جمعرات , 18 اپریل 2024

بھکاری مافیا کے ٹولے

(اقصیٰ عدنان شیخ)

شہر قائد کو اس وقت جہاں گیس اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ، پانی کی کمی، گندے نالے، ٹوٹی سڑکیں، کچروں کے ڈھیر، بدترین ٹریفک، آلودگی، اغواء، ڈکیتی اور مہنگائی جیسے بڑے مسائل کا سامنا ہے، وہیں دوسری جانب کراچی کے شہری روزانہ ایک اور بڑے مسئلے سے دوچار ہوتے ہیں جو بھکاری مافیا کے ٹولوں کی وجہ سے ہے۔ بھکاریوں کے یہ ٹولے صبح سے رات تک شہریوں کے اردگرد منڈلاتے پھرتے ہیں۔ یہ بھکاری ہر گلی کوچے، بازاروں، دفاتر، اسکولوں اور جامعات کے باہر، بسوں میں اور سڑکوں پر، پیٹرول پمپس پر، یہاں تک کہ سرکاری اسپتالوں میں گھس کر علاج کے بہانے بھیک مانگتے نظر آتے ہیں۔

بھکاری مافیا کے یہ خطرناک ٹولے نہ صرف بھیک مانگتے ہیں، بلکہ بسوں میں گھس کر مسافروں کو ان کے قیمتی سامان سے بھی محروم کردیتے ہیں۔ مسافروں کی جیبیں اور بیگ کاٹ کر پیسے اور موبائل فون چرالیتے ہیں۔ یہاں تک کہ بسوں میں مسافروں کے رش کے دوران یہ خواتین کے زیورات بھی اتار لیتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ لوگ بازاروں میں شہریوں کی خریداری کرنا مشکل کر دیتے ہیں؛ اور بھیک حاصل کرنے کےلیے بار بار پریشان کرتے ہیں کہ مجبوراً شہری جان چھڑانے کےلیے انہیں کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں۔

یہ ٹولے اکیلے نہیں ہوتے بلکہ ان کے ساتھ ان کے بیوی بچے بھی موجود ہوتے ہیں، جو گلیوں اور سڑکوں پر صبح سے ہی اپنے مورچے بناکر بیٹھ جاتے ہیں۔ وہ ہر آنے جانے والے کے کپڑے کھینچتے ہیں؛ اور بھیک مانگنے کےلیے ان کے پیچھے لگ جاتے ہیں۔ یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ یہ بھکاری صرف بھیک مانگ کر اپنا پیٹ نہیں بھرتے، بلکہ اس کام کےلیے انہیں کسی نہ کسی کی سرپرستی ضرور حاصل ہوتی ہے، جو انہیں اس کام کا ہفتہ وار یا ماہانہ معاوضہ دیتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

یہ بھکاری شہر کی بڑی شاہراہوں اور پیڈسٹرین بریجز پر بھی بیٹھے نظر آتے ہیں، اور بھیک مانگنے کےلیے اپنا حلیہ تک بدل لیتے ہیں۔ اس کےلیے یہ اپنے بچوں کے چہروں پر ایسے ماسک لگا دیتے ہیں، جس سے وہ جلے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ کبھی ہاتھ پیروں پر پلاسٹر چڑھا کر معذور ہونے کا، اور کبھی کالا چشمہ لگا کر نابینا ہونے کا ڈرامہ کر تے ہیں۔

انہیں ہرحال میں بھیک مانگ کر ہی اپنا اور اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنا صحیح لگتا ہے جس کی وجہ سے کچھ بے وقوف اور کمزور دل شہری انہیں فوراً بھیک دے دیتے ہیں۔

یہاں یہ بات سمجھنا بہت ضروری ہے کہ یقیناً بھیک مانگنے کی یہ نوکری کوئی عام یا سستی نوکری نہیں، بلکہ میرے خیال میں اس میں ان عام ملازمین کو ملنے والی تنخواہ سے زیادہ پیسہ ہے جو گھروں میں، دفاتر اور اسکولوں وغیرہ میں کام کرکے بہت زیادہ محنت کرتے ہیں، اور کم پیسے حاصل کرکے حلال کی روزی کماتے ہیں؛ اور کم ہی میں سکون سے زندگی بسر کرنے کو اپنے لیے لازم سمجھتے ہیں۔ محنت کرنے والے یہ لوگ جانتے ہیں کہ انہیں ایک دن اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے اور حلال و حرام روزی کا جواب دینا ہے۔ لہذا وہ کسی بھی حال میں بھیک مانگنے کا نہیں سوچتے۔

دوسری جانب بھکاری مافیا کے ان ٹولوں کی وجہ سے کراچی کی آبادی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ کیوں کہ یہ بڑے دھڑلے سے کراچی میں کہیں بھی اپنی جھگیاں بناکر رہنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے شہر قائد میں ان جھگیوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے؛ اور اب یہ جھگیاں پوری پوری کالونیوں کی شکل اختیار کرچکی ہیں۔

کراچی شہر میں کثیر تعداد میں موجود ان جھگیوں کے بارے میں نہ تو کوئی پوچھنے والا ہے، اور نہ ہی شہری حکومت کو اس بات کی خبر ہے کہ ان جھگیوں میں رہنے والی یہ بھکاری مافیا دن بھر شہر میں کیا بزنس کر رہی ہے؟ اگر صوبائی حکومتیں اور ریاست اس بھکاری مافیا کے خلاف ہیں تو وہ ان کے اس غیر قانونی کاروبار کا سختی سے نوٹس کیوں نہیں لیتیں؟

اس وقت کراچی کے عوام مہنگائی کے جس عذاب سے گزر رہے ہیں، ایسے میں بھکاری مافیا کے یہ ٹولے ان کےلیے بہت بڑی پریشانی کا باعث ہیں۔ سوال یہ ہے کہ شہر قائد کی انتظامیہ اور حاکم کہاں ہیں؟ کوئی ہے جو ان بھکاریوں کو روکے اور انہیں لگام دے؟ کون ہے جو روشنیوں کے شہر کراچی کو بھکاری مافیا کے ان ٹولوں سے پاک کرے اور چھٹکارا دلائے؛ جو صبح سے شام تک شہریوں کا جینا مشکل کرتے ہیں۔

اگر عوام یہ فیصلہ کرلیں کہ وہ کسی بھی حال میں ان پیشہ ور بھکاریوں کو بھیک نہیں دیں گے تو کسی حد تک ان بھکاریوں کےلیے مشکل پیدا کرکے انہیں مایوس کیا جاسکتا ہے۔

یہ بات یاد رکھیے کہ اگر بھیک مانگنے والا اللہ تعالیٰ کی نظر میں گنہگار ہے تو بھیک دینا بھی اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایک ناپسندیدہ عمل ہے۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو سمجھ دی ہے، جو صحیح اور غلط میں تمیز کرسکتا ہے۔ لہٰذا بحیثیت مسلمان ان گنہگار ٹولوں کو بھیک دینا چھوڑ دیجیے، اور بحیثیت قوم اس مافیا کے خلاف آواز اٹھائیے، تاکہ اپنے ملک پاکستان کو اس غیر قانونی کاروبار سے پاک کیا جاسکے۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری ہے۔بشکریہ ایکسپریس نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …