بدھ , 24 اپریل 2024

فیس بک کو 3 سے 5 ارب ڈالرز جرمانے کا سامنا

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)فیس بک کا ذکر ہو تو ذہن میں اس کے صارفین کے پرائیویسی اسکینڈلز ضرور ذہن میں ابھر آتے ہیں اور اب اس کمپنی کو اربوں ڈالرز کے جرمانے کا سامنا ہے۔فیس بک نے کہا ہے کہ وہ 3 سے 5 ارب ڈالرز امریکی ریگولیٹر فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) کو بطور جرمانہ ادا کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے تاکہ پرائیویسی اسکینڈلز کے حوالے سے سابقہ معاہدے کی خلاف ورزیوں پر زیادہ بڑی سزا سے بچ سکے۔

فیس بک کی جانب سے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے مالیاتی اعدادوشمار کے موقع پر جاری بیان میں کہا کہ 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران ہم نے تخمینہ لگایا کہ صارفین کے ڈیٹا مسائل کے حوالے سے ایف ٹی سی کی تحقیقات پر ہمیں 3 ارب ڈالرز کا جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے۔

فیس بک کا کہنا تھا ‘یہ معاملہ تاحال حل نہیں ہوا اور اس کے حتمی نتیجے یا اس کے نظام الاوقات کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا’۔فیس بک نے یہ نہیں بتایا کہ ایف ٹی سی کی جانب سے کسی مخصوص پرائیویسی اسکینڈل کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہے یا یہ تمام معاملات پر ہورہی ہے۔

ایف ٹی سی نے مارچ 2018 میں فیس بک کے خلاف تحقیقات اس وقت شروع کی تھی جب کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل میں کروڑوں صارفین کے ڈیٹا کے غلط استعمال کا انکشاف سامنے آیا تھا۔مگر یہ تو فیس بک کے اسکینڈلز میں سے ایک ہے جو حالیہ برسوں میں سامنے آئے ہیں جس کے بعد 3 کروڑ صارفین کی ذاتی معلومات کے افشا اور 15 لاکھ صارفین کے ای میل کانٹیکٹ تفصیلات اپ لوڈ کرنے جیسے معاملات بھی سامنے آئے۔

یہ پہلی بار ہوگا کہ کسی ٹیکنالوجی کمپنی کو امریکی ریگولیٹر ادارے کی جانب سے اتنے بڑے جرمانے کی سزا سنائی جائے گی۔دوسری جانب اسکینڈلز جتنے بھی ہوں فیس بک کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور سرمایہ کاروں کی توقعات سے زیادہ تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

فیس بک کے مطابق اس کے روزانہ صارفین کی تعداد میں گزشتہ سال کے اس عرصے کے مقابلے میں 8 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک ارب 56 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جبکہ ماہانہ صارفین 2 ارب 38 کروڑ ہوگئی ہے۔اس کمپنی کے مطابق اس کے بزنس کا انحصار اب موبائل پر ہے اور 93 فیصد اشتہاری آمدنی موبائل ایپس سے ہورہی ہے۔

کمپنی نے مزید بتایا کہ لگ بھگ 2 ارب 70 کروڑ سے زائد افراد مہینے میں کم از کم ایک بار فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام یا میسنجر میں سے کسی ایک کو استعمال کرتے ہیں اور اوسطاً 2 ارب 10 کروڑ افراد ان سروسز میں سے کسی ایک کو روزانہ استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …