ہفتہ , 20 اپریل 2024

چاند کی رویت کا تنازع حل کرنے کیلئے کمیٹی قائم

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چاند کی رویت کا تنازع حل کرنے کے لیے کمیٹی قائم کردی گئی۔سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔انہوں نے مذکورہ نوٹیفکیشن کا عکس اپنے ٹوئٹ میں بھی شیئر کیا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چاند کا تنازع حل کرنے کے لیے کمیٹی کا قیام عمل میں لایا چکا ہے۔وفاقی وزیر کی جانب سے شیئر کیے جانے والے نوٹیفکیشن کے مطابق چاند کی رویت کے معاملے پر وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی 5 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔

کمیٹی کی سربراہی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے جوائنٹ سائنٹفیک ایڈوائز ڈاکٹر محمد طارق مسعود کررہے ہیں جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں محکمہ موسمیات سے ڈاکٹر وقار احمد، ندیم فیصل، ابو نسان اور سپارکو سے غلام مرتضیٰ شامل ہیں۔نوٹیفکیشن کے مطابق قائم کی گئی کمیٹی آئندہ 5 سال کے لیے قمری کیلنڈر تشکیل دے گی۔

5 مئی 2019 کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے آئندہ 10 سال تک اسلامی کلینڈرز کے تعین اور چاند کی رویت کے معاملے میں اختلافات کو دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

یہ اعلان وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا تھا، وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چاند کے معاملے پر تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو آئندہ 10 سال کے لیے اسلامی کلینڈر کی تاریخ کا تعین کرے گی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ مذکورہ کمیٹی 5 اراکین پر مشتمل ہوگی جن میں سپارکو، محکمہ موسمیات اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین شامل ہوں گے۔فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ کمیٹی عیدین، محرم اور رمضان سمیت پورے 12 مہینوں کی تاریخ کے کلینڈر کا اعلان کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ آئندہ 10 برس کے لیے آنے والے اس کلینڈر سے ہر سال پیدا ہونے والا تنازع ختم ہوجائے گا۔

اپنے ایک اور ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی وزارت نے یہ فیصلہ کیا کہ کمیٹی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پاکستان کا ایک قمری کلینڈر جاری کیا جائے۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے عید اور رمضان کے مہینوں میں یہ دیکھا ہے کہ چاند کی رویت پر ایک تنازع کھڑا ہوجاتا ہے، تاہم اگر جدید ٹیکنالوجی موجود ہے تو چاند کی حتمی تاریخ کا تعین کرنے کے لیے ہم اسے کیوں استعمال نہیں کر سکتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ رویت ہلال کمیٹی بھی اس وقت دوربین سے چاند دیکھتی ہے تاہم اگر پرانی ٹیکنالوجی استعمال کی جاسکتی ہے تو جدید ٹیکنالوجی استعمال کیوں نہیں کی جاسکتی؟وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت نے اپنا فیصلہ کرلیا ہے، ہم بہت جلد ایک کلینڈر ترتیب دے کر وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کریں گے جس کے بعد کابینہ کے پاس اس کی منظوری اور مسترد کرنے کا اختیار ہوگا۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ان سے سوال کیا گیا کہ کیا مذہبی طبقہ اس فیصلے کو قبول کر لے گا جس پر فواد چوہدری نے کہا کہ ملک چلانے کا فیصلہ مولانا پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ مذہبی طبقے کے قبول کرنے یا نہ کرنے کی رو سے پاکستان کا قیام ہی عمل میں نہ آتا کیونکہ تمام بڑے علما تو قیام پاکستان کے مخالف تھے۔فواد چوہدری نے واضح کیا کہ ملک کے مستقبل کا سفر ’مولویوں‘ نے نہیں بلکہ نوجوانوں نے کرنا ہے اور ٹیکنالوجی ہی قوم کو آگے لے جاسکتی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

اسرائیل دنیا کی ہمدردیاں کھو چکا ہے: امریکی عہدیدار

واشنگٹن:امریکی سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مارک وارنر نے کہا کہ یہ …