جمعہ , 19 اپریل 2024

آخر کشمیر کب بنے گا پاکستان؟

(ارم لودھی)

کسی بھی قوم کے لئے ایک اپنی پہچان،ایک نام اور ا یک نظریےکا ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ نام اوریہ پہچان ہی اُسے دوسری قوموں سے منفرد بناتی ہے۔ کشمیری ماؤں نے بھی اپنی واضح پہچان کے لئے آزادی کے نام پر ہزاروں جوان بیٹے تک قربان کر دیے کیونکہ اِن کی نظر میں اپنے لخت جگر سے زیادہ اہم آزادی ہوا کرتی ہے۔آج کشمیر کا ہر نوجوان قلم اُٹھانے سے کہیں زیادہ ہتھیار اُٹھانے کو ترجیح دے رہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ غلامی میں حاصل کی گئی تعلیم سے بہتر تو وہ جہالت ہوا کرتی ہے جو جدوجہد آزادی میں گزار دی جائے۔

بدقسمتی سے گزشتہ کئی دہائیوں سے کشمیری عالمی اداروں کے فیصلوں کے منتظر ہیں۔وہ اپنے حقوق کے لئے بلاخوف وخطر لڑ رہے ہیں جس کے لئے اُنہیں دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ کشمیریوں کا مقصد، عزم اور امید آج بھی یہی ہے۔ وہ کیوں ایسا چاہتے ہیں یہ کسی کو اُن سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ کشمیری ایک طویل عرصے سے بھارتی مظالم سہہ سہہ کر بھی بھارت سے الحاق نہیں چاہتے۔کشمیر کی سرزمین پر آج بھی سبز ہلالی پرچم نظر آتے ہیں۔آج بھی کشمیری مائیں اپنے شہید بیٹوں کے کفن پرسبز ہلالی پرچم ٖفخر سے ڈالتی ہیں۔ اس خطے کی وہ نسل جو کبھی آزادی کے نعرے لگانے سے ڈراکرتی تھی آج یہی نوجوان نسل، بوڑھے اور بچے سرعام “کشمیر بنے گا پاکستان” اور ” پاکستان زندہ باد” کے نعرےلگا رہے ہیں اور اُن کےلگائے جانے والے فلک شگاف نعروں سے پورا کشمیر گونج رہا ہے۔ یہ نعرے اقوام متحدہ جیسے اداروں کے لئے خطے میں ہونے والی بہت بڑی تباہی کا واضح پیغام دے رہے ہیں جسے یہ عالمی ادارے سمجھنے سے قاصر ہیں۔

ایک طویل عرصے سےکشمیر کا مسئلہ دنیا بھر میں ایک نہ حل ہونے والا پزل گیم بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال ۵ فروری کو کشمیر ڈے منانے کی روایت تو کئی برسوں سے جاری ہے لیکن یہ روایت اظہار یک جہتی تک ہی محدود کیوں رہے؟ ہم اب تک مسئلہ کشمیر پر عملی اقدام کرنے سے قاصر ہیں۔ آخر کشمیر کب بنے گا پاکستان؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم کشمیریوں کو حق دلانے سے آہستہ آہستہ دستبردار ہوتے جارہے ہیں؟ ہماری حکومتی سپورٹ نہ ہونے اور کئی نسلیں قربان کر دینے کے باوجود بھی کشمیریوں کا حوصلہ اور عزم بلند ہے ا ور وہ آزادی کی امید لئے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

کشمیریوں کا یہ حوصلہ یہ عزم اقوام متحدہ کے لئے باعث ندامت ہے کہ وہ جانتے بوجھتے ہوئے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے سنجیدہ نہیں۔ اقوام متحدہ کے اس غیر ذمہ دارانہ رویے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے ان بااختیار اداروں کے پاس تو اپنی ہی منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کابھی اختیار نہیں ہے کہ وہ بھارت کے چنگل سے کشمیر آزاد کر واسکیں۔ صرف قراردادیں منظور کرنے سے مسائل حل نہیں ہوجا تے اُن پر عمل درآمد کروانا بھی ضروری ہوتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …