ہفتہ , 20 اپریل 2024

15ہزار سے زائد لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کا انکشاف

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس کے دوران ملک بھر سے 15ہزار سے زائد لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بلیک لسٹ میں نام ڈالنے کے حوالے سے معاملے پر بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس بلیک لسٹ نے کہاں سے جنم لیا اور کون اس پر کام کرتا ہے۔ ای سی ایل قانون تو موجود ہے مگر بلیک لسٹ کا قانون کس نے بنایا ، وزارت داخلہ کو پتا ہے کہ آج تک بلیک لسٹ کے حوالے سے جتنا کام ہوا ہے سب غیر قانونی ہے،وزیر مملکت داخلہ ،ڈی جی ایف آئی اے جب تک کمیٹی میں نہیں آئیں گے یہ معاملہ کیسے زیربحث آئے گا۔

سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بلیک لسٹ کی شق 1957 کے پاسپورٹ مینویل میں نہیں ہے ۔ جس پرڈی جی پاسپورٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم خود کسی کا نام بلیک لسٹ میں نہیں ڈالتے، ہم صرف ان لوگوں کا نام بلیک لسٹ میں ڈالتے ہیں جنہوں نے بیرون ملک غیرقانونی کام کیا ہو یا جو غیر قانونی طریقے سے باہر گیا ہو۔ جس پر سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے پوچھا کہ حمزہ شہباز کا ویزہ اور پاسپورٹ ٹھیک تھا مگر نام بلیک لسٹ میں کیوں ڈالا گیا۔ جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ حمزہ شہباز کا نام احتساب عدالت کی سفارش پر بلیک لسٹ میں ڈالا گیا۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے جب تک کمیٹی میں نہیں آئیں گے یہ معاملہ کیسے زیربحث آئے گا، سینیٹ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کے خلاف تحریک استحقاق لے کر آئیں گے۔ بلیک لسٹ کا اطلاق صرف سویلین پر کیا جاتا ہے، آرٹیکل 6 پر ہونے والے شخص کانام بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جاتا،مجھے اس سسٹم پر شرم آ رہی ہے۔ اس بلیک لسٹ کے پیچھے کوئی قانونی قوت موجود نہیں، ماضی میں جو ہوا وہ غیر قانونی ہوا،اس کو تحفظ نہیں دینا چاہیے، 10 دن میں بلیک لسٹ کو ختم کرنے کی رپورٹ مانگی جائے۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں سمجھ آگئی ہے کہ بلیک لسٹ کے حوالے سے آج تک جن لوگوں کو روکا گیا وہ غیر قانونی تھا۔ بتایا جائے بلیک لسٹ کو کس میکینزم کے ساتھ ڈیل کیا جائے، جس پر وفاقی سیکرٹری قانون و انصاف نے کمیٹی کے روبرو کہا کہ بلیک لسٹ کے معاملہ پر وزارت داخلہ سے ریفرنس آنے پر اپنی رائے دے سکتے ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ پی ٹی ایم کے 2 ایم این ایز کو بلیک لسٹ میں نام ہونے کے باعث روکا گیا، ای سی ایل کا قانون موجود ہے، ہمیں بلیک لسٹ کے بارے میں معلوم ہی نہیں تھا، بطور وزیر انسانی حقوق بلیک لسٹ کی مخالفت کرتی ہوں ، جمہوریت میں بلیک لسٹ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …