابت ہو گا۔ خدا کرے ایسا ہی ہو کیونکہ پاکستان کے عوام تو ایسا پاکستان دیکھنے کو ترس گئے ہیں سیاسی اور معاشی استحکام کے حوالے سے 2019 بڑی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ یہی وہ سال ہے کہ جس نے پاکستان کی ریاست کو درست ٹریک پر ڈالنا ہے کیونکہ اب پاکستان مزید انتظار نہیں کر سکتا لہٰذا ریاست کو ایسے فیصلے کرنے پڑیں گے جن کے نتیجے میں سیاسی انتشار ختم ہو اور پاکستان معاشی امکانات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔ اس ضمن میں پاکستان کے عوام کا کردار کلیدی اہمیت کا حامل ہوگا۔

انہوں نے اگر اجتماعی قومی شعور کا مظاہرہ کیا تو انشاء اللہ 2019 روشن مستقبل کا آغاز ثابت ہو گا۔ اگر مفاد پرستی اور موقع پرستی کی بنیاد پر سیاسی انتشار جاری رہا تو پھر حکومت کے پاس ایک ہی آئینی راستہ ہوگا کہ وہ عوامی ریفرنڈم کے ذریعے پارلیمانی نظام کو تبدیل کرکے صدارتی نظام کا آغاز کرے پاکستان میں صوبوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور مقامی حکومتوں کو آئین کے مطابق مالی سیاسی اور انتظامی اختیارات دے کر نئے اور پرعزم سیاسی سفر کا آغاز کیا جائے۔ محترم قارئین اور ان کے اہل خانہ کو نیا سال مبارک ہو اللہ کرے کہ 2019 پاکستان کے عوام کے لئے خوشیوں اور مسرتوں کا پیغام لے کر آئے ایک شاعر نے کیا خوب کہا تھا:

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …