جمعہ , 19 اپریل 2024

بھارتی فوج کے بزدلانہ فیصلے سے کشمیر منجمد

(عبدالرفع رسول)

موجودہ کمپوٹر ائزڈدورمیں جب ہرشئے نپی تلی ہے اور زندگی برق رفتاری سے رواںدواںہے ۔ قابض بھارتی فوج کا ہفتے میں دو دن جموںوکشمیرکی سب سے بڑی شاہراہ پرسویلین ٹریفک کی نقل و حمل بند رکھنے کا ا قدام انتہائی بزدلانہ ہے ۔بھارتی فوج کے بزدلانہ فیصلے کے تحت ہر ہفتے میں 2دن بدھ اوراتوارکوجموں سرینگر روڈ فوجی گاڑیوں کے علاوہ ہر قسم کے ٹریفک کی نقل وحمل پر مکمل پابندی لاگو ہے۔72برسوں میں پہلی بارمقبوضہ کشمیرکے 7ہزار دیہات تک رسائی متاثر ہوگی ہے جبکہ 2یونیورسٹیوں سمیت 700 تعلیمی ادارے، 24ضلع و سب ضلع اسپتالوں تک مریضوں کی رسائی نا ممکن بن چکی ہے۔ نیز 90کراسنگ پوائنٹس پر لوگوں کی آمدورفت پر پابندی عائد ہے۔7اپریل2019 ء اتوار سے قابض بھارتی فوج کے اس فیصلے کااطلاق ہوگیا ہے۔ ہر بدھ اور اتوار کے روز صبح 4بجے سے شام 5بجے تک سرینگر سے جموں یعنی بارہمولہ سے ادہم پور روڈ پرعام ٹریفک کو چلنے کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ صرف فوجی گاڑیوںکی آمد و رفت ہوگی۔ یہ پابندی بارہمولہ سے ہوتے ہوئے سرینگر،قاضی گنڈ،جواہر ٹنل، بانہال اور رام بن کے علاوہ ادہمپور میں ہوگی۔ کشمیر پر نظررکھنے والے تجزیہ کاروںکاکہناہے کہ یہ دراصل کشمیریوں کی سسکتی زندگی کومزیدمنجمد کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ 14فروری کوقابض بھارتی فوج پرہوئے پلوامہ فدائی حملے اوراس کے بعد 30مارچ کو بانہال میں کاربم حملے کے بعدقابض بھارتی فوج نے فوجی کانوائے کی آمد و رفت کے پیش نظر سرینگر جموں روڈپر ہفتے میں 2دن عام ٹریفک پرمکمل طور پر بند کرنے کے جابرانہ اقدام اٹھالئے ہیں۔ قابض بھارتی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام پلوامہ حملے کے پیش نظراٹھایاگیاتاکہ فوجی کانوائے پر ممکنہ فدائین حملوں کوبچایاجاسکے ۔بیان میںکہا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور پولیس اس ضمن میں لازمی قواعد و ضوابط کی عمل آوری کریں گے جس طرح کرفیو کے ایام میں کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی داخلہ راجناتھ سنگھ نے لتہ پورہ پلوامہ حملے کے بعد جائے وقوع کا دورے میں کہا تھا کہ فوجی کانوائے کے دوران کسی قسم کے ٹریفک پر چلنے کی پابندی ہوگی۔ ہفتے میں دو دنوں تک جموںاورکشمیرکوآپس میں ملانے والی شاہراہ کو پوری طرح بند کرنے سے ڈاکٹر ، طالب علم ، تاجر اور مزدوروں کا کس قدر نقصان ہوگا اس کا ہر کوئی بخوبی اندازہ لگا سکتا ہے۔ ان دو دنوں میں زندگی کس قدر متاثر ہوگی اس کا کوئی شمارنہیں ۔ ملازمین کو دفاتر جانا ہوتا ہے ۔ طلبہ اور طالبات کو سکول، کالج اوریونیورسٹیزجانا ہوتا ہے ۔تاجروں کو بھی منزل مقصود تک پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے۔فوجی کانوائے چلنے اور عام ٹریفک پرپابندی عائد ہونے پرمقبوضہ کشمیرکی ملازمین انجمنوں کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں ملازم سرینگر یا پھر جنوبی یا شمالی کشمیر میں اپنی ڈیوٹیاں انجام دیتے ہیں،جو ہفتے کو چار بجے چھٹی ملنے کے بعد گھروں کیلئے اسی شاہراہ سے شمالی یا پھر جنوبی کشمیر جاتے ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ اس بزدلانہ فیصلے کو لاگو ہونے سے نہ صرف دفاتر میں حاضری کم ہوجائے گی بلکہ اساتذہ اورطلباء بھی سکولوں تک ان 2 روز میں نہیں جا سکیں گے ۔ بارہمولہ کشمیرسے رام بن جموںتک سڑک کے کنارے پر قریب 7ہزار دیہات آتے ہیں جن کا رابطہ بھی ان دو روز میں متاثر ہوگا ۔قابض فوج کے اس جابرانہ اقدام سے ضلع رام بن میں 20فیصد سکول بندہوجائیں گے جو اس روڈکے کناروں پر واقع ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میںبچے اسی روڈکے ذریعے سکولوں تک پہنچتے ہیں ۔

بانہال کے لوگوں کا کہنا ہے کہ نوگام بانہال سے لیکر جواہر ٹنل اور ناشری سے لیکر ادھمپور تک شاہراہ کے کنارے پر قریب 200سکول آتے ہیں جہاں ہر روز سکول کی گاڑیاں سڑک پر چلتی ہیں جبکہ بارہمولہ سے قاضی گنڈ تک بھی سکول، کئی سرکاری و پرائیویٹ کالج اور کم سے کم دو یونیورسٹیاں آتے ہیں۔جن میں ایس ایس ایم کالج پٹن ،طاہرہ خانم انسٹی ٹیوٹ ایچ ایم ٹی، ڈون انٹر نیشنل سکول ایچ ایم ٹی ، دوبئی انٹر نیشنل سکول ایچ ایم ٹی، بوائز ہائر سکنڈری سکول بارہمولہ کے علاوہ ڈی پی ایس اتھواجن، ڈگری کالج کھنہ بل اننت ناگ، اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ، سینٹرل یونیورسٹی نوگام سرینگراور دیگر پانچ سو کے قریب تعلیمی ادارے شاہراہ کے کناروں پر قائم ہیں۔کئی نجی وسرکاری ہسپتال بھی جموں سرینگرروڈکے کنارے پر موجود ہیں ،جہاں روزانہ شمال وجنوب سے مریضوں کی ایک بڑی تعداد کو لایا جاتا ہے۔ اسی طرح رام بن میں 8کے قریب سب سنٹر بھی اسی روڈکے کناروں پر موجود ہیں ۔ ایک اندازے کے مطابق جموں سری نگرروڈ پر قریب 90کراسنگ پوائنٹ بھی موجود ہیں جہاں سے گاڑیوں کو کراس کرنا ہو گا ۔ شمالی کشمیر میں سنگرامہ ، کریری کراسنگ ، تاپر کراسنگ ،پتو کھاہ ، چھورو ، ہائی گام ، حیدر بیگ، سنگھ پورہ،پلہالن ، پٹن ، نہال پورہ، بٹہ پورہ ، ٹنگمرگ ، زنگم کراسنگ ، ہانجی ویرہ ، ہار ترٹھ ،سنگھ پورہ ، دیور پریہاس پورہ ، نار بل ، شالٹینگ ، شریف آباد ، پارمپورہ چوک ، میر بازار کولگام ، اشاجی پورہ ، قاضی گنڈ، ڈورہ ، ٹول پوسٹ ویری ناگ ، کے علاوہ رام بن ضلع میں بھی 20کے قریب کراسنگ پوائنٹ آتے ہیں۔ بشکریہ 92 نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …