ہفتہ , 20 اپریل 2024

کابل: امریکہ اپنا سفارتی عملہ آدھا کم کیوں کر رہا ؟

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 31 مئی سے کابل کے امریکی سفارتخانے کا عملہ نصف کرنے کے منصوبے پر کام تیز کر دیا۔امریکی حکام اور معاونین کانگریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس سے کمزور افغان امن عمل بری طرح متاثر ہو گا۔ نیوز ایجنسی کے مطابق پومپیو نے توقع سے ایک سال قبل سفارتی عملہ کم کرنے کا فیصلہ اسلئے حیران کن ہے کہ افغان جنگ کے خاتمے اور امریکی فوج کے انخلا کے سلسلے میں امریکہ اور طالبان کے مابین امن معاہدے کیلئے مذاکرات میں ابھی تک قابل ذکر پیش رفت نہیں ہوئی۔

ادھر طالبان جن کی صدر ٹرمپ کی جنگ کے خاتمے کی خواہش کی وجہ سے مذاکرات پر گرفت پہلے سے بہت مضبوط ہے، سفارتی عملے میں کٹوتی سے انہیں مزید شہ مل سکتی ہے، کیونکہ وہ سفارتی عملے کی کٹوتی افغانستان میں امریکی کردار محدود کرنے کی ٹرمپ کی خواہش کی تصدیق خیال کرینگے۔ کابل کا سفارتخانہ 9/11 کے بعد افغانستان میں امریکی سرمایہ کاری کے حجم کی تصدیق کرتا ہے، جس کے 1500 افراد پر مشتمل عملے کیلئے قلعہ نما کمپاؤنڈ میں چار سال قبل 80 کروڑ ڈالر کی لاگت سے توسیع کی گئی۔

ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ عملے میں کٹوتی کو امریکی سفارتکاروں کی عالمی سطح پر دوبارہ سے تقسیم کے طور پر دیکھا جائے، جوکہ ٹرمپ انتظامیہ کی نیشنل سکیورٹی سٹریٹجی میں تبدیلی کا تقاضا ہے جس میں انسداد دہشت گرد ی کے بجائے روس اور چین کیساتھ مخاصمت پر زور دیا جا رہا ہے۔ادھر سفارتی عملے میں اچانک کٹوتی جس کے ایک ہفتہ قبل دفتر خارجہ نے کانگریس کی کمیٹی کو بریفنگ دی تھی، اس پر افغانستان کے ردعمل کا امکان نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اشرف غنی حکومت کے امریکہ کیساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، جوکہ طالبان سے مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل کرنے پر پہلے سے نالاں ہے۔

امریکہ کی نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی ٹامس لینچ نے بتایا کہ غنی حکومت اسے ایک اور فریب قرار دے گی۔ حکام اور معاونین کانگریس نے کہا کہ اس فیصلے پر نیٹو اتحادی تشویش کا اظہار کر سکتے ہیں ، جن کے صدر ٹرمپ کیساتھ پہلے سے کئی امور پر اختلافات ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے اپنے ای میل میں کہا کہ دفتر خارجہ بیرون ملک سفارتخانوں کا بدلتے حالات کے مطابق جائزہ لیتا رہتا ہے۔ امن سمجھوتے کے تحت افغان جنگ کا خاتمہ اور انسداد دہشت گردی پر فوکس صدر ٹرمپ کی ترجیحات میں شامل ہے، واشنگٹن افغانستان میں موثر موجودگی برقرار رکھے گا۔ تاہم انہوں نے سفارتی عملہ کم کرنے کے منصوبے کی کوئی وضاحت نہ کی۔

نیوز ایجنسی کے مطابق امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد بیرونی حملوں کیلئے افغان سرزمین کا استعمال روکنے سے متعلق طالبان کیساتھ بات چیت میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کر چکے ہیں۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ کابل سفارتخانے کے عملے میں کٹوتی کا ہدف خالی ہونیوالے عہدوں پر نئی تقرریاں نہ کر کے حاصل کیا جائیگا۔بشکریہ دنیا نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …