جمعہ , 19 اپریل 2024

ایران نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کا اعلان کردیا

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور یورپی ملکوں کی جانب سے معاہدے پر علمدرآمد میں مسلسل کوتاہی برتے جانے کے جواب میں ایران نے اپنی بعض ایٹمی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور یورپ کی جانب سے کی جانے والی وعدہ خلافیوں کے جواب میں ایران کے اقدامات کا اعلان آٹھ مئی کو کیا جائے گا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات جامع ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھتیس کے مطابق ہوں گے جس کے تحت اس بات کا حق دیا گیا ہے کہ پابندیوں کی واپسی کی صورت میں ایران بھی ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کی سطح میں کمی کر سکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال آٹھ مئی کو ایران کے ساتھ ہونے والے جامع ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اور اس معاہدے کی نتیجے میں معطل کی جانے والی تمام پابندیاں تین سے چھے ماہ میں بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔امریکی کی علیحدگی کے بعد ایٹمی معاہدے کے دیگرفریقوں، یورپی یونین، چین اور روس نے ایران سے درخواست کی تھی کہ وہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہے اور وہ بھی امریکہ کے بغیر اس معاہدے کو باقی رکھنے کی کوشش کریں گے۔

ایران نے مذکورہ فریقوں کی درخواست کو اس شرط پر قبول کیا تھا کہ ایٹمی معاہدے کے تحت ایران کے حقوق اور مفادات کا پورا پورا تحفظ کیا جائے گا۔اس فریم ورک کے تحت ایران اور تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے درمیان خصوصی مالیاتی نظام کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن اس پر مکمل عملدرآمد کے لیے حالات ہنوز سازگار نہیں ہو سکے ہیں۔

دوسری جانب حکومت امریکہ نے ایک اور اقدام کے ذریعے نہ صرف دنیا کے دیگر ملکوں کو ایران کے ساتھ ایٹمی تعاون کے سلسلے میں دی جانے والی چھوٹ ختم کر دی ہے بلکہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے حوالے سے نئی پابندیاں لگانے کا بھی اعلان کیا ہے۔امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ چار مئی سے ایران کے بوشہر ایٹمی بجلی گھر کی توسیع کے کسی بھی منصوبے میں تعاون امریکی پابندیوں کی زد میں آسکتا ہے۔

علاوہ ازیں قدرتی یورینیم کے بدلے افزودہ یورینیم کی ایران سے باہر منتقلی جیسے معاملات میں تعاون بھی پابندی کی زد پر ہے۔امریکہ نے یہ بیان جاری کر کے جامع ایٹمی معاہدے میں باقی رہ جانے والے ممالک کو معاہدے کی بعض شقوں پر عملدآرمد سے علمی طور پر روک دیا ہے۔ یہ سارے اقدامات ایسی صورت میں انجام دیئے جا رہے ہیں جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے قرار داد بائیس اکتیس کے ذریعے ایٹمی معاہدے میں شامل ایران کے جائز اور قانونی حقوق کی ضمانت فراہم کی ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ ایران اور تین یورپی ملکوں جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے ماہرین کا اجلاس منگل کو ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں ایران یورپ خصوصی مالیاتی نظام انسٹیکس کے سربراہ پرفیشر اور اس کی نگرانی کرنے والے ایرانی ادارے کے ارکان شرکت کریں گے۔

یہ بھی دیکھیں

ترک صدر اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیدیا

انقرہ:ترک صدر رجب طیب اردوغان نے نیتن یاہو کو غزہ کا قصائی قرار دیا ہے۔ترکی …