جمعرات , 25 اپریل 2024

مودی ہندو ریاست بنانے کے راستے پر؟

بھارت میں 11 اپریل سے عام انتخابات کے 7 مرحلوں کا سلسلہ شروع ہو گیاہے۔ اس الیکشن میں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی اور وزیراعظم نریندر مودی اپنی موجودہ حکومت کے تسلسل کے خواہشمند ہیں۔

زعفرانی رنگ کے لمبے سے لباس میں ملبوس سادھوی کمال گائے کے سمگلروں کی کھوج میں گشت کرتی رہتی ہیں۔ ان کی گاڑی کے پچھلے شیشے پر ایک سٹکر لگا ہوا ہے جس پر لکھا ہے ‘گائے دنیا کی ماں ہے ’۔ سادھوی بھارت میں گائے کاٹنے والوں کے خلاف سرگرم رضاکاروں کی ایک فورس کی قیادت کرتی ہیں۔ بھارت کی متعدد ریاستوں میں گائے ذبح کرنے پر پابندی لگنے کے بعد ایسی فورسز کا قیام عمل میں آیا ہے۔ گائے کو ہندو مذہب میں عقیدت کے ساتھ دیکھا جاتا ہے۔ پچھلے چند برسوں کے دوران درجنوں مسلمانوں کو گائے ذبح کرنے، اس کا گوشت فروخت کرنے یا اسے کھانے کے شبہ پر قتل کیا جا چکا ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں اسی ہفتے سے عام انتخابات شروع ہو رہے ہیں۔ ایسے میں گائیوں کے رکھوالے بن کر دندناتے پھرنا، ایک کثیر الثقافتی معاشرے کے حامل ملک میں ہندو مذہبی روایت و سوچ رائج کرانے سے متعلق ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر کئی ملکوں میں قوم پرستانہ سوچ پائی جاتی ہے۔ بھارت میں بھی اب یہ عملی سیاست کا حصہ ہے۔ بھارتی انتخابات میں قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نریندر مودی بطور وزیر اعظم دوسری مدت کے خواہاں ہیں۔ وہ سیکولر سوچ اور معاشرے کے بدلے ہندوؤں کے طرز زندگی کو عام کرنے کے ایجنڈے پر کام کرنے کی کوشش میں ہیں اور الیکشن میں کامیابی کے لئے اسی انداز کو استعمال کر رہے ہیں۔

کئی ناقدین کا خیال ہے کہ مودی کے لئے ایک اور مدت بھارت کو ایک مکمل ہندو ریاست کی طرف دھکیل دے گی۔ بھارتی مؤرخ مکُل کیساون کہتے ہیں کہ مودی نے تعصب کو عام کر دیا ہے اور مذہبی قوم پرستی کا اظہار اب بھارت میں معمول کی بات ہے۔ نریندر مودی نے سکالرز کی ایک کمیٹی بھی قائم کر رکھی ہے، جس کا کام یہ ہے کہ وہ اس بات کا تعین کرے کہ بھارت میں بسنے والے ہندو، اس سر زمین پر آباد ہونے والے سب سے پہلے انسانوں کی ہی نسل سے ہیں، اور اس بات کا بھی تعین کیا جا سکے کہ زمانہ قدیم کی تمام ہندو تحریریں مکمل حقیقت پر مبنی ہیں۔

بھارتی وزارت برائے اطلاعات کے ترجمان ابھی ناوو پراسون سے جب حال ہی میں پوچھا گیا کہ کیا مودی حکومت لوگوں پر ہندو مذہب مسلط کر رہی ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے اور وہ اس پر کوئی بیان نہیں دیں گے۔ آج کے بھارت میں گائے بڑھتی ہوئی قوم پرستی کی علامت بن گئی ہے، ہیومن رائٹس واچ کے مطابق مئی 2015 سے لے کر دسمبر 2018 کے درمیان تقریباً ایک سو مختلف حملوں میں 280 افراد زخمی ہوئے۔ سادھوی کمال کا گروپ امکاناً ایسے چند حملوں میں ملوث رہا ہے۔ سادھوی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ، ‘‘تشدد غلط تو ہے ، لیکن جب بات ماں کے تحفظ کی ہو، تو سب جائز ہے۔’’بشکریہ دنیا نیوز

 

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …