جمعہ , 19 اپریل 2024

نمبر وَن کی دوڑ میں زلمی سب سے آگے

شارجہ (مانیٹرنگ ڈیسک)اگر ہم اِسے پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کا سب سے جاندار اور شاندار مقابلہ کہیں تو غلط نہ ہوگا۔ کئی نشیب و فراز لینے کے بعد پشاور-اسلام آباد میچ آخری اوور کی آخری گیند تک گیا اور پشاور کو نمبر وَن بنا گیا۔دفاعی چیمپئن اسلام آباد اور سابق چیمپئن پشاور زلمی کا یہ مقابلہ دراصل برتری حاصل کرنے کی دوڑ تھی کہ جس میں پشاور زلمی نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور ایک بہت اہم کامیابی حاصل کی۔

اس میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے 176 رنز بنائے جو اُن کی باؤلنگ اور فیلڈنگ کو دیکھتے ہوئے اتنا اسکور تو لگتا تھا کہ جس کا دفاع کیا جاسکتا تھا۔ پھر پشاور بھی تعاقب میں صرف 84 رنز پر 5 کھلاڑیوں سے محروم ہوگیا کہ جن میں کیرون پولارڈ کا ‘بڑا شکار’ بھی شامل تھا۔

تب پشاور کو ضرورت تھی صرف 51 گیندوں پر 93 رنز کی اور یہاں دکھایا کمال لیام ڈاسن اور ڈیرن سیمی نے۔ مختصراً یہ کہ معاملہ آخری اوور میں 14 رنز تک پہنچا اور پہلی 3 گیندوں پر صرف 4 رنز بنے۔ تب سیمی کے چھکے اور آخری گیند پر ڈاسن کے فاتحانہ چوکے نے پشاور کی جیت پر مہر ثبت کی۔

اِس انہونی کو ہونی میں تبدیل کرتے ہی پشاور زلمی پوائنٹس ٹیبل پر نمبر ایک بن گیا اور واقعی وہ اس پوزیشن کا حقدار بھی ہے۔ اس مقابلے کو ہی دیکھ لیں کہ کس طرح پشاور مشکل ترین صورت حال سے دوڑ میں واپس آئے۔ پہلے اسلام آباد کی آخری 7 وکٹیں صرف 29 رنز کے اضافے پر کھڑکائیں اور پھر خود ایک زبردست پارٹنرشپ کی بدولت آخری گیند پر مقابلہ جیتا۔

بلاشبہ اس میں قسمت کا عمل دخل بھی تھا جیسا کہ ڈیرن سیمی ایک نو-بال پر آؤٹ ہوئے اور ایک مرتبہ ان کا کیچ بھی چھوٹا، رن آؤٹ کے آسان مواقع بھی اسلام آباد نے گنوائے لیکن یاد رکھیں قسمت بھی بہادروں کا ہی ساتھ دیتی ہے۔

غالباً یہ پہلا موقع ہوگا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ اسکور بورڈ پر اتنے زیادہ رنز اکٹھے کرکے بھی شکست سے دوچار ہوا۔ ویسے بھی اسلام آباد کی کارکردگی اِس سال توقعات کے مطابق نہیں ہے۔ دفاعی چیمپئن کے دستے میں مصباح الحق کی عدم موجودگی واضح طور پر محسوس ہو رہی ہے۔ اب تک یونائیٹڈ 8 میچز کھیل چکے ہیں اور ان میں سے صرف 4 جیتے ہیں اور اتنے ہی میں شکست کھائی ہے۔ اب پوائنٹس ٹیبل پر ایک اچھی پوزیشن لینے کے لیے ضروری ہے کہ وہ باقی دونوں میچز جیتیں، ورنہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

بہرحال، ہم بات کر رہے تھے پشاور کی، جو اسی طرح کھیلتا رہا تو شاید آخر تک ٹاپ پر ہی رہے۔ مسلسل 3 میچز میں کامیابی ظاہر کرر ہی ہے کہ اس نے بہت اہم مرحلے پر بھرپور رفتار حاصل کرلی ہے اور اب اسی مستعدی کے ساتھ آخر تک جانا ہے۔ پشاور کو اب تک صرف 2 میچز میں شکست ہوئی ہے اور اس کے 3 مقابلے ابھی باقی ہیں کہ جن میں سے ایک اسے روایتی حریف کوئٹہ کے خلاف کھیلنا ہے اور یہی مقابلہ ہوگا جس میں پشاور کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ نمبر وَن کے شایانِ شان ٹیم ہے۔

پی ایس ایل 4 میں اب تک اگر کوئی ٹیم تسلسل کے ساتھ پرفارم کرتی نظر آئی ہے تو وہ پشاور زلمی ہی ہے۔ کھیل کے تمام پہلوؤں پر اُن کی گرفت مضبوط لگتی ہے جیسا کہ میچ فنِش کرنے والے ایک نہیں بلکہ کئی کھلاڑی ان کے پاس ہیں، کیرون پولارڈ، ڈیرن سیمی اور ابھی آخری مقابلے میں ہم نے دیکھا لیام ڈاسن کو بھی۔ پھر باؤلنگ میں پشاور زلمی کو حسن علی اور وہاب ریاض جیسی تجربہ کار جوڑی حاصل ہے۔

حسن اب تک ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر ہیں۔ عمید آصف کی صورت میں بہت اچھا باؤلر بھی انہیں میسر ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر کیرون پولارڈ بھی بہت عمدہ باؤلنگ کر لیتے ہیں۔ اِسپن باؤلنگ میں لیام ڈاسن اور ابتسام شیخ نے میدان سنبھالا ہوا ہے۔ ٹاپ آرڈر میں جہاں آندرے فلیچر جیسا دھواں دار بیٹسمین ہے تو وہیں امام الحق جیسا تسلسل کے ساتھ سنبھل کر کھیلنے والا بھی۔ یعنی پشاور زلمی اِس وقت مکمل ترین ٹیم نظر آتی ہے۔

پشاور کو ٹکر دینے والا اگر اس وقت کوئی ہے تو صرف کوئٹہ ہے جو صرف رن ریٹ میں زلمی سے پیچھے ہے۔ باقی اُس نے بھی 7 میچز میں 10 پوائنٹس حاصل کر رکھے ہیں۔ درحقیقت اِن دونوں کا اگلا ٹکراؤ ہی بتائے گا کہ اصل نمبر وَن کون ہے؟

ٹاپ 4 میں پہنچ کر اگلے مرحلے تک رسائی حاصل کرنے کی جنگ بھی اب حتمی مرحلے میں ہے، خاص طور پر کراچی اور لاہور کے مقابلے دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کیونکہ ابھی تک جو صورت حال نظر آ رہی ہے، اس کے مطابق پشاور، کوئٹہ، اسلام آباد کے علاوہ کراچی اور لاہور میں سے کوئی ایک ٹیم ہی اگلے مرحلے تک پہنچے گی۔

خیر، ابھی کچھ کہا نہیں جاسکتا، یہ اندازہ محض ان ٹیموں کی حالیہ کارکردگی کی بنیاد پر لگایا جارہا ہے۔ ابھی اسلام آباد اور ملتان کے 2، 2 جبکہ باقی تمام ٹیموں کے 3، 3 میچز باقی ہیں، اس لیے کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

پی ایس ایل سوموار سے پہلی بار ابوظہبی منتقل ہو رہی ہے، جہاں 4 میچز کھیلے جائیں گے جن کے بعد فائنل سمیت سیزن کے آخری 8 مقابلوں کے لیے کراچی اور لاہور میزبان ہوں گے۔ کیا آپ کے خیال میں پشاور مسلسل تیسری مرتبہ بھی فائنل تک پہنچے گا؟ صلاحیت تو پوری پوری ہے، قسمت بھی ساتھ ہے، اب دیکھیں کہ کہاں تک پہنچتے ہیں!

یہ بھی دیکھیں

بنگلا دیشی حکمراں جماعت عوامی لیگ کی شکیب الحسن کے الیکشن لڑنے کی تصدیق

ڈھاکہ:بنگلا دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ نے کرکٹ ٹیم کے کپتان شکیب الحسن کے …