جمعہ , 19 اپریل 2024

‘وینزویلا میں فوجی کارروائی زیر غور ہے، پومپیو

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے وینزویلا کی صورت حال پر روس اور کیوبا کی مداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حوالے سے فوجی کارروائی ممکن ہے۔امریکی ٹی وی فوکس بزنس کو ایک انٹرویو میں پومپیو کا کہنا تھا کہ ‘وینزویلا میں فوجی کارروائی زیر غور ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘صدر اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو فوجی کارروائی ممکن ہے اور امریکا ایسا کرے گا’۔وینزویلا میں جاری اپوزیشن کے احتجاج کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘بہت سارے لوگ اپنی جمہوریت کے دفاع کے لیے سڑکوں میں ہیں’۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیوبا پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ وینزویلا کے صدر مدورو کی حمایت کررہا ہے جس سے حالات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں اور اگر وینزویلا کی فوج حالات کو قابو کرنے میں ناکام رہی تو پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ٹرمپ کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ ‘ٹرمپ انتظامیہ نے کیوبا کے تعاون کو روکنے کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں اور اس حوالے سے مزید کام جاری رکھیں گے’۔سیکریٹری اسٹیٹ نے روس کو بھی مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اسی طرح کے اقدامات روس کے ساتھ بھی کریں گے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جیسا کہ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کو اس اقدام کی قیمت چکانی پڑے گی، اس لیے جو کچھ ہم کر سکتے ہیں اسی پر ہماری توجہ ہے کیونکہ وینزویلا کے منتخب صدر جووان گوئیڈو کو نظر انداز کیا جارہا ہے’۔گوئیڈو کی حمایت کا عزم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مدورو ملک چھوڑ کر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں روس اور کیوبا کی جانب سے روکا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ روس اور کیوبا کی جانب سے وینزویلا کے اندرونی معاملات پر مداخلت کی جارہی ہے۔

روس کی تردید
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے مائیک پومپیو کی جانب سے وینزویلا کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سرگئی لاروف اور مائیک پومپیو کے درمیان فون پر رابطہ ہوا تھا جس کے لیے پہل امریکا کی جانب سے کی گئی تھی۔

دونوں رہنماوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ‘گفتگو کا مرکز وینزویلا تھا جہاں ایک روز قبل حزب اختلاف کی جانب سے احتجاج کرکے حکومت کو گرانے کی باقاعدہ کوشش کی گئی تھی جس کے لیے امریکا کی بھرپور معاونت تھی’۔

روس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ ‘ایک خود مختار ریاست کے اندرونی معاملات میں واشنگٹن کی مداخلت اور وہاں کی قیادت کو دھمکانا عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے’۔امریکا کو خبردار کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘جارحانہ اقدامات کے تسلسل کے سنگین نتائج ہوسکتے ہیں’۔

خیال رہے کہ وینزویلا میں گوئیڈو کی حامیوں نے صدر مدورو کو ہٹا کر حکومت سنبھالنے کی ناکام کوشش کی تھی اور دوسرے روز بھی مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں جبکہ سرکاری سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔

قبل ازیں امریکا نے وینزویلا کے صدر کو عہدے سے ہٹانے کی کوششیں تیز کرتے ہوئے ان کے وزیرخارجہ ہورے آریزا پر پابندی عائد کردی تھی اور ان کے امریکا میں تمام اثاثے بھی منجمد کردیے گئے تھے۔بیان میں کہا گیا تھا کہ ’امریکا، وینزویلا کے غیرقانونی صدر نیکولس مدورو کے ساتھ تعاون کرکے وینزویلا کے عوام، ان کی دولت، ان کے جمہوری حق اور ان کو انسانیت سے محروم ہوتا نہیں دیکھ سکتا‘۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …