جمعہ , 19 اپریل 2024

جسمانی معذوری کا شکار مریضوں کے لیے پاکستانی طالبہ کی منفرد کاوش

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) یونیورسٹی آف انگلینڈ میں زیر تعلیم پاکستانی طالبہ نیہا چوہدری نے پارکنسن کے مریضوں کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ منفرد چھڑی تیار کی ہے۔یہ ٹیکنالوجی فالج سے متعلق ایک مخصوص بیماری پارکنسنز کے لیے ایجاد کی گئی ہے۔ پارکنسنز دماغ پر اثر کر کے مسلز کی حرکت کو ختم کر دیتی ہے جس کی وجہ سے انسان حرکت کرنے سے محروم ہو جاتا ہے۔

اب تک اس بیماری کا کوئی علاج موجود نہیں تھا، مریض کو اپنی قوت ارادی استعمال میں لا کر مختلف ورزشوں کے ذریعے خود کو ٹھیک کرنا پڑتا تھا۔ نیہا کی تیار کردہ چھڑی اب فالج کے مریضوں کے کام آ رہی ہے۔

نیہا کا کہنا ہے کہ اس نے اس ٹیکنالوجی پر تب کام کرنا شروع کیا جب اس کے والد اس بیماری کا شکار ہو کر چلنے پھرنے سے معذور ہو گئے، نیہا 2014 میں اپنی یونیورسٹی کے فائنل پراجیکٹ کی تیاری میں تھی کہ اپنے والد کی وجہ سے اسے مذکورہ چھڑی بنانے کا خیال آیا۔

پروپاکستانی اردو کو دستیاب اطلاعات کے مطابق نیہا کی تیار کردہ چھڑی کی کامیابی کے بعد انگلینڈ میں اسے بہت سے مریضوں کے لیے تجرباتی طور پر استعمال کیا گیا، اس کے نتائج خاصے حوصلہ افزاء رہے۔انگلینڈ کی نیشنل ہیلتھ سروسز نے نیہا سے اس ٹیکنالوجی کے حقوق خریدنا چاہے تاہم نیہا نے ان کو انکار کرتے ہوئے اپنی کمپنی تشکیل دی ہے جس کا نام “واک ٹو بیٹ” رکھا گیا ہے۔

واک ٹو بیٹ اسٹک انتہائی کم وزن کی حامل پلاسٹک سے بنی چھڑی ہے، جسے آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے، اس میں ہائی ٹیک سینسرز استعمال ہوئے ہیں، جو کہ فالج کے مریض کے ڈیڈ مسلز کو دوبارہ ایکٹیو کرنے میں مدد کرتے ہیں۔پاکستانی طالبہ نیہا چوہدری کی تیار کردہ واک ٹو بیٹ ٹرائل کے لئے دستیاب ہے اور اس کو کسی بھی مریض پر آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …