جمعہ , 19 اپریل 2024

پاکستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ افراد امراض گردہ کا شکار

ایبٹ آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کڈنی سینٹرکے چیئرمین ڈاکٹرخلیل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ70لاکھ افرادامراض گردہ کا شکار ہونے کی وجہ سے پاکستان کڈنی کے امراض کے حوالہ سے آٹھویں نمبر پر ہے۔

کڈنی سینٹر ایبٹ آباد میں اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تعاون سے ورلڈ کڈنی ڈے کے موقع پرسیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کڈنی سینٹرکے چیئرمین ڈاکٹرخلیل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک کروڑ70لاکھ افرادامراض گردہ کا شکار ہونے کی وجہ سے پاکستان کڈنی کے امراض کے حوالہ سے آٹھویں نمبر پر ہے، اس لیے ہمارے ملک میں کڈنی کے امراض کی تشخیص اور اس کے جدید علاج کے ادارے قائم کر کے مریضوں کو بہترین طبی سہولتیں مہیا کرنا ہونگی۔ سیمینار میں صحت کے اداروں کے ڈاکٹرز، اسٹاف اور اسکولوں کے طلبا نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ڈاکٹر خلیل الرحمن نے کہا کہ کڈنی کے مرض میں مبتلا زیادہ مریض لاعلمی کی وجہ سے اتائیوں اور غیر متعلقہ ڈاکٹروں سے دوائیاں لے کر یا خود اپنی مرضی سے غلط دوائیاں استعمال کرکے مرض کو مزید پیچیدہ کر دیتے ہیں اور کڈنی کے ماہر ڈاکٹروں کے پاس جاکر اپنے مرض کی تشخیص اس وقت کراتے ہیں جب یہ مرض شدت اختیار کر چکا ہوتا ہے جس سے علاج میں مشکلات درپیش آتی ہیں، اس لیے ضروری ہے کہ گردے کے مریض ماہر ڈاکٹروں سے اپنے مرض کی بروقت تشخیص کرائیں اور دیسی نسخوں اور ٹوٹکوں کا استعمال کر کے اپنے مرض کو مزید پیچیدہ کرنے سے بھی گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر ذیابیطس اور گردے کی پتھری گردے کے جملہ امراض کا اصل سبب بنتے ہیں اور اس بیماری کے پھیلنے کے عوامل میں ناقص خوراک اور ناقص پانی کا استعمال بھی شامل ہے جبکہ مرغن اور غیر معیاری کھانے اور پانی کے کم استعمال اور موٹاپے کی وجہ سے بھی یہ مرض مزید شدت اختیار کرجاتا ہے اس لیے لوگوں کو صحت مند زندگی گزارنے کیلیے مرغن اور ناقص غذا سے پرہیز کرتے ہوئے شفاف پانی پینا چاہیے اور کڈنی کے ماہر ڈاکٹر سے اپنے مرض کی بروقت تشخیص کراکر باقاعدگی سے چیک اپ کراتے ہوئے صحیح ادویات کا بھی استعمال کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر خلیل الرحمن نے کہا کہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے بھی یہ مرض پیچیدہ ہوجاتا ہے، اس لیے گردے کے مریضوں کو سگریٹ نوشی سے اجتناب کرنا چاہیے اور ورزش کو روزمرہ کا معمول بنانا چاہیے۔

ورلڈ کڈنی ڈے پر او پی ڈی میں بھی مریضوں کو اسکریننگ اور مفت دوائیں دی گئیں۔ مریضوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر خلیل الرحمن نے کہا کہ کڈنی مرکز میں ورلڈ کڈنی ڈے کے موقع پر 75 مقامی مریضوں کا مفت ڈائلیسز کیا گیا اور70 مریضوں کو مفت دوائیںدی گئیں۔کڈنی سینٹر کے زیر اہتمام 29 موبائل میڈیکل کیمپ لگا کر 4 ہزار 798 مریضوں کو مفت طبی سہولت فراہم کی گئی، کڈنی سینٹر میں آپریشن تھیٹر بھی تعمیر کرلیا گیا ہے۔

جدہ کے فلاحی تنظیم پاکستان ویلفیئر سوسائٹی کے تعاون سے50 بستروں پر مشتمل کڈنی اسپتال اور ٹرانسپلانٹ سینٹر بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلیے سعودی عرب اور دوسرے ممالک میں کام کرنیوالے کڈنی کے ماہر ڈاکٹر بھی تعاون کررہے ہیں، اس مجوزہ کڈنی اسپتال اور ٹرانسپلانٹ سینٹر میں مریضوں کے ڈائلیسز اور علاج کیلیے جدید ترین طبی سہولتیں مہیا کی جائیں گی جس سے اس علاقے کے ایک کروڑ تک مریض مستفید ہوسکیںگے۔

یہ بھی دیکھیں

ڈائری لکھنے سے ذہنی و مدافعتی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

لندن:کمپیوٹرائزڈ اور اسمارٹ موبائل فون کے دور میں اب اگرچہ ڈائریز لکھنے کا رجحان کم …