جمعہ , 19 اپریل 2024

فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے حکومت مشکلات کا شکار

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) فوجی عدالتوں میں توسیع کے حوالے سے مشکلات کا شکار حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ اپوزیشن کی حمایت کے بغیر وہ عدالتوں کے حوالے سے قانون سازی نہیں کرسکے گی۔قومی اسمبلی کا اجلاس آئندہ ہفتے (12 اپریل) ہونے جارہا ہےلیکن اب تک حکومت فوجی عدالتوں کی مدت میں دورسی مرتبہ توسیع کے لیے بل پیشکرنے کی پوزیشن میں نہیں۔خیال رہے کہ ان عدالتوں کی مدت 2017 میں 28 آئینی ترمیم کے تحت دی گئی پہلی توسیع کے 2 سال مکمل ہونے کے بعد 30 مارچ کو اختتام پذیر ہوچکی ہے۔

اس بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بغیر اتفاق رائے کے بل پیش کرنا لاحاصل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ آئینی ترمیم ہے اور بل اسی وقت پیش کیا جائے گا جب اس حوالے سے کوئی اتفاق رائے ہوجائے‘۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ آئینی ترمیم صرف اس صورت میں منظور ہوسکتی ہے جب پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں یعنی سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اس ترمیمی بل کے حق میں اراکین کی 2 تہائی اکثریت ووٹ دے۔اس حوالے سے جب وزیرخارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے پر کوئی لچک کا مظاہرہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے بات چیت کے لیے تو راضی ہوجائے۔

یاد رہے کہ حکومت نے 28 مارچ کو پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان کو نیشنل ایکشن پلان پر بریفنگ کے لیے مدعو کیا تھا لیکن دونوں مرکزی جماعتوں ، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی، نے شرکت سے گریز کیا جس پر حکومت اس بریفنگ کو ملتوی کرنے پر مجبور ہوگئی تھی۔

وزیر خارجہ نے اپوزیشن رہنماؤں کے بریفنگ میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے نیشنل ایکشن پلان پر اپوزیشن کو مدعو کیا اور دوبارہ کریں گے۔اس سے قبل اس معاملے پر اپوزیشن سے ہونے والی بات چیت کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ہچکچا رہے تھے لیکن انکاری نہیں، ’میں ان کی ہچکچاہٹ سمجھ سکتا ہوں‘۔

قبل ازیں فوج کی جانب سے نیشنل ایکشن پلان کی حمایت کا اعادہ کیا گیا تھا، کورکمانڈر کے اجلاس کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ’کانفرنس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا گیا‘۔

خیال رہے کہ فوجی عدالتیں 2 سال کی مدت کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت قائم کی گئیں تھیں جس کا مقصد جس کی سربراہی فوجی افسران کرتے ہیں اور اس کا مقصد دہشت گردی میں ملوث عناصر کا فوری ٹرائل کرنا تھا۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …