جمعرات , 18 اپریل 2024

منع کر نے کے بعد بھی میسج کرنا سائبر ہراسمنٹ، سزا 3 سال قید ہے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)  سائبر کرائم کے مقدمات کے خصوصی وکیل ذیشان ریاض کا کہنا ہے کہ ہراسمینٹ جب سائبر قوانین کی حدود میں داخل ہو جاتی ہے تو اس کی سنگینی اور سزا بڑھ جاتی ہے۔نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں بات کرتے ہوئے وکیل ذیشان ریاض کا کہنا تھا کہ سائبر ہراسمنٹ اس شخص کے لیے تفریح ہوتی ہے جو اسے انجام دے رہا ہوتا ہے، اور ان کے لیے بھی جو اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ کسی کو میسج کریں اور وہ میسج کرنے سے منع کر دے لیکن آپ میسج کرنا جاری رکھیں گے تو یہ سائبر ہراسمنٹ کہلائے گی، جس کی کم از کم سزا 3 سال قید ہے۔

فیک یعنی جعلی پروفائلز کےحوالے سے ذیشان ریاض کا کہنا تھا کہ اب فیک پروفائلز بنانا لوگوں کا مشغلہ بن چکا ہے لیکن اس پر کارروائیاں کی جا رہی ہیں، کسی کی تصویر استعمال کرنے یا فیک اکاؤنٹ بنانے پر بھی تین سال قید کی سزا دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرناک ہراسمنٹ وہ ہوتی ہے جب کسی کی فوٹو یا ویڈیو کو فوٹو شاپ کر کے پھیلا دیا جائے، کیونکہ اس میں یہ علم نہیں ہو سکتا کہ فیک فوٹو یا ویڈیو بنانے والا کون ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمونکیشن (پی ٹی اے) کی جانب سے سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے شکایات درج کرانے کے لیے سائبر ویجیلنس ڈویژن ( سی وی ڈی) کا شعبہ قائم کر دیا گیا ہے، تمام افراد ایسے جعلی اکاؤنٹس یا سائبر ہراسمنٹ کے حوالے سے اپنی شکایات http://nr3c.gov.pk/ پر درج کرا سکتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

بائیڈن کے حماس سے اپنی شکست تسلیم کرنے کے چار اہم نتائج

ایک علاقائی اخبار نے الاقصیٰ طوفان آپریشن کو مختلف جہتوں سے حماس کے خلاف امریکہ …