ہفتہ , 20 اپریل 2024

اعظم سواتی کے اثاثوں کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات کا معاملہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھجواتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر مِس ڈیکلریشن ثابت ہوا تو عدالت عظمیٰ اس کو بھی دیکھے گی کہ اعظم سواتی اہل ہیں یا نہیں؟

چیف جسٹس سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اعظم سواتی کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا، ہم آرٹیکل 62ون ایف کے تحت کارروائی کریں گے ، ابھی تک اعظم سواتی کا نام وزارت کی لسٹ میں آ رہا ہے ، لگتا ہے میری ریٹائرمنٹ کے دن گنے جا رہے ہیں ، بتائیں پولیس نے اب تک کیا کارروائی کی ہے ۔انہوں نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک آدمی صادق اور امین ہی نہیں وہ کیسے رکن اسمبلی رہ سکتا ہے۔

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے جواب میں کہا کہ اعظم سواتی کے خلاف فوجداری قانون کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے، اثاثے چھپانے پر نا اہلی کی کارروائی ہو سکتی ہے، احتساب عدالت میں ریفرنس نہیں جا سکتا، اعظم سواتی کے اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

جسٹس اعجاز الاحسن بولے کہ اختیارات سے تجاوز تو جے آئی ٹی رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے۔ علی ظفر آپ بتائیں اس میں کیا ہونا چاہیے، چیف جسٹس کا اعظم سواتی کے وکیل علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچنا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …