جمعہ , 19 اپریل 2024

ایران کا تعاون نہ ہوتا تو عراق و شام تقسیم ہو جاتے، ایرانی وزیر دفاع

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ علاقے میں امن و استحکام کے لئے بھاری اخراجات ادا کئے گئے ہیں اور اگر ایران کا ایثار اور تعاون نہ ہوتا تو عراق و شام امن و سلامتی کے بدخواہوں اور دشمنوں کے ہاتھوں تقسیم ہو جاتے۔ایران کے وزیر دفاع جنرل امیر حاتمی نے جمعرات کے روز عراق کے ایرو اسپیس اور بحریہ کے کمانڈروں سے گفتگو میں علاقے اور دنیا کے سیاسی و سیکورٹی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران و عراق کو لاحق خطرات اور دونوں ملکوں کے لئے پیش آنے والے مواقع اس بات کے متقاضی ہیں کہ دونوں ممالک کے سیاسی و فوجی حکام کے درمیان علاقے میں امن و استحکام اور دونوں ملکوں کی قوموں کے مفادات کے تحفظ کی خاطر صلاح و مشورے اور تبادلہ خیال کا سلسلہ جاری رہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کیا جانا ایک انتقامی کارروائی ہے جو اس نے عراق و شام میں دہشت گردی کے خلاف سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اقدامات اور نتیجے میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کی بنا پر لیا۔ اگر چہ امریکا اپنے اس اقدام کے ذریعے عراق و شام میں سیاسی و سیکورٹی استحکام کے عمل میں رخنہ اندازی بھی کرنا چاہتا تھا۔

ایران کے وزیر دفاع نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران اور عراق کے درمیان دفاعی تعاون علاقے میں توازن اور امن و استحکام اور سلامتی کا موجب بنے گا، زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک تعلقات کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کا عزم رکھتے ہیں۔اس ملاقات میں عراق کے فوجی کمانڈروں نے بھی ایران و عراق کے درمیان اچھی ہمسائیگی اور سیاسی، سیکورٹی، دینی اور سماجی رشتوں کی بنیاد پر دو طرفہ دفاعی تعلقات کے استحکام کی ضرورت کے لئے ایران کی موجودگی کی ضرورت پر تاکید کی۔ایران کی برّی فوج کے کمانڈر بریگیڈیر کیومرث حیدری نے بھی تہران میں عراق کے آرمی ایوی ایشن کے کمانڈر حامد عطیہ خوین سے گفتگو میں مغربی ایشیا میں ایرانی آرمی ایوی ایشن کی توانائی پر تاکید کی۔

انھوں نے کہا کہ ایرانی فوج ، آرمی ایوی ایش کے تمام شعبوں میں خودکفیل ہو گئی ہے اور وہ اس بات کی توانائی رکھتی ہے کہ تربیتی، تکنیکی، ہوابازوں کی ٹریننگ، ہیلی کاپٹروں سے مخصوص ہتھیاروں کی پیداوار اور آرمی ایوی ایشن کے ضروری آلات و پرزے بنانے میں عراقی فوج کے ساتھ تعاون کرے۔ایران کی بری فوج کے کمانڈر نے کہا کہ ایران، عالمی استکبار کے خلاف مہم اورعراق کی مدد سے علاقے میں استکبار کی موجودگی ختم کرنے کے لئے علاقے سے دشمن کی بنیاد ہی ختم کرنے کے لئے آمادہ ہے۔اس ملاقات میں عراق کے آرمی ایوی ایشن کے کمانڈر حامد عطیہ خوین نے بھی آلات و وسائل کے نقطہ نظر سے ایرانی آرمی ایوی ایشن کی توانائی کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ ایران و عراق کے درمیان اس شعبے میں تعاون ہمارے لئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اور یہ تعاون علاقے کی سلامتی کو مزید مضبو ط و مستحکم بنانے میں موثر واقع ہو سکتا ہے۔انھوں نے دونوں ملکوں کی آرمی ایوی ایشن کی توانائی کو طاقتور قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ اس میدان میں دونوں ممالک کی توانائی ہوابازوں، تکنیکی اور تربیتی عوامل رکھنے میں ہے اور مختلف مواقع پر اس توانائی کا مظاہرہ بھی کیا جا چکا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …