جمعہ , 19 اپریل 2024

شریف خاندان کی منی لانڈرنگ اور کرپشن کے نئے ثبوت ملے ہیں، وزیراعظم

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کو شریف خاندان کے اراکین کے خلاف کرپشن اور منی لانڈرنگ کے مزید ثبوت ملے ہیں اور آنے والے دنوں میں ان کے خلاف مزید مقدمات درج کیے جائیں گے۔انہوں نے یہ بات وزیر اعلیٰ پنجاب سیکریٹریٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی پارلیمانی کمیٹی اور وفاقی و پنجاب کابینہ کے اراکین کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ کو ہدایت کی کہ اگر قانوناً ممکن ہے تو ساہیوال فائرنگ کے واقعے کی مزید تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اور پنجاب کی بلدیاتی حکومت کے ڈرافٹ کی منظوری دیتے ہوئے ادویات کی قیمتیں بڑھانے میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔

اجلاس میں موجود ذرائع نےنجی چینل کو کو بتایا کہ وزیر اعظم نے منی لانڈرنگ اور کرپشن پر برہمی کا اظہار کیا جس نے ملک کر جکڑ لیا ہے اور کہا کہ شریف خاندان کے افراد پیسوں کے بیگ بھر کے دبئی میں موجود فرنٹ مین کے ذریعے منی لانڈرنگ کر رہے ہیں۔

انہوں نے ہنڈی یا رقم کی منتقلی کے دیگر غیر قانونی ذرائع کا نام لیے بغیر الزام عائد کیا کہ شریف خاندان کے افراد بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان کے اکاؤنٹ میں ترسیلات زر آ رہی ہیں۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے اداروں نے شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کے خلاف ٹھوس ثبوت اکٹھے کر لیے ہیں اور ان کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا آغاز جلد شروع ہو گا اور یہ تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف بنایا جانے والا پہلا مقدمہ ہو گا۔

پنجاب کے ہاؤسنگ کے وزیر میاں محمودالرشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اجلاس میں کرپشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح حمزہ شہباز، سلمان شہباز سمیت شریف خاندان کے افراد اور ان کے ملازمین باہر اربوں روپے بھیج رہے ہیں، ان کے اکاؤنٹ میں مستقل ترسیلات زر آ رہے ہیں، انہوں نے بتایا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے بڑا ڈیٹا ملا ہے جلد مقدمات عدالت میں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم نے تمام صوبائی وزرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ شریف خاندان کی اصلیت میڈیا کے سامنے بے نقاب کریں‘۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ بننے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو سراہا جنہوں نے حمزہ شہباز کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ نہ دینے کے فیصلے پر قائم ہے۔

صوبائی وزرا کی جانب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ اگلے 2 سے 3 ماہ انتہائی اہم ہوں گے، پاکستان ایک مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور گزشتہ حکومتوں کی غیر دانشمندانہ پالیسیوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جس کی وجہ سے پاکستان آج دیوالیہ کے قریب ہے۔

وزیر اعظم نے اجلاس کے دوران ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا بھی نوٹس لیا اور حکام کو ایسے عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہدایت کی کہ 72 گھنٹوں میں ادویات کی قیمتیں پرانے نرخ پر واپس لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …