بدھ , 24 اپریل 2024

لبنان میں مکان تعمیر کرنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کا انجام جیل!

لبنان میں پناہ گزین لاکھوں فلسطینیوں‌کو ریاستی جبر کے طرح طرح کے حربوں کا سامنا ہے۔ اگرچہ لبنانی حکومت فلسطینی پناہ گزینوں‌کو ہرقسم کی امداد فراہم کرنے اور انہیں ہرممکن سہولت فراہم کرنے کےبلند بانگ دعوے کرتی ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔ لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپوں کا سیکیورٹی اور انتظامی کنٹرول سولین کے بجائے فوجی حکام کے ہاتھ میں ہے اور فوج جو چاہتی ہے کرتی ہے۔ اسے کوئی باز پرس کرنے والا نہیں۔

لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کودیگر پابندیوں میں مکانات کی پابندیوں جیسے سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔ پناہ گزینوں کی اب تیسری سے چوتھی نسل تیار ہے اور آبادی میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ایسے میں ایک ایک فلیٹ میں کئی کئی درجن فلسطینیوں کو زندگی بسرکرنا پڑ رہی ہے۔ اگر کوئی فلسطینی ہمت کرکے ایک دو کمروں پر مشتمل کوئی فلیٹ بنا بھی لیتا ہے تو اس کا انجام جیل کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا اور اس کے بنائے گئے مکان کو مسمار کردیا جاتا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اس کی تازہ مثال 25 سالہ ابراہیم احمد مصطفیٰ کے واقعے سے لی جاسکتی ہے۔ ابراہیم مصطفیٰ لبنان کے صور شہر کے شمال میں قائم’برج الشمالی’ پناہ گزین کیمپ کا رہائشی ہے۔ اس نے بھی اپنے گھرکی تنگی دور کرنے کے لیے پہلے سے موجود مکان کے اوپر دو کمروں کا ایک فلیٹ تعمیر کرنے کی غلطی کی جس کی سزا اسے اب جیل میں قید کی صورت میں مل رہی ہے۔

ابراہیم مصطفیٰ کی شادی ہونے والی تھی۔ اس نے شادی سے قبل متعدد بار سیکیورٹی حکام سے مکان کی تعمیر کے لیے اجازت لینےاور تعمیراتی سامان کیمپ میں لے جانے کی کوشش کی مگر اس کی کوشش کو ہر بار ناکام بنا دیا گیا۔ بالآخر وہ اسمگلروں کی مدد حاصل کرنے اور ان کے ذریعے تعمیراتی سامان کیمپ میں لانے پرمجبور ہوا۔ اس کے والد وفات پاگئے تھے اور خاندان کی کفالت کرنے والا اور کوئہ نہیں۔

ابراہیم کی گرفتاری
مصطفیٰ ابراہیم نے دو کمروں پر مشتمل فلیٹ بڑی محنت اور مشکل کےساتھ مکمل کیا۔ جب اس کا فلیٹ مکمل ہوگیا تو ایک دن اسے لبنانی انٹیلی جنس ادارے کی طرف سے ایک نوٹس موصول ہوا جس میں اسے صیدا شہر کےایک فوجی کیمپ میں حاضر ہونے کو کہا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ابراہیم صیدا میں لبنانی فوجی کیمپ میں 15 فروری کو حاضر ہوا، جہاں فوج نے اسے حراست میں لے لیا۔ اس پر غیرقانونی طریقے سے تعمیراتی سامان کیمپ میں‌لے جانے اور بغیر اجازت مکان تعمیر کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔

ماضی میں فلسطینی پناہ گزینوں کو کیمپوں کے اندر مکان تعمیر کرنے کی اجازت تھی اور کسی پناہ گزین کو مکان کی تعمیر سے نہیں روکا گیا مگر کچھ عرصے سے لبنانی فوج نے سخت نوعیت کی پابندیاں عاید کررکھی ہیں۔

ابراہیم کا کیس ملٹری پولیس کے سپردکردیا گیا۔ پراسیکیوٹر جنرل نے ابراہیم مصطفیٰ کی گرفتاری اور جیل میں قید رکھنے کا حکم دیا گیا۔ وہ ایک ماہ سے مسلسل پولیس کی حراست میں‌ ہے۔ابراہیم مصطفیٰ کا کیس سامنے آنے کے بعد رائے عامہ میں ایک نئی بحث جاری ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں‌کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے بھی متحرک ہوگئے ہیں۔ انسانی حقوق کے رضاکاروں نے صیدا کے علاقے کے لبنانی رکن پارلیمنٹ اور دیگر حکام سے بھی رابطے شروع کیے ہیں تاہم ابھی تک فلسطینی نوجوان کو رہا نہیں کیا جاسکا ہے۔

گذشتہ کئی ہفتوں سے ہر جمعہ کو کیمپ کے مرکزی دروازے پرفلسطینی پناہ گزین لبنانی فوج کی طرف سے عاید کردہ پابندیوں کے خلاف احتجاج کرتے اور پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ نوجوان ابراہیم کی رہائی کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔لبنان میں مکان کی تعمیر کی پاداش میں‌جیل کی سزا کاٹنے والا اکیلا فلسطینی پناہ گزین نہیں۔ حال ہی میں ایک فلسطینی نوجوان سعید شبایطہ کے ساتھ بھی ایسا ہی انتقامی سلوک کیا گیا۔

سعید شبایطہ کا واقعہ
سعید شبایطہ کی شادی چار سال قبل ہوئی۔ وہ عین الحلوۃ‌پناہ گزین کیمپ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔حال ہی میں اس کے بھائی نے شادی کا فیصلہ کیا تو سعید نے وہ مکان خالی چھوڑنے اور اپنے لیے الگ گھر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا۔اس نے بھی دستور کے مطابق تعمیراتی سامان کے حصول کے لیے فوج کو درخواست دی مگر دو بار اس کی درخواست ٹھکرا دی گئی۔بالآخر وہ کیمپ میں‌موجود ایک دکاندار سے تعمیراتی سامان کی خریداری پرمجبور ہوا۔ اسے کیمپ کے اندر سے تعمیراتی میٹیریل خرید کرنے کے لیے 4200 ڈالر کا قرض لینا پڑا۔

اس نے جیسے ہی مکان کی تعمیر شروع کی تو اسے بھی لبنانی انٹیلی جنس کی طرف سے مکان کی تعمیر روکنے اور فوری طورپر فوجی کیمپ میں پیش ہونے کا جوٹس جاری موصول ہوا۔کیمپ میں پیشی کے بعد لبنانی فوج نے اسے کہا کہ اسے اس وقت تک رہا نہیں‌کیا جائے گا جب تک اس کی تعمیر کردہ مکان کی چھت گرا نہیں دی جاتی۔ چنانچہ اس کے زیرتعمیر مکان کو مسمار کردیا گیا جس کے بعد اس کی رہائی عمل میں لائی گئی۔

خیال رہے کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے 12 کیمپ ہیں جن کے انتظامات اقوام متحدہ کے ادارے’اونروا’ کے پاس ہیں جب کہ الصور شہر میں فلسطینیوں کی کئی دوسری کالونیاں بھی قائم ہیں۔کیمپوں میں رہائش پذیریا باہر رہنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ یہ انتقامی کارروائی عرصے سے جاری ہے اور اس میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہاہے۔بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …