جمعہ , 19 اپریل 2024

ریڈار چل رہے ہوتے تو نریندر مودی سوچیں، کیا ہوتا؟ وزیر خارجہ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے حملے سے متعلق دیئے گئے بیان کے رد عمل میں کہا ہے کہ جب ریڈار نہیں چل رہے تھے تو انڈین فورسز کے 2 طیارے مار گرائے، اگر ریڈار چل رہے ہوتے تو نریندر مودی سوچیں، کیا ہوتا؟شاہ محمود قریشی نے یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہی۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے رواں برس 26 فروری کو خراب موسم کے باوجود پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں دراندازی کے احکامات دیے تھے جس پر بھارت میں انہیں اپوزیشن کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جبکہ سوشل میڈیا میں ان کا مذاق بنا دیا گیا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے نیوز نیشن کو دیے گئے انٹرویو میں متنازع ریمارکس دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ’دفاعی ماہرین کے منصوبے پر انہیں شک تھا، مجھے حیرت ہے کہ ملک کے پنڈت جو مجھے برا بھلا کہتے ہیں کبھی یہ نہیں جان سکے‘۔تاہم سوشل میڈیا پر کئی ماہرین نے واضح کیا کہ مودی کی تجویز کا سائنس سے کوئی تعلق نہیں۔

ریڈار ٹیکنالوجی ریڈیو ویوز کے ذریعے اپنے ارد گرد چیزوں کی اطلاع دیتی ہے جو دھند میں بھی کام کرتی ہے، بالاکوٹ میں بادلوں کے ہونے سے بھارتی فضائیہ کو کسی قسم کے فوائد حاصل نہیں ہوئے تھے۔بی جے پی کی قومی اور گجرات یونٹ نے انٹرویو کی ویڈیو شیئر کی تھی تاہم کچھ دیر بعد اسے ہٹا دیا گیا تھا۔

کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری سیتا رام ییچوری نے وزیر اعظم کے دعوے کو شرم ناک قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ہماری فضائیہ کو غیر تربیت یافتہ بتاتے ہوئے ان کی تضحیک کررہے ہیں، جن حقائق کی انہوں نے نشان دہی کی ہے وہ تمام ریاست مخالف ہیں اور کوئی بھی محب وطن ایسا نہیں کہہ سکتا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قومی سلامتی کوئی ایسی چیز نہیں جس کے ساتھ کھیلا جائے، مودی کی زبان سے اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ بیان انتہائی نقصان دہ ہے، اس طرح کا کوئی بھی شخص بھارت کا وزیر اعظم نہیں بن سکتا‘۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس چیئرمین احسان اللہ ٹوانہ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خارجہ پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ دہشت گردی اور داتا دربار دھماکا پاکستان مخالف قوتیں کروا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کو امریکا چلا رہا ہے آج پیسے بند کر دے تو افغانستان نہیں چل سکتا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان امن عمل میں پاکستان کا اہم کردار ہے، افغان امن عمل میں کئی چیزیں بہتر ہوئی ہیں تاہم اب تک انٹرا افغان مذاکرات میں دقت ہے کیونکہ طالبان، امریکا سے براہ راست مذاکرات کرنا چاہتے ہیں جبکہ ہم انٹرا افغان مذاکرات کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ جب مذاکرات میں ناکامی ہوتی ہے تو پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ویزا پابندی کے معاملے پر امریکی سفارتخانے نے بھی وضاحت جاری کر دی ہے، ویزا پابندی پاکستانی شہریوں پر نہیں بلکہ وزارتِ داخلہ کے ایڈیشنل و جوائنٹ سیکریٹری اور ڈی جی پاسپورٹ پر لگی ہے۔شاہ محمود قریشی نے امریکا سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانی شہریوں کے حوالے سے بتایا کہ امریکا سے مجموعی طور پر 70 غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو وطن واپس بھیجا گیا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 27 جون کو تمام سفارتکاروں کا اجلاس بلایا ہے جس کا مقصد معاشی سفارتکاری کا فروغ ہے۔انہوں نے کہا کہ کمرشل اتاشیوں کی کارکردگی دیکھ کر ان کی مدت ملازمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔وزیر خارجہ نے مزید بتایا کہ 18 اور 19 مئی کو وہ کویت کا دورہ کریں گے اور کویتی امیر کو وزیراعظم کا خط پہنچائیں گے۔

شاہ محمود نے کہا کہ قطر نے پاکستانی باسمتی چاول پر پابندی عائد کی تھی جس کے لیے معاملہ اٹھایا ہے، پاکستان جی سی سی ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے کرنا چاہتا ہے مگر ان کے اپنے تنازعات رکاوٹ ہیں، ان دنوں قطر اور سعودی عرب کے تعلقات خراب ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کویت اور پاکستان کے تعلقات اچھے رہے ہیں، 2005 کے زلزلے، ایٹمی دھماکوں کے بعد عالمی دباؤ اور پلوامہ پر کویت نے پاکستان کا ساتھ دیا لیکن کچھ عرصے سے کویت کے ساتھ تعلقات میں فاصلہ پیدا ہوا ہے، جسے ختم کرنا ہو گا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ریڈار خراب ہونے کی صورت میں 2 بھارتی جہاز مار گرائے، اگر ریڈار ٹھیک ہوتے تو نریندر مودی، سوچیں کیا ہوتا؟وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان اس صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، اپنے مفاد کو دیکھ کر حکمت عملی ترتيب دیں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی خواتین کی چینی شہریوں سے شادیوں کے معاملے پر چینی قیادت سے رابطے میں ہیں، یہ دونوں ممالک کے تعلقات کو خراب کرنے کی سازش ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب میں ایف آئی اے نے اب تک 39 افراد کو گرفتار کیا ہے، جس میں زیادہ تر چینی باشندے ہیں جبکہ پاکستانی لڑکیوں کو چین اسمگل کرکے مبینہ طور پر جسم فروشی کروانے اور ان کے اعضا فروخت کرنے کے لیے جعلی شادیوں سے متعلق کیس میں 6 لڑکیوں کو بھی بازیاب کروایا گیا۔

یہ گرفتاریاں اسلام آباد، راولپنڈی اور فیصل آباد میں کی گئیں، جہاں ایف آئی اے نے چینی گینگ کے مقامی سہولت کاروں کو بھی گرفتار کیا، یہ گرفتاریاں ہیومن رائٹس واچ کے اس بیان کے بعد سامنے آئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کی چین اسمگلنگ کی حالیہ رپورٹس پر پاکستان کو پریشان ہونا چاہیے۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …