جمعہ , 19 اپریل 2024

افغان مفاہمتی عمل :پاک فوج کا اظہار حمایت

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاک فوج نے ایک مرتبہ پھر افغان مفاہمتی عمل کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں امن کے استحکام کے لیے کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کردیا۔ اس حمایت کا اظہار ایسے وقت میں کیا گیا جب طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا امریکی مطالبہ مسترد کردینے کے بعد قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات میں ایک مرتبہ پھر تعطل پیدا ہوگیا ہے۔

امریکا نے واضح کردیا کہ امن معاہدے کے لیے بیک وقت فوجوں کے انخلا اور انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، بین الافغان مذاکرات اور تشدد میں کمی کرتے ہوئے جامع جنگ بندی کا معاہدہ ہونا ضروری ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں شرکا نے ملک میں پائیدار امن کی کوششیں جاری رکھنے اور خطے میں امن کے تمام اقدامات کی حمایت کا عزم دہرایا۔

خیال رہے کہ پاکستان نے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں معاونت فراہم کی تھی جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے افغان تنازع میں غیر جانبداری دکھانے کا عزم ظاہر کیا تھا جبکہ امریکا نے بھی وزیراعظم عمران خان نے بھی ان کے اس بیان کا خیر مقدم کیا تھا۔

تاہم اسلام آباد کی جانب سے یہ بیان بھی افغان مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے میں ناکام ہوگیا کیوں کہ طالبان جو اس سے قبل افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکاری رہے ہیں اور اس سلسلے میں افغان نمائندوں کے ساتھ طے شدہ ایک ملاقات منسوخ بھی کرچکے ہیں، اب جنگ بندی کرنے سے انکار کررہے ہیں۔

راولپنڈی میں ہر ماہ کور کمانڈر اجلاس منعقد ہوتا ہے جس میں داخلی و خارجی سلامتی اور فوج کے پیشہ وارانہ امور پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق ’شرکا نے جغرافیائی حکمتِ عملی کی ابھرنے والی صورتحال اور آپریشن ردالفساد کی پیش رفت کے ساتھ ملکی سلامتی کی صورتحال پر گفتگو کی‘۔

قبل ازیں رواں ہفتے ایک پریس بریفنگ میں میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ آپریشن رد الفساد کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔اس کے ساتھ انہوں نے کچھ اعداد و شمار بھی فراہم کیے تھے جس کے مطابق 47 بڑی اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ایک لاکھ کارروائیاں کی گئیں جس میں 64 ہزار ہتھیار اور گولہ بارود کے 51 لاکھ یونٹ برآمد کیے گئے۔آپریشن ردالفساد کے تحت سب سے اہم کامیابی سرحد پر باڑ لگانا ہے جس میں غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کی روک تھام کے لیے ایک ہزار کلومیٹر سرحد پر اب تک باڑ لگائی جاچکی ہے اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کے ساتھ سرحد پر 3 سو چوکیاں بھی قائم کی جاچکی ہیں جبکہ 8سو 43 چوکیاں مزید قائم کی جائیں گی۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …