جمعرات , 25 اپریل 2024

کنٹرول لائن پر بھارت کی پھر شرانگیزی

بھارتی فوج نے اتوار کو چکوٹھی،پانڈواور کھلانہ سیکٹرز کی سول آبادی پر بلااشتعال گولہ باری شروع کر دی جس سے خاتون سمیت دو شہری شہید جب کہ4 افراد زخمی ہوگئے، متعدد مکانات،ایک گاڑی اور ایک ایمبولینس بھی جزوی طور پر تباہ ہوگئی ۔ بھارتی فوج کی گولہ باری اور فائرنگ سے تنگ آ کر کنٹرول لائن سے ملحقہ علاقوں کے لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ٹریڈ سینٹر چکوٹھی میں مقبوضہ کشمیر جانے کے لیے کھڑے درجنوں ٹرک بھی محفوظ مقامات کی طرف واپس روانہ ہو گئے۔ چکوٹھی بازار بند کر دیا گیا ہے،علاقہ میں شدید خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ پاک فوج کی جانب سے بھارتی گولہ باری کا موثر جواب دیا جا رہا ہے۔

کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارت کی جانب سے گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ کوئی نیا نہیں جب سے نریندر مودی برسراقتدار آئے ہیں تب سے سرحدوں پر بھارت کی جانب سے جارحیت کے سلسلے میں تیزی آ گئی ہے‘ انتہا پسند ہندوؤں کی ہمدردی حاصل کرنے اور اپنا ووٹ بینک بڑھانے کے لیے پاکستان کے ساتھ سرحد پر تناؤ اور کشیدگی کا گرم ماحول قائم رکھنا مودی حکومت کا خاص ایجنڈا رہا ہے‘ مودی کی خام خیالی ہے کہ پاکستان کے ساتھ گرم سرحدی ماحول پیدا کر کے وہ عوام میں زیادہ سے زیادہ مقبولیت حاصل کر سکتے ہیں۔

اسی منفی سوچ کے تحت انھوں نے اپنے دور اقتدار میں پاکستان کے خلاف جارحانہ رویہ اپنائے رکھا‘ ان کی ہر ممکن یہ کوشش رہی کہ کسی نہ کسی طرح مقبوضہ کشمیر کو آئینی طور پر بھارت کا حصہ بنا دیا جائے لیکن مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں مطلوبہ نتائج نہ ملنے پر ان کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور وہ اپنے مذموم مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے جس کا بدلہ انھوں نے پاکستان کی سرحد پر گولہ باری اور فائرنگ کی صورت میں لینے کی کوشش کی۔ پاکستان نے بھارتی حکومت کو بارہا امن مذاکرات کی دعوت دی اور سرحدوں پر کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا جب بھی مذاکرات کی بات کی جاتی تو مودی حکومت کے وزراء اور دیگر حکام پاکستان کے خلاف الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کرکے مذاکرات کے عمل کو شروع ہونے ہی سے قبل سبوتاژ کر دیتے۔
بھارتی فوج کی جانب سے سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کے بعد پاکستان کی طرف سے فوری طور پر ہاٹ لائن پر رابطہ کیا جاتا رہا تاکہ سرحدوں پر کشیدگی کو بڑھنے سے روکا جا سکے‘ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان فلیگ میٹنگز بھی ہوئیں جس میں بھارت کی جانب سے آیندہ گولہ باری اور فائرنگ نہ کرنے اور سرحد پر امن قائم رکھنے کی یقین دہانی کرائی جاتی رہی مگر بھارت کبھی ان یقین دہانیوں پر عمل پیرا نہیں ہوا اور ان فلیگ میٹنگز کے چند ہی روز بعد سرحد پر جارحیت کا سلسلہ پھر سے شروع کر دیا جاتا رہا۔

اب بھارت میں چونکہ قومی انتخابات نزدیک آ رہے ہیں اس لیے اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے اور عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے کے لیے مودی حکومت نے پلواما کا ڈراما رچایا اور اس کی آڑ میں پاکستان پر فضائی حملہ کر دیا۔ پاکستان کی طرف سے بھارتی حملہ آور طیارے کو گرانے کے بعد ماحول اس قدر کشیدہ ہو گیا کہ کسی بھی وقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ چھڑنے کے خدشات جنم لینے لگے۔ پاکستان نے اس نازک موقعے پر جذباتی ہونے کے بجائے بڑے تحمل اور زیرکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عالمی دنیا کو بھارت کی جارحیت سے آگاہ کیا اور سفارتی محاذ پر کامیاب مہم چلائی جس سے بھارت پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گیا لیکن اپنی اس شکست کا بدلہ لینے کے لیے اب اس نے سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کو ملتان میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں لیکن امن کا یہ مطلب نہیںکہ ہم کشمیرکا سودا کریں،کشمیر کا مسئلہ ایک وادی تک محدود نہیں رہا، بلکہ ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے، ہم نے کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی پر لندن میں ہاؤس آف کامن، اقوام متحدہ ، یورپی یونین سمیت ہر فورم پرآواز بلند کی جس پر بھارت سیخ پا ہوگیا، پاکستان کی ایک بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے کہ اوآئی سی کے اجلاس کے بائیکاٹ کے باوجود پہلی بار اوآئی سی میں کشمیر میں بھارتی مظالم کو اسٹیٹ ٹیرر ازم کہا گیا۔

ہم نے پہلے ہی عالمی طاقتوں کو باورکروا دیا تھاکہ کشمیر میں الیکشن سے قبل مودی کوئی نہ کوئی حرکت کرے گا، پاکستان کا موقف ہے دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ گے تو ہاتھ تھامیں گے، جنگ کا مکا دکھاؤ گے تو مکا توڑ دینگے، پاکستان کا امتحان ابھی ختم نہیں ہوا،آنے والے دنوں میں مزید امتحان پیش آسکتے ہیں۔ پاکستان عالمی دنیا کو سرحدوں پر بھارتی جارحیت سے آگاہ کرنے کے لیے بھرپور سفارتی مہم چلائے تاکہ بھارت خطے کا امن داؤ پر لگانے سے باز آ جائے۔بشکریہ ایکسپریس نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …