ہفتہ , 20 اپریل 2024

حکومت کے بڑھتے مسائل اور ڈوبتی اُمیدیں

(ڈاکٹر دوست محمد)

پاکستان کی نوجوان نسل کی اکثریت کپتان کی شیدائی اور فدائی ہے اور پختون نوجوان تو گویا کپتان کے عاشق ہیں۔ پختون چونکہ آزاد طبع اور انقلابی مزاج کے حامل ہوتے ہیں ، اس لئے سارے پاکستان کے مقابلے میں سب سے زیادہ عقیدت کا اظہار کیا۔ اور پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت آخر کار بن ہی گئی۔اس کے ساتھ ہی جذبات، مطالبات خواہشات اور امیدوں کی سونامی بھی حدوں کو چھونے کیلئے بے تاب ہونے لگی۔ عوام(کپتان کے فدائی) اور دیگر بھی موعودہ سو دنوں کے لئے دیئے گئے پروگرام پر عمل درآمد کے لئے ایک ایک دن گنتے رہے۔ لیکن سودنوں کے بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی ایسا اقدام سامنے نہ آسکا جو غریب عوام کے اطمینان کا سبب بنا۔کپتان نے عوام سے چھ مہینے مانگ لئے اور عوام نے دے دیئے۔ لیکن نتیجہ وہی ڈھاک تین پات اب جبکہ حکومت کو تقریباً سال ہونے کو ہے اور نیابجٹ پیش ہونے میں چند ہی ہفتے باقی ہیں، صورتحال یہ ہے کہ وہ پٹرول کے بارے میں کپتان کہا کرتے تھے کہ حکومتیں عوام کے ساتھ ظلم کرتے ہوئے ٹیکسز لگا کرمہنگائی میںاضافہ کر کے غریب عوام سے جینے کا حق چھینتی ہیں اب خود اپنی حکومت کے معاشی معاملات کے سبب پٹرول پر ٹیکس لگا کر عوام109روپے فی لیٹر بیج رہی ہے اس میں شک نہیں کہ عالمی منڈیوں میں پٹرول کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر میں کمی کے سبب مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ حکومت مہنگائی کے اس طوفان میں عوام بالخصوص غریب کے لئے کیا کر رہی ہے۔ یعنی حکومت کی پالیسی اور منصوبہ بندی کیا ہے۔اس بات میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ موجودہ مشکل معاشی حالات میںکپتان کی حکومت کا کوئی تصور نہیں ،لیکن ان کو تو عوام نے ووٹ ان کے ان دعوئوں کے پیش نظر دیا تھا کہ تحریک انصاف بہت جلد ان حالات کو تبدیل کر کے عوام کے حق میں کرلیں گے، لیکن سچی بات یہ ہے کہ کپتان کے خلوص،سادگی اور غریب عوام کے لئے سینے میں دردمند دل کے ہونے کے باوجودابھی تک غریب عوام کے دکھوں میںاضافہ کے سوا کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ اور صاف نظر آرہا ہے کہ انتخابی دعوئوں کے بالکل برعکس کپتان کے پوری ٹیم کے ہاتھ پائوں پھولے ہوئے ہیں۔

اپوزیشن کی دونوں سیاسی جماعتیں اور اُن کے چھوٹے چوئے سمنوا سب مل کر باانداز پورس پی ٹی آئی کو کوسنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتے اور ایسے انداز میں باتیں کرتے ہیں گویا کہ اُن کے ادوار تو بڑے مثالی تھے اور ملک میں ہرطرف سکھ چین ہی تھا۔حالانکہ آج کی معاشی مشکلات پیدا کردہ ہی ان کی ہیں لیکن میں تو یہ کہتا ہوں کہ کاش اگر یہ ممکن ہوتا کہ عمران خان ایک دوبرسوں کے لئے ان کو دوبارہ موقع دے دیں کہ چلو آئو،اب پاکستان کے عوام اتنے بھولے بھی نہیں وہ عمران خان کو مکمل پانچ سال دینا چاہتے ہیں خواہ پٹرول دوسو روپے لیٹر اور ڈالر ایک سو پچاس روپے کا کیوں نہ ہوجائے اور یہ اس لئے تاکہ کل وہ گلہ نہ کریں کہ مجھے پورا موقع نہیں ملا۔لہٰذا دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے نوجوان رہنما سیاسی ریاضت کریں اور چار سال بعد آنے والے انتخابات کے لئے بھر پور اندرونی تیاری کریں اور اگر عوام نے اُن پر اعتماد کا اظہار کیا تو وہ سارے کرشمے وکرامات دکھائیں جو اس وقت عمران خان دکھانے میں ناکام ہورہے ہیں اس لئے خدارا اور عوام کی خاطر کپتان کو چار سال گزارنے دیں اور ان پر نہ تمہیں تنقید کا حق پہنچتا ہے اور نہ ہی مفت مشوروں کی ضرورت ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے چھاج کو زے کے چھید بتائے۔

حقیقت یہ ہے کہ اس وقت کچھ تو سخت معاشی مشکلات ہیں جو کپتان کو عوامی مسائل حل کرنے نہیں دے رہے اور کچھ پچھلی حکومتوں کے’’پیارے‘‘ مختلف شعبوں میں کپتان کو ناکام بنانے کے لئے سرگرم ہیں گورنر سٹیٹ بینک کے حوالے سے جو کچھ میڈیا میں آیا ہے وہ ان باتوں کی گواہی ہے۔ اپوزیشن، عمران حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے اور اُس کے پروگرام کو ماننے کو ایسٹ انڈیا کمپنی اور اُس کی نو آبادیت سے پکارتے ہیں لیکن کیا عوام کو معلوم نہیں کہ کپتان سے قبل کی حکومتیں کتنی بار آئی ایم ایف کے پاس گئی ہیں اور اپوزیشن حکومت کے سامنے متبادل نقطہ نظر کیوں پیش نہیں کرتی۔البتہ حکومت کا آٹھ مہینے آئی ایم ایف آئی ایم کے پاس جانے نہ جانے کے تذبذب میں گزرنا اچھی بات نہیں تھی لیکن شاید عمران خان کو سعودی عرب اور امارات وغیرہ سے مدد و تعاون کی اُمید تھی اوراُن کو ان ملکوں کا یہ وطیرہ معلوم نہ تھا کہ امریکہ اور مغرب سے سینکڑوں بلین ڈالرز کا اسلحہ تو آپس میں لڑنے کے لئے خرید سکتے ہیں لیکن پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لئے چھ امیر خلیجی ممالک بیس بلین ڈالر کا پیکج نہیں دے سکتے ۔ لیکن پھر سوچتا ہوں کہ کیا وہ ہماری کرپشن کے سبب مشکلات ختم کرنے کے بھی ذمہ دارکیوں نہیںلیکن اگر وہ کپتان کی مدد کرتے تو شاید پاکستان پر بہت بڑا احسان کرتے کہ اب کے بار اُن کا پیسہ کم از کم کرپشن کی نذر نہ ہوتااللہ پاکستان کی مدد اور حفاظت کرے۔آمین۔بشکریہ مشر ق نیوز

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …