بدھ , 24 اپریل 2024

مہنگائی،گرمی،خواب اور مشورہ

(حیدر جاوید سید) 

گرمی بڑھ رہی ہے ۔ بیانات تندوتیز ہیں۔ مہنگائی کی صورتحال یہ ہے کہ ڈالر141 روپے کا اور ٹماٹر 150روپے کلوہیں۔ اقتصادی صورتحال کے حوالے سے عالمی مالیاتی اداروں کی رپورٹس سے پریشان فقیر راحموں پہلی شب اس وقت دیر تک ہنستے رہے جب ایک وفاقی وزیر فیصل واڈا سے کہہ رہے تھے ۔ بس چار ہفتوں کی بات ہے پھر ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی ہوگی ۔نوکریاں امیدوار تلاش کریں گی۔ ہمارے وزیر اعظم پچھلے بائیس سالوں کے دوران ایمنسٹی سکیم کو منہ بھر کے کوستے اور عوام و ملک دشمن قرار دیتے تھے ویسے خود بھی ایک بار اس سے استفادہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے نئی ایمنسٹی سکیم کی منظوری دے دی ہے ۔ وزیرخزانہ کہتے ہیں معیشت کو آئی سی یو سے استحکام وارڈ میں منتقل کردیا گیا ہے ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ تازہ ایمنسٹی سکیم سے 250ارب روپے کی آمدنی (ریونیو) متوقع ہے ۔ نیب نے سابق وزیراعلیٰ کے پی کے اکرم درانی کو آمدن سے زائد اثاثوں کی بدولت طلب کرلیا ہے۔زرداری ساتھیوں اور ہمشیرہ سمیت اسلام آباد میں دھکے کھا رہے ہیں۔ لاہور میں حمزہ شہباز شریف کو پہلے گھر بیٹھے عدالتی تحفظ مل گیا کل ان کی عبوری ضمانت میں توسیع ہوگئی۔ بچپن سے سُنتے آرہے تھے۔ لاہور،لاہور ہے۔ شکر ہے کہ دیکھ سمجھ لیا ہے ۔ خبریں بہت ہیں اور موضوعات بھی بہت ساری باتیں کرنے کو جی چاہتا ہے لیکن بھنڈی 250روپے اور کریلہ 300روپے کلوہے ۔ وزارت صحت والے ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔15فیصد قیمتیں بڑھانے کی اجازت دی گئی تھی مگر ادویہ کی قیمتوں میں ستر سے سو فیصد اور بعض ادویہ کی قیمت میں دوسوفیصد اضافہ کردیا گیا ۔

ارے ٹھہریں ایک بات تو بتائی ہی نہیں نیشنل کائونٹر ٹیررازم اتھارٹی نے ملک بھر میں4863افراد کے بنک اکائونٹس منجمد کروادیئے ہیں شکر ہے یہ پیسہ اب فلاح وبہبود کے کام آئے گا۔سچ پوچھیں تو سنجیدگی کے ساتھ ایک موضوع پر لکھنے کو جی نہیں کر رہا۔ چار اوردُکھ ہیں مسائل یا پھر لطیفے۔ ایک ہی وقت میں تینوں سے واسطہ پڑ رہا ہے۔ ہمارے محبوب رہنما الطاف حسین نے ایم کیو ایم لندن مرکز کی عمارت اور اپنی قیام گاہ کی ملکیت اپنے نام منتقل کروانے کا حکم دیا ہے ۔ بھائی بھول گئے کہ اب وہ پہلے جیسے طاقتور قائد نہیں رہے اس لیے رابطہ کمیٹی کے دوارکان محمد انور اور طارق میر نے کورا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی پراپرٹی فرد واحد کے نام منتقل نہیں کی جاسکتی ۔ یوں ایم کیو ایم لندن میں ایک نئی کشمکش نے سر اٹھالیا ہے ۔ نئی تقسیم کا خطرہ سرچڑھ کربول رہا ہے ۔ بھائی کے محبوب نے انور اور طارق میر کو آڑے ہاتھوں لیا تو جواب آں غزل کے طور پر کہا گیا کہ محمد انورپاکستانی نہیں بلکہ بھارتی شہری ہیں۔

محو حیرت ہوں دنیا کیا سے کیا ہوتی جارہی ہے۔ آپ یہ کالم پڑھ رہے ہوں گے اور حضرت مولانا فضل الرحمن کی ہمارے محبوب قائد میاں نوازشریف سے ملاقات ہوچکی ہوگی۔ حضرت قبلہ احتجاجی تحریک کی دعوت لیے کوچہ کوچہ گھوم رہے ہیں۔ اُدھر میرے وکیل بابر ساجد رضا تفہیم ایڈوکیٹ آج کل پرانے عدالتی حوالوں اور کچھ مفروروں کے قصے کھولے بیٹھے ہیں۔بیٹھے رہیں،یہاں کون سُنتا ہے ۔ بھوک نگر کے باسی اپنا سب خود کھا رہے ہیں۔فیصل واڈا نے چارہفتوں میں خوشحالی کی نوید دی تھی مگر اسد عمر کہتے ہیں معیشت ڈیڑھ سال میں مستحکم ہوگی۔ عالمی مالیاتی ادارے دو سے اڑھائی سال کا وقت اس شرط کے ساتھ بتا رہے ہیں کہ اگر ان کی پالیسیوں پر عمل کیا جائے۔ چند دن قبل کی ایک شب ہمارے فقیر راحموں سواتین کروڑ روپے مالیت کا ایک گھر خریدنے کے معاملات طے کر چکنے کے بعد مکان کی رجسٹری کروانے پہنچے تو عین وقت پر ایف بی آر والے دندناتے ہوئے رجسٹری برانچ میں غنڈوں کی طرح داخل ہوئے۔ کاغذات،نقدی قبضے میں لے کر فقیر راحموں سے کہا تمہارے پاس سوا تین کروڑ روپے آئے کہاںسے منشیات فروخت کرتے ہو سمگلر ہو یا کیا ہو۔ سوال وجواب اور دھکم پیل میں فقیر راحموں کی آنکھ کھل گئی۔ سواتین کروڑ ایف بی آر والے لے گئے مکان بھی نہ ملا اور نیند بھی خراب ہوئی۔ اب دو تین دن سے کہہ رہے ہیں یار شاہ جی میں نے سوچا تھا اپنے مکان میں ایک کمرہ تمہاری لائبریری کے لئے وقف کردوں گا۔ دیکھو دشمنوں نے کیسی سازش کی۔

خیر چھوڑیں یہ سنتے جائیں کہ نئی ایمنسٹی سکیم15 سے 20اپریل کے درمیان صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ ہوگی۔ فقیر راحموں بضد ہیں کہ اس سکیم کے تحت ایف بی آر ٹیکس کاٹ کر باقی رقم واپس کردے۔ چلتے چلتے یہ بھی پڑھ لیجئے کہ لاہور میں پچھلے دنوں سرائیکی اور پنجابی قوم پرستوں کے درمیان مکالمے کا باقاعدہ آغاز ہوگیا ہے۔ طرفین نے ہلکی پھلکی تلخیوں کے باوجود ایک دوسرے کا موقف غور سے سنا۔ اس موضوع پر الگ سے ایک کالم میں تفصیل عرض کروں گا ۔ابھی تویہ ہے کہ پنجاب میں شریف خاندان کے ایک مبینہ فرنٹ مین مشتاق چنی کی گرفتار کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ یہ صاحب شریف فیملی کے لیے منی لانڈرنگ کرتے رہے ۔ اب پتہ نہیں یہ سوال درست ہے کہ نا درست لیکن پوچھ لیتے ہیں وہ جو کے پی کے اور بلوچستان میں اربوں روپے کے بے نامی اکائونٹس سامنے آئے تھے ان کا کیا ہوا؟۔

فقیر راحموں ان اکائونٹس کے حوالے سے جو انکشافات فرما رہے ہیں انہیں کالم کا حصہ بنانے کا مجھ میں حوصلہ نہیںغائبوں غیبی کے اس موسم میں حالات پہلے ہی خراب ہیں بیمار اہلیہ اور زیر تعلیم بیٹی کہاں دھکے کھاتی پھریں گی۔ ہماری تلاش میں اس لیے حتمی فیصلہ یہ ہے کہ فقیر راحموں کی کسی بات پر توجہ نہ دی جائے۔ سواے پیارے قارئین جو لکھ دیا ہے ا س پر قناعت کیجئے۔ کم لکھے کو زیادہ سمجھیں۔ مہنگائی اور گرمی دونوں بڑھ رہے ہیں۔ حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے مناسب مشورہ یہ ہے کہ روزہ رکھنا شروع کردیں۔ افطاری میں پانی کے ساتھ دعا اورسحری میں بس ایک روٹی۔ مہنگائی کاایمان کی طاقت سے اس سے بہترین انداز میں مقابلہ اور ہو ہی نہیں سکتا۔بشکریہ مشرق نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …