جمعرات , 25 اپریل 2024

بجلی کے ٹیرف میں 81 پیسے فی یونٹ اضافہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے واپڈا کی سابق تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو بجلی کے فی یونٹ میں 81 پیسے اضافے کی اجازت دے دی۔ نیپرا کی جانب سے یہ اجازت ایندھن کی لاگت کی مدت میں مہینے کے لیے صارفین کے ٹیرف کے لیے دی گئی، یہ فیصلہ ڈسکوز کے لیے 5 ارب 20 کروڑ روپے کی آمدنی پیدا کرے گا۔

واضح رہے کہ سیںٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے بجلی کے فی یونٹ میں ایک روپے 23 پیسے اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاکہ 7 ارب 90 کروڑ روپے کی آمدنی ہوسکے لیکن نیپرا کو کچھ دوہرے اندراج ملے جس پر اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ نیپرا کے نائب چیئرمین رحمت اللہ بلوچ کی سربراہی میں ایک عوامی سماعت کے دوران کیا گیا، جس میں پنجاب سے سیف اللہ چٹھہ اور سندھ سے رفیق شیخ نے اراکین کی حیثیت سے شرکت کی۔

اس دوران نیپرا کی ٹیم نے نشاندہی کی کہ قائداعظم تھرمل پاور اسٹیشن، حویلی بہادر شاہ اور بالوکی کے حوالے سے کچھ بل گزشتہ ماہ کے فیو ایڈجسمنٹ میں ایڈجسٹ کردیے گئے تھے لیکن اب دوسری مرتبہ ان کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔فروری میں استعمال ہونے والی بجلی کی زیادہ قیمت آنے والے ماہ جیسے مئی 2019 میں صارفین سے وصول کیے جائیں گے لیکن یہ شرح ماہانہ 50 یونٹس تک استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین پر لاگو نہیں ہوگی۔

تاہم ان کے علاوہ صنعتی شعبے اور زرعی ٹیوب ویلز سمیت تمام کٹیگری میں تمام صارفین کے لیے اس کا اطلاق ہوگا اور انہیں اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نظرثانی شدہ ان ریٹس کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔

ڈسکوز کی طرف سے سی پی پی اے نے 16-2015 ٹیرف کی بنیاد پر 1 روپے 23 پیسے فی یونٹ اضافی رقم کا دعویٰ کیا گیا، ساتھ ہی فروری میں صارفین سے 3 روپے 97 پیسے فی یونٹ چارج کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اصل ایندھن کی لاگت نے ایک یونٹ کو 5روپے 20 پیسے تک کردیا تھا۔تاہم ریگولیٹر کی جانب سے کہا گیا کہ اصل ایندھن کی لاگت کے بعد فی یونٹ 4 روپے 78 پیسے تھی، لہٰذا بجلی کے فی یونٹ میں 81 پیسے کا اضافہ ہوگا۔

سی پی پی اے کے مطابق فروری 2019 میں تمام ذرائع سے بجلی کی کل پیداوار 6 ہزار 6سو 87 جی ڈبلیو ایچ (گیگا واٹ آورز) رہا جبکہ جنوری میں یہ 7 ہزار 7سو 63 جی ڈبلیو ایچ تھا۔ان کے مطابق فروری بجلی کی پیداوار کی کل لاگت 32 ارب 60 کروڑ روپے رہی اور اوسطاً فی یونٹ لاگت 4 روپے 87 پیسے رہی۔تاہم تقریباً 6 ہزار 4 سو25 جی ڈبلیو ایچ 3.7 فیصد ٹرانسمیشن لاسز کے ساتھ 33 ارب 42 کروڑ روپے کے لیے ڈسکوز کو فروخت کیے گئے۔

واضح رہے کہ 3.7 فیصد زیادہ سے زیادہ جائز حد 3 فیصد سے کہیں زیاد ہے، عام طور گزشتہ کچھ برسوں سے ٹرانسمیشن لاسز 2.7 فیصد سے کم پر برقرار تھے لیکن اکتوبر سے دسمبر 2018 سے یہ 3 فیصد سے بھی تجاوز کرنا شروع ہوگئے۔

یہ بھی دیکھیں

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس 59 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعہ کے روز کاروبار کا آغاز تیزی کے رجحان سے …