بدھ , 24 اپریل 2024

دفاع الاقصیٰ کے لیے علماء اسلام کی نفیر عام کی اپیل!

بین الاقوامی علماء کونسل نے قبلہ اول کے دفاع کے لیے اور صہیونی ریاست کی غاصبانہ کارروائیوں اور جارحیت کی روک تھام کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لانے کی اپیل کی ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق استنبول میں علماء کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ قبلہ اول کو درپیش خطرات صہیونیوں کی ریشہ دوانیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بیان جمعرات اور جمعہ کے ایام میں استنبول میں منعقدہ کانفرنس کےبعد جاری کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ مسجد اقصیٰ اور مصلیٰ باب رحمت پر صہیونیو یلغار نے ایک بارپھر عالم اسلام کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ منگل کو اسرائیلی پولیس اور فوج کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد نے مسجد اقصیٰ کے متعدد دروازے بند کردیے تھے۔ انہیں ایک روز کی بندش کے بعد دوبارہ کھولا گیا۔

عالمی علماء اتحاد کا کہنا ہے کہ عرب ممالک کی حکومتیں اسرائیل دشمن کے ساتھ تعلقات کےقیام لیے لپکی چلی جار ہیں۔ ان کی خاموشی فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے کا مزید موقع فراہم کررہی ہے۔ صہیونی دشمن کے ساتھ تعلقات کے لیے عرب حکومتوں کی کوششیں فلسطینی قوم کے حقوق، مسلم امہ اور ہمارے مقدسات کے خلاف جرائم کو مزید بڑھاوا دے رہی ہیں۔علماءنے واضح‌کیا کہ عرب ممالک کی حکومتیں اسرائیل کو فلسطینیوں، القدس اور مسجد اقصیٰ کے خلاف جرائم جاری رکھنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘باب رحمت’ اور اس سے متصل تمام اہم مقامات مسجد اقصیٰ کا حصہ ہیں۔ باب رحمت پر حملہ مسجد اقصیٰ اور پوری مسلم امہ پرحملے کے مترادف ہے۔عالمی علماء‌کونسل نے قبلہ اول کے دفاع کے لیے نفیر عام کا مطالبہ کیا اور کہا نفیر عام صرف فلسطینیوں تک محدود نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کو دفاع قبلہ اول اور صہیونی ریاست کے جرائم کی روک تھام کے لیے ‘نفیرعام’ کرنا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ القدس کی سرپرستی کے حوالے سے تین ممالک اردن، مراکش اور ترکی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہیں باقی مسلم امہ ، پوری عالمی برادری اور انسانیت کا درد رکھنے والے ممالک کو اپنے ساتھ ملا کر تمام ممکنہ وسائل کا استعمال کرنا چاہیے۔

بین الاقوامی علماء اتحاد نے خبردار کیا کہ صہیونی دشمن مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کررہا ہے اور اس جرم میں امریکا اور بعض دوسری مغربی طاقتیں بھی صہیونی ریاست کے ساتھ ہیں۔انہوں نے عالمی اسلامی اوقاف اور مسلمان ممالک پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے لیے فنڈ ریزنگ کے دروازے کھولیں تاکہ مسجد اقصیٰ کے محافظین اور مرابطین کی مدد کی جاسکے۔

علماء نے زور دیا کہ حرمین شریفین کی سرزمین، مسجد حرام اور مسجد نبوی سمیت پوری دنیا کی مساجد سے قبلہ اول کے دفاع کے لیے آواز بلند کی جانی چاہیے۔عالم اسلام کے ذرائع ابلاغ نے قبلہ اول کو فراموش کردیا ہے۔ پوری مسلم دنیا کو دفاع قبلہ اول کے لیے اپنی پیشہ وارانہ صحافی ذمہ داریوں کو کما حقہ پورا کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ کا ‘باب رحمت’ سنہ 2003ء کو انتفاضہ الاقصیٰ کے دوران بند کردیا گیا تھا۔ سنہ 2017ء کو اسرائیل کی ایک عدالت نے اس بندش کی توثیق کردی مگر فلسطینوں نے باب رحمت اور اس کے اندر موجود مصلیٰ رحمت کو کھلوانے کی مہم جاری رکھی۔باب رحمت اور اس سے متصل مصلیٰ رحمت 250 میٹر پر محیط ہے۔ اس کی اونچائی 15 میٹر ہے اور اس کی بالائی منزل پر ایک مدرسہ قائم ہے۔

مصلیٰ باب رحمت ایک بڑے ہال پر مشتمل ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران یہاں پر یہودی آبادکاروں کی بڑی تعداد داخل ہوتی اور مذہبی رسومات کی ادائی کی آڑ میں اشتعال انگیز تلمودی مراسم ادا کرتی رہی ہے، تاہم فلسطینیوں پر اس جگہ میں داخل ہونے پر پابندی عاید تھی۔ حال ہی میں فلسطینیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت قبلہ اول کے باب رحمت کو کھلوا دیا تھا۔ مگر اگلے روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی بھاری نفری نے باب رحمت کو کو بند کردیا۔بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …