بدھ , 24 اپریل 2024

’مخصوص بیانیے کی پیروی نہ کریں تو غدار کہلاتے ہیں‘بلاول بھٹو

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی کی جانب سے بلاول بھٹو زرداری کے خلاف پاکستان مخالف بیان دینے پر غدار قرار دینے کی قرار داد جمع کرانے کے ایک روز بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے سوال کیا ہے کہ ’جو لوگ مخصوص بیانیے پر عمل کرنے سے انکار کریں گے کیا انہیں غدار قرار دیا جائے گا؟‘۔خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان (نیپ) کے تحت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف سیاسی اتفاق رائے سے کریک ڈاؤن کا منصوبہ بنایا ہے۔

یہ اعلان 21 فروری کو قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کے اجلاس کے بعد سامنے آیا جس میں کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی میں تیزی لانے اور جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر دوبارہ پابندی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

کارروائی کو 14 فروری کو ہونے والے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کے دباؤ میں تیز کرنے کے تاثر کو ذرائع نے مسترد کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ بہت پہلے کیا گیا تھا تاہم اس کو عوام کے سامنے پیش اب کیا گیا ہے۔گزشتہ ہفتے بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں تحریک انصاف کے کالعدم تنطیموں کے خلاف کریک ڈاؤن پر اعتماد نہیں اور مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی کابینہ میں موجود 3 وزرا کو نکالا جائے جن کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے کالعدم تنظیموں کے اراکین سے دیرینہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’تحریک انصاف کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی کیونکہ وہ گزشتہ عام انتخابات میں ان کے اتحادی رہے ہیں‘۔انہوں نے نیشنل ایکشن پلان عملدر آمد پر نظر ثانی کے لیے مشرتکہ پارلیمانی این ایس سی کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ان تنظیموں کو نیا نام دے دیا گیا ہے تاکہ تحریک انصاف کی حکومت قائم ہونے میں مدد ملے‘۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مسرت جمشید چیمہ نے قرار داد میں کہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا کالعدم تنظیموں کے خلاف حکومتی اقدامات کو ’پروٹیکٹو کور‘ (تحفظ فراہم کرنا) قرار دینا کسی غداری سے کم نہیں اور یہ ’بھارتی بیانیے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے وقت میں جب دنیا پاکستان کے امن کے بیانیے کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت کی لائن آف کنٹرول پر جارحیت جاری ہے اور کشمیر کا بھی مسئلہ درپیش ہے، بلاول بھٹو زرداری کا بیان کسی بھارتی راکٹ لانچر سے کم نہیں ہے‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سخت الفاظ میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’تم اپنا بیانیہ اپنے پاس رکھو میرا اپنا نظریہ ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’میرا نظریہ تبدیل نہیں ہوتا، آپ کا بیانیہ تبدیل ہوتا رہتا ہے‘۔انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے مداحوں کو تجویز دی کہ ’پڑھو، سوچو، بولو اور ملک چلانے والے فسطائیوں کے مذاق کو نظر انداز کرو‘۔

بلاول اور تحریک انصاف کے قانون دانوں میں قومی احتساب ادارے (نیب) کی پیپلز پارٹی کے رہنما، ان کے اہلخانہ اور دیگر کے خلاف مختلف کرپشن کیسز میں تحقیقات کے بعد گزشتہ ہفتوں سے سخت جملوں کا تبادلہ جاری ہے۔اپوزیشن کے قانون دانوں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ نیب کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہی ہے تاہم حکومت اور نیب دونوں نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …