ہفتہ , 20 اپریل 2024

سانحہ صفورا کے شریک ملزمان عدم ثبوت پر بری

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)سانحے صفورا کے شریک ملزمان کے خلاف پولیس ثبوت پیش نہ کرسکی۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے زاہد موتی والا، سلطان قمر صدیقی، حسین عمر اور ساجد نعیم کو بری کردیا ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت میں زیرِ سماعت سانحہ صفورا کیس میں نیا موڑ آگیا۔ پولیس نے حقائق چھپانے کی کوشش یا کوتاہی برتی، اس کا فیصلہ نہ ہوسکا اور شریک ملزمان کے خلاف کوئی شواہد پیش نہ کئے جاسکے۔ سانحہ صفورا کے شریک ملزمان کی بریت کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔عدالت نے زاہد موتی والا ، سلطان قمر صدیقی، حسین عمر اور ساجد نعیم کو بری کردیا ۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس کا ضمنی چالان حقائق کے منافی ہے،ہائی کورٹ کے حکم پر ناظر نے 2017 میں پاسپورٹ اور زرِ ضمانت واپس کردی تھی۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ اس سے تاثر ملتا ہے کہ ملزمان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہیں، مارچ 2018میں پیش کے گئے ضمنی چالان میں بہت سی خرابیاں اورغلطیاں تھیں۔

عدالتی حکم نامے کے تحت ضمنی چالان میں ملزمان کو ضمانت پر ظاہر کیا گیا ہے، مقدمے کا جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزمان کے خلاف کیس نہیں بنتا، فوجی عدالت نے بھی کیس کا ٹرائل کیا تھا جو ملزمان قصور وار تھے انھیں سزا دی گئی اور شریک ملزمان کو بری کیا تھا۔عدالتی حکم میں بتایا گیا کہ زاہد موتی والا اسلحہ ڈیلر ہیں، لائسنس یافتہ لوگوں کو اسلحہ دیتے ہیں، اسلحہ لینے کے بعد اگر کوئی اس کاغلط استعمال کرتا ہے تواس میں ڈیلر کا کیا قصورہے۔

پولیس نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ صفورا کے 9 مرکزی دہشت گردوں کو ملٹری کورٹ سزائے موت و دیگر سزا سنا چکی ہے۔ مقدمے کے متن میں درج ہے کہ سعد عزیز،طاہر منہاس، اظہر عشرت سمیت 9 مجرمان سزا یافتہ ہیں۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ ملٹری کورٹ نے مجرمان کو سزائے موت اور دیگر سزائی سنائی تھیں، مقدمے میں کالعدم القاہدہ کے 6 دہشت گرد تاحال مفرور ہیں، جن میں عبداللہ بن یوسف محمود اور مستری پٹھان شامل ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …