ہفتہ , 20 اپریل 2024

نیوزی لینڈ :ملک بھر میں خودکار ہتھیاروں پر پابندی

کرائسٹ چرچ (مانیٹرنگ ڈیسک)نیوزی لینڈ کی وزیرا عظم جیسنڈا آرڈرن نے ملک میں تمام خودکار ہتھیاروں پر پابندی کا اعلان کردیا۔نیوزی لینڈ ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’فوجی طرز کے نیم خودکار(سیمی آٹومیٹک) بندوقوں اور رائفلز پر اسلحے کے نئے اور سخت قانون کے تحت پابندی عائد ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ 15 مارچ کو ہماری تاریخ ہمیشہ کے لیے تبدیل ہوگئی اور اب ہمارے قوانین بھی، ہم نیوزی لینڈ کے تمام باشندوں کی نمائندگی کرتے ہوئے اسلحے کے قوانین کو مزید سخت کرررہے ہیں تا کہ ہمارا ملک محفوظ رہے۔انہوں نے کہا کہ جمعہ کو ہونے والے حملے کے بعد جب 72 گھنٹوں بعد پیر کو کابینہ کا اجلاس ہوا تو اراکین نے قانون پر نظرِ ثانی کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا اور اب 6 روز بعد ہم فوجی طرز کے تمام نیم خودکار اسلحے (ایم ایس ایس اے) اور رائفلز پر پابندی کا اعلان کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ بندوقوں کو نیم خودکار اسلحے میں تبدیل کرنے والے تمام آلات پر بھی پابندی ہوگی جس میں جدید میگزینز بھی شامل ہیں۔وزیراعظم نیوزی لینڈ کا مزید کہنا تھا کہ ہتھیار سے دستبردار ہونے والوں کو معافی دی جائے گی جبکہ کابینہ نے مذکورہ اسلحہ خرید کر ادائیگی کرنے کی اسکیم وضع کرنے کی بھی ہدایت کردی، جس کے بارے میں تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

جیسینڈا آرڈرن نے واضح الفاظ میں اعلان کیا کہ دہشتگرد حملے میں استعمال ہونے والے تمام ہتھیاروں پر مکمل پابندی ہوگی۔اس کے ساتھ انہیں قانونی طور پر اسلحہ رکھنے والے نیوزی لینڈ کے شہریوں کو یقین دلایا کہ یہ اقدامات قومی مفاد میں اٹھائے جارہے ہیں جو ترقی کے لیے مددگار ثابت ہوں گی۔اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اپریل کے ابتدائی ہفتے میں ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں اس پابندی کے حوالے سے قانون سازی متعارف کروادی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ ان قوانین میں چند معاملات میں ہتھیاروں کی محدود اجازت شامل ہوگی جس میں پروفیشنل طریقے سے کیٹرے مار طریقہ کار جبکہ پولیس اوردفاعی اداروں کو بھی استثنیٰ حاصل ہوگا، اس کے علاوہ اس میں بین الاقوامی نشانہ بازی کے کھیل کے مقابلوں کے لیے بھی ہتھیاروں تک رسائی کے حوالے سے ہدایات شامل ہوں گی۔

وزیراعظم نیوزی لینڈ نے اعلان کیا کہ جیسے ہیں قانون کو حتمی شکل دی جائے گی حکومت ان ہتھیاروں کے ذخیرے کے خلاف فوری کارروائی کا آغاز کردے گی اور رضاکارانہ طور پر ہتھیاروں سے دستبردار ہونے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج جس اقدام کا اعلان کیا گیا یہ حکومتی ردِ عمل کا پہلا قدم ہے، ہم اسلحے کے حوالے سے مزید اقدامات کریں گے جس کے لیے حکومت مکمل قانون سازی کرے گی۔

نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔

اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی تھی۔

مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا تھا۔

بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔اس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی کابینہ نے اسلحہ قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری بھی دے دی تھینیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا تھا کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہو گا کہ اس بدترین واقعے کے 10دن کے اندر ہی اصلاحات کا اعلان کردیں گے جس سے میرا ماننا ہے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ ہو گا۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …