ہفتہ , 20 اپریل 2024

پاک فوج کا دشمن کو موثر جواب

(تحریر: طاہر یاسین طاہر)

پلوامہ ٹریجڈی کے بعد بھارت نے حسبِ عادت اس واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا۔ اس سے قبل بھی انڈیا یہی کرتا آیا ہے۔ پلوامہ کا واقعہ اس قدر مشکوک ہے کہ اس واقعے کے مشکوک ہونے کے بارے میں بھارت کے اندر سے بھی آوزیں بلند ہوئیں۔ یہ طے ہے کہ جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہوتی۔ لیکن نریندر مودی اپنی نسل پرستانہ ذہنیت کی بنا پر نسلی و مذہبی جذبات بھڑکا کر اپنی بقا کی جدوجہد میں دانستہ پورے خطے کو ہولناک جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں،بلکہ انھوں نے اپنی کم مائیگی اور کم عقلی کی بِنا کر ایسا کر دیا ہے۔ پاکستان نے پلوامہ حملے کے حوالے سے بھارت کو یہ دعوت دی تھی جسے گذشتہ روز وزیراعظم پاکستان نے پھر مکرر کیا کہ اگر بھارت کے پاس پلوامہ ٹریجڈی کے حوالے سے کوئی قابل ذکر ثبوت ہیں تو وہ پاکستان کے حوالے کرے۔ لیکن بھارت ہمیشہ کی طرح ثبوت پاکستان کو دینے کے بجائے "سفارتی سطح” پر پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کرتا ہے اور پھر پاکستان کو سبق سکھانے کی باتیں کرتا ہے۔

اس سے قبل بھی بھارت نے ایک سرجیکل اسٹرائیک نامی ڈرامہ کیا تھا، جسے بھارت کے اپنے ہی عوام نے مشکوک قرار دیا تھا، لیکن اب کی بار بھارت نے پاکستان اور عالمی برادری کے پلوامہ حملے کے حوالے سے کہے گئے الفاظ اور تحفظات کو پس ِ پشت ڈالتے ہوئے رات کی تاریکی میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ یعنی بھارت نے تین اطراف سے پاکستان کو انگیج کیا اور مظفر آباد کی جانب سے بھارتی طیارے پاکستان کے صوبہ کے پی کے، کے علاقے بالا کوٹ تک آگئے۔ مگر شاہینوں نے بھارتی طیاروں کا پیچھا کیا۔ تکنیکی اعتبار سے استعمال کیا گیا لفظ "پے لوڈ” بھارتی طیارے بالا کوٹ کے جنگلات میں گرا کر فرار ہوگئے۔ کیونکہ اگر وہ پے لوڈ یعنی اضافی وزن نہ گراتے تو ان کی سپیڈ نہ بڑھ سکتی اور وہ پاکستان کی فضائی حدود کے اندر ہی مار گرائے جاتے۔

یہ سوال بعض عاقبت نااندیش کی طرف سے اٹھایا گیا کہ طیارے واپس کیوں جانے دیئے گئے؟ لیکن مثل ِ مشہور ہے کہ جس کا کام اسی کو ساجھے۔ واقعہ کے بعد پاک فوج کے ترجمان نے عسکری زبان میں اور حکومت نے سیاسی زبان میں مگر دوٹوک جواب دیا کہ پاکستان اس واقعہ کا بھارت کو حیران کن جواب دے گا اور پھر ایسا ہی ہوا۔ یہ امر واقعی ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی زمینی دستے اکثر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سول آبادی پر گولہ باری بھی کرتے رہتے ہیں۔ لیکن پاکستان کی جانب سے ہمیشہ امن کی بات کو بھارتی وزیراعظم نے پاکستان کی کمزوری سمجھا۔ جس کا خمیازہ بھارت اب عالمی سطح پر ندامت کی صورت میں اٹھا رہا ہے۔ بھارتی طیاروں نے جو "پے لوڈ” گرایا تھا، اس سے پاکستان کا کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا تھا، پاکستان نے واقعہ کا پورا تجزیہ کرنے کے بعد جس طرح سے جواب دیا، وہ واقعی حیران کن بھی ہے اور بھارت کی آنکھیں کھولنے کو کافی بھی ہے۔

پاک فوج نے رات کے اندھیرے کے بجائے دن کی روشنی میں دشمن کو جواب دیا اور کیا خوب جواب دیا۔ جونہی دشمن کے دو طیاروں نے لائن آف کنٹرول کو پار کی، پاکستانی پائلٹ نے بھارت کے دو طیارے مار گرائے، جبکہ ایک بھارتی پائلٹ کو پاکستان نے جنگی قیدی بنا لیا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے اگرچہ کہہ دیا ہے کہ جذبہ خیر سگالی کے تحت، پاکستان بھارتی پائلٹ کو جمعہ کے روز بھارت کے حوالے کر دے گا۔ کیونکہ اگر ایک قیدی لوٹانے سے اربوں انسانوں کی زندگیاں بچ سکتی ہیں تو پاکستان یہ کرنے کو تیار ہے، لیکن ساتھ ہی وزیراعظم نے بھارت کو یہ بھی باور کرایا کہ امن کے قیام کی کوشش کو ہماری کمزوری نہیں سمجھا جائے، یہ کمزوری نہیں ہے، پاکستان کی تاریخ میں جب ہم پیچھے دیکھتے ہیں تو بہادر شاہ ظفر تھا اور ٹیپو سلطان، بہادر شاہ ظفر نے موت کے بجائے غلامی کو چنا تھا جبکہ ٹیپو سلطان نے غلامی کو نہیں چنا تھا، اس قوم کا ہیرو ٹیپو سلطان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک غیرت مند قوم آزادی کے لیے لڑے گی تو وہ غلامی کا نہیں سوچے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نریندر مودی کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کسی کو اس جانب نہ دھکیلیں، کیونکہ میں جانتا ہوں کہ پاکستان کی فوج اس وقت کتنی تیاری کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں یہ بھی جانتا ہوں کہ کل رات پاکستان پر میزائل حملے کا خطرہ تھا، جس کا جواب دینے کے لیے ہماری فوج تیار تھی۔ وزیراعظم پاکستان نے یہ بھی کہا کہ میں آج اس پلیٹ فارم سے ہندوستان کو کہہ رہا ہوں کہ اس معاملے کو اس سے آگے نہ لے کر جائیں، کیونکہ جو بھی آپ کریں گے، پاکستان اس کا جواب دینے کے لیے مجبور ہوگا۔

جبکہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی کسی بھی جارحیت اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کا بروقت جواب دینے کے لیے مشرقی سرحد پر فوج ہائی الرٹ ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی جارحیت کو روکنے کے لیے پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کو بھی پہلے سے ہی ہائی الرٹ کیا جا چکا ہے۔ گذشتہ 48 گھنٹوں میں بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی، تاہم پاک فوج نے انہیں بروقت جواب دے کر ان کی بندوقیں خاموش کرا دیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے کوٹلی، کھوارہٹ او تتا پانی سیکٹرز پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کی، جس پر پاک فوج نے انہیں بھرپور جواب دیا۔

اس امر میں کلام نہیں حالات انتہائی کشیدہ اور جنگی بادل بری طرح گرج رہے ہیں، لیکن عالمی برادری جانتی ہے کہ جارحیت بھارت کی طرف سے ہوئی، پاکستان نے جوابی کارروائی کی ہے۔ یہ ایک اشارہ ہے کہ بھارت اگر اس سے آگے بڑھا تو پاک فوج ان شاء اللہ بھارت کو وہ سبق سکھائے گی کہ دنیا دنگ رہ جائے گی، مودی اور دیگر انتہا پسند بھارتیوں اور ان کے عالمی پشت بانوں کو جاننا چاہیئے کہ جنگوں کا کاروبار کبھی بھی سود مند نہیں رہا۔ پاک فوج کی صلاحیت دنیا کے سامنے ہے اور پاکستانی قوم کا جذبہ بھی۔ اب بھی وقت ہے کہ بھارت پاکستانی وزیراعظم کی اس دعوت کو قبول کرے اور مذاکرات کی میز پر آئے، بہ صورت دِگر پاک فوج اور پاکستانی عوام، یکجان و یکجا ہیں اور وطن پر قربان ہونے کو تیار بھی۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …