جمعہ , 19 اپریل 2024

شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کو ایک اور ‘نکبہ’ کا سامنا!

سنہ 1948ء کو فلسطین سے یہودی غاصبوں‌ کی جانب سے جبراً بے دخل کیے گئے فلسطینیوں کی آباد کاری اور ان کے حق واپسی کو یقینی بنانے کی کوششوں کے بجائے فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔بیرون ملک مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کو طرح کی مشکلات اور مصائب کا سامنا ہے۔ شام میں 8 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی نے وہاں پر موجود فلسطینی پناہ گزینوں کو ‘نکبہ’ یعنی ھجرت کی ناقابل بیان مصیبت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یوں 71 سال سے فلسطینی پناہ گزینوں کے زخم مندمل ہونے کے بجائے انہیں‌ ایک بار پھر تازہ کیا جا رہا ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شام کے جنوب اور شمال میں قائم فلسطینی پناہ گزین کیمپوں میں بسنے والے فلسطینیوں کو گذشتہ آٹھ سال کے دوران ایک نئی موت کی وادی سے گذرنا پڑا جس کے باعث فلسطینی پناہ گزین ایک بار پھر بے گھر ہوئے اور دوسرے ملکوں کو نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کا اگلا پڑاؤ
شام میں آٹھ سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے امکانات پیدا ہوئے ہیں مگر فلسطینی پناہ گزینوں کی مشکلات جوں کی توں ہیں۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کی ھجرت کے بعد لبنان ان کا پہلا اگلا پڑائو ہے۔ شام سے اب تک 55 ہزار فلسطینی پناہ گزین نقل مکانی کر کے لبنان میں پناہ حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر فلسطینی پناہ گزین دمشق اور دعا کے شہروں سے ھجرت کر کے وہاں پہنچے۔ پچھلے اعداد و شمار کے مطابق شام سے لبنان پہنچنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کی تعداد 28 ہزار بتائی گئی تھی اور یہ اعدادو شمار فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی قائم کردہ ریلیف ایجنسی "اونروا” کی طرف سے جاری کیے گئے تھے۔

اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے مطابق شام سے لبنان ھجرت کرنے والے بعض فلسطینی پناہ گزین واپس بھی لوٹ آئے ہیں تاہم یورپی ملکوں میں ھجرت اور ترکی کی طرف جانے والے فلسطینی پناہ گزین اس تعداد میں شامل نہیں۔

مشکل صورت حال
شام میں قائم یرموک پناہ گزین کیمپ کے رہائشی اور امدادی کارکن محمود الشھابی جو اس وقت لبنان میں‌ ہیں، کا کہنا ہے کہ فلسطینی پناہ گزینوں کے معاشی حالات انتہائی خراب ہیں۔ معاشی مشکلات کے باعث فلسطینی پناہ گزین شام سے لبنان کی طرف نقل مکانی نہیں‌ کر سکے ہیں۔ جن کے پاس نقل مکانی اور ھجرت کی استطاعت تھی انہوں‌ نے شام سے لبنان اور دوسرے ملکوں کو ھجرت کی۔

‘قدس پریس’ سے بات کرتے ہوئے الشھابی کا کہنا تھا کہ شام میں‌ بدترین خانہ جنگی کے باعث فلسطینی پناہ گزینوں میں‌غربت اور بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ شام میں فلسطینی پناہ گزینوں میں بے روزگاری کی شرح 90 فی تک پہنچ گئی ہے جب کہ اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کے مطابق لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں میں بے روزگار کی شرح 50 فی صد ہے۔

انہوں‌ نے مزید کہا کہ شام سے لبنان آنے والےفلسطینیوں کو ماہانہ 10 سے 20 ڈالراجرت ملتی ہے جب کہ انہیں رہائش گاہوں‌ اور بجلی کے بل کے لیے 200 سے 500 ڈالر تک ادا کرنا پڑتے ہیں۔بشکریہ مرکز اطلاعات فلسطین

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …