جمعرات , 25 اپریل 2024

فیس بک کا ایک اور اسکینڈل سامنے آگیا

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک میں صارفین کی پرائیویسی کا ایک اور اسکینڈل سامنے آیا ہے اور کمپنی نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے۔بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فیس بک نے مئی 2016 کے بعد اس سوشل میڈیا نیٹ ورک کا حصہ بننے والے 15 لاکھ سے زائد صارفین کی کانٹیکٹ لسٹیں ان کی اجازت کے بغیر اپ لوڈ کردیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک سیکیورٹی محقق نے توجہ دلائی تھی کہ فیس بک کی جانب سے کچھ صارفین سے ان کے ای میل اکاؤنٹ کے پاس ورڈ کے اندراج کا مطالبہ نئے اکاؤنٹ کو بناتے ہوئے کیا جارہا ہے۔اور جب صارف اپنے پاس ورڈ کا اندراج کردیتا تو اس کے سامنے ایک میسج آتا جس میں لکھا ہوتا امپورٹنگ یور کانٹیکٹس، جس کو منسوخ کرنے کا آپشن ہی نہیں دیا گیا۔

بعد ازاں کانٹیکٹس اپ لوڈ کرنے کے عمل کا نوٹیفکیشن بھیجنے کا سلسلہ ختم ہوگیا مگر کمپنی وہ کوڈ ہٹانا بھول گئی جو اس ٹاسک کو سرانجام دیتا تھا۔فیس بک نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے ای میل ویریفکیشن کا سلسلہ ایک ماہ قبل ختم کردیا تھا اور اپ لوڈ ڈیٹا ڈیلیٹ کردیا۔

بیان میں بتایا گیا ‘گزشتہ ماہ ہم نے پہلی بار فیس بک پر سائن اپ ہونے والے افراد کے اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے ای میل پاس ورڈ ویریفکیشن کا سلسلہ ختم کردیا تھا، جب ہم نے جائزہ لیا کہ لوگ اپنے اکاؤنٹس کی تصدیق کے لیے کیا اقدامات کرتے ہیں تو ہم نے دریافت کیا کہ کچھ معاملات میں لوگوں کے ای میل کانٹیکٹس فیس بک اکاؤنٹ بناتے ہوئے اپ لوڈ ہوجاتے۔ ہمارے تخمینے کے مطابق 15 لاکھ سے زائد افراد کے ای میل کانٹیکٹس اس طرح اپ لوڈ ہوگئے، یہ کانٹیکٹس کسی سے شیئر نہیں کیے گئے اور ہم انہیں ڈیلیٹ کررہے ہیں۔ ہم اس مسئلے کو حل کررہے ہیں اور ان لوگوں کو آگاہ کیا جارہا ہے جن کے کانٹیکٹس امپورٹ ہوگئے ہیں، لوگ فیس بک سیٹنگز میں جاکر اس کا جائزہ اور نظرثانی کرسکتے ہیں’۔

مگر کمپنی نے بزنس انسائیڈر کو یہ بھی بتایا کہ یہ اپ لوڈ ڈیٹا نئے دوستوں کی تلاش اور ‘اشتہارات بہتر’ کرنے کے لیے بھی استعمال ہورہا ہے۔اس معاملے پر فیس بک کا بیان کافی کمزور ہے اور کمپنی کی ساکھ کو اس نئے اسکینڈل سے ایک اور دھچکا لگا ہے کیونکہ گزشتہ ماہ بھی یہ کمپنی صارفین کے پاس ورڈ پلین ٹیکسٹ میں محفوظ کرتے ہوئے پکڑی گئی تھی۔

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …