ہفتہ , 20 اپریل 2024

امریکہ کو عالمی سطح پر درپیش خطرات کا تخمینہ

(تحریر: سید اسد عباس)

امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے تحت کام کرنے والے ادارے ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس نے 29 جنوری 2019ء کو ایک رپورٹ شائع کی، جو بیالیس صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ رپورٹ "عالمی سطح پر درپیش خطرات کے تخمینے” کے عنوان سے شائع کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کا بنیادی مقصد امریکہ کو عالمی سطح پر درپیش خطرات کا تخمینہ لگانا اور اس حوالے سے منصوبہ بندی کرنا ہے۔ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کسی تفصیلی غور و خوض کا نتیجہ ہے اور اسے کسی مفصل رپورٹ کا خلاصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس رپورٹ کے مندرجات میں بہت سے اہم نکات شامل ہیں، بعض باتیں انہی مفروضوں پر استوار ہیں، جو حقیقی امریکی انٹیلیجنس اداروں نے اپنے قانون سازوں کو مہیا کی ہیں۔ بعض معلومات دیگر مستند ذرائع سے جمع کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ کے کئی ایک ابواب ہیں، جن میں روس اور چین کا لفظ بار بار مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ روس اور چین کے علاوہ دہشت گردی، سنی دہشت گرد، القاعدہ، داعش، شیعہ تنظیمیں، حزب اللہ، ایران کا تذکرہ بھی موجود ہے۔ شمالی کوریا کو بھی الگ سے موضوع سخن بنایا گیا ہے۔ ملکی معیشت، وسائل کی دوڑ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں امریکی اور دنیا کے دیگر ممالک کی پیشرفت کا جائزہ بھی اس رپورٹ کا حصہ ہیں۔

رپورٹ کے مدون امریکی سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین بر اور وائس چیئرمین وارنر جو اس کمیٹی کا حصہ بھی ہیں، کے مطابق اس رپورٹ میں 17 جنوری 2019ء تک کی دستیاب معلومات سے استفادہ کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ملک کے پالیسی ساز اداروں، جنگ لڑنے والوں، ملک میں امن و امان کے ذمہ دار اداروں نیز امریکی مفادات کا تحفظ کرنے والوں کی راہنمائی کے لئے شائع کی گئی ہے۔ جو لوگ امریکی اداروں کے کام کرنے کے طریقہ کار سے آگاہ ہیں، وہ یہ جانتے ہیں کہ وہاں وفاقی اور ریاستی سطح پر کئی ایک ادارے مختلف کام کر رہے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ان اداروں کے کام باہمی طور پر متصادم ہو جاتے ہیں، جن کو مربوط رکھنے اور اداروں کے امور چلانے کے لئے بھی قوانین وضع کئے گئے ہیں۔ قومی اور ریاستی اداروں کے اختیارات، فرائض اور ذمہ داریوں کو بہت واضح طور پر مرتب کیا گیا ہے، تاکہ کسی بھی ناگہانی صورت میں ہر شخص کو اپنی ذمہ داری کا علم ہو، ساتھ ساتھ چین آف کمانڈ بھی واضح ہو۔ قومی و ریاستی پولیس، فائر بریگیڈ، بمب ڈسپوزل اسکواڈ، انٹیلیجنس کے ادارے سبھی مربوط طور پر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں، جو بذات خود ایک تفصیل طلب موضوع ہے۔

امریکہ کی انٹیلیجنس کمیونٹی کے مختلف اداروں کو ان کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے چیئرمین ہیڈ کرتے ہیں، جو ان کے مابین رابطے اور پل کا کام کرتے ہیں۔ زیر نظر رپورٹ اسی کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے شائع کی گئی ہے، جس سے اس کی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ عالمی خطرات کے ذیل میں سائبر، الیکشن میں مداخلت، دہشت گردی، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار، معاشی دوڑ، خلا، منظم جرائم، معیشت اور وسائل کو رکھا گیا ہے۔ علاقائی خطرات میں چین اور روس، مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ، یورپ، افریقہ اور مغربی دنیا کو عنوان بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کا پیش لفظ نہایت اہم ہے، جس میں چین اور روس کو امریکہ کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق روس اور چین کی جانب سے امریکہ کو درپیش خطرات میں رواں برس اور آنے والے برسوں میں اضافہ ہوتا جائے گا اور یہ خطرہ نہ صرف امریکہ بلکہ اس کے اتحادیوں کو بھی لاحق ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ دونوں ممالک حالیہ برسوں میں ایک دوسرے کے بہت قریب آچکے ہیں، جس کی بنیادی وجہ ان کے مشترکہ مفادات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق روس اور چین کے ساتھ مسابقہ کی یہ فضا تقریباً ہر شعبہ میں موجود ہے، جس میں سائنس و ٹیکنالوجی، عسکری برتری اور اقدار کا تعین بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق چین اور روس ایک عالمی نظام تشکیل دینے کے درپے ہیں، وہ علاقائی سکیورٹی کے نئے اسالیب وضع کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ یہ دونوں ممالک عالمی سطح پر سیاست اور معیشت پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے روس اور چین دنیا میں اپنے اثر و رسوخ کو مستحکم کریں گے اور عالمی سطح پر امن و سلامتی کے قوانین کو تہ و بالا کرچکیں گے تو اس کے سبب دنیا کے مختلف ممالک میں علاقائی تنازعات مزید گہرے ہو جائیں گے، بالخصوص مشرق وسطیٰ اور مشرقی ایشیاء کے تنازعات دوبارہ سر اٹھا لیں گے۔ رپورٹ کے مطابق بہت سے امریکی اتحادی اس وقت واشنگٹن سے آزادی کے خواہاں ہیں اور وہ نئی دوطرفہ یا کثیر الجہتی شراکتوں کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

رپورٹ میں بہت ہی اہم انکشاف یہ ہے کہ جنگ عظیم دوئم کے بعد دنیا پر حاکم عالمی نظام اس وقت شدید دباؤ میں ہے۔ امریکہ کو فی الحال دہشت گردی کا خطرہ رہے گا، امریکہ کو معاشی مسابقہ کا سامنا ہے، جو امریکہ کے لیے ایک شدید خطرہ ہے۔ ایران کا باغیانہ طرز عمل، افغانستان میں بڑھتا ہوا اضطراب اور یورپ میں ابھرتی ہوئی قومیت کی لہر بھی تناؤ میں اضافہ کرے گی۔ رپورٹ میں منشیات کے فروغ، پناہ گزینوں کے مسئلہ اور موسمی حالات میں تبدیلی کو بھی ایک خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے تفصیلی مندرجات میں بہت سی باتیں اسی موقف کی جگالی ہے، جو امریکہ مختلف مسائل کے بارے میں رکھتا ہے، تاہم اس کے باوجود یہ رپورٹ ایک اہم دستاویز ہے، جس کو تفصیلاً مطالعہ کرنے اور اس پر غور و خوض کی ضرورت ہے۔ اس رپورٹ کا سب سے اہم پہلو امریکہ کے انٹیلیجنشیا کی جانب سے اس امر کو قبول کرنا ہے کہ اب وہ دنیا کا واحد حاکم نہیں رہ گیا بلکہ اس کے مقابلے میں دنیا کے دو نہایت طاقتور ملک موجود ہیں، جو امریکہ کو زندگی کے ہر میدان میں دعوت مبارزہ دے رہے ہیں۔

امریکیوں کی نیندیں پہلے ہی چینیوں کی تیز رفتار ترقی سے حرام تھیں، اب ان کے سامنے چین اور روس ایک متحد طاقت کی صورت میں سامنے آرہے ہیں، جو نہ صرف معاشی، سیاسی، عسکری، سائنسی میدانوں میں امریکہ کو پچھاڑنے کے درپے ہیں، بلکہ وہ غیر مرئی نظام جو جنگ عظیم دوئم کے بعد سے امریکہ نے دنیا پر مسلط کر رکھا تھا، کو بھی چیلنج کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ کو دنیا کا اقتدار اپنے ہاتھوں سے جاتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ جس کا آغاز شام سے ہوچکا ہے، یورپ کے بہت سے ممالک نے امریکہ کو آنکھیں دکھانی شروع کر دی ہیں۔ افغانستان کا مسئلہ اب فقط امریکہ کا صوابدیدی مسئلہ نہیں رہ گیا، اسی طرح دنیا کے بہت سے مسائل جہاں امریکہ بطور حاکم اپنا کردار ادا کیا کرتا تھا، اب وہاں اسے حریفوں کا سامنا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …