ہفتہ , 20 اپریل 2024

شانگلہ : غیرت کے نام پر خواتین سمیت 3 افرادکا قتل

شانگلہ (مانیٹرنگ ڈیسک)صوبہ خیبرپختونخوا کی تحصیل شانگلہ میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر ایک شخص نے اپنی بیٹی اور اہلیہ سمیت 3 افراد کو قتل کردیا۔تہرے قتل کا واقعہ تحصیل شانگلہ میں ماخوئی کے علاقے شیکو لائی میں پیش آیا۔چاؤگاہ تھانے کے ایس ایچ او بخت حلیم نے ڈان کو بتایا کہ مقامی افراد کی جانب سے پولیس آگاہ کیا گیا تھا کہ قتل کا واقعہ شیکولائی میں پیش آیا ہے، جس پر پولیس جائے وقوع پر پہنچی۔

انہوں نے بتایا کہ جائے وقوع پر پولیس کو 2 خواتین، رخسانہ اور صادقہ کی لاش ملی، جو ملزم کی اہلیہ اور بیٹی ہیں جبکہ ان سے 100 فٹ کے فاصلے پر ملزم کے قریبی عزیز نور زایل کی لاش سڑک پر ملی۔پولیس افسر نے بتایا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے عبدالصبور کے خلاف پاکستانی پینل کوڈ کی دفعہ 302 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کرکے ملزم کی تلاش کے لیے کارروائی شروع کردی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملزم واقعے کے بعد فرار ہوگیا تھا۔ایس ایچ او نے بتایا کہ مقتولہ رخسانہ کی عمر 36 سال اور ان کی بیٹی صادقہ کی عمر 18 سال تھی جبکہ ہلاک ہونے والے شخص کی عمر 38 سال تھی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ‘ملزم کو شبہ تھا کہ ان کی بیٹی اور اہلیہ کے ان کے قریبی عزیز کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے’۔انہوں نے مزید بتایا کہ تحقیقات جاری ہیں تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔

گذشتہ سال 22 دسمبر کو خیبرپختونخوا کے دور دراز علاقے کوہستان کے بالائی حصے ’لوتر‘ میں غیرت کے نام پر 2 لڑکے اور 2 لڑکیوں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔اس حوالے سے ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) راجہ عبدالصبور نے بتایا تھا کہ قتل ہونے والے افراد پر خاندانی جرگے میں ناجائز تعلقات کا الزام لگایا گیا جس کے بعد چاروں کو قتل کرنے کا حکم دیا گیا۔

دسمبر 2018 کے آغاز میں صوبہ پنجاب کے علاقے منڈی بہاوالدین میں سگے بھائی نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر گلا دبا کر 17 سالہ بہن کو قتل کردیا تھا۔اسی سال جون میں ڈیرہ غازی خان میں عیدالفطر کے دوران ایک مقامی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور شاعرہ کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں 20 مئی 2018 چکوال میں 4 بھائیوں نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر اپنی 50 سالہ والدہ کو قتل کردیا تھا۔خیال رہے کہ سال 2017 میں غیرت کے نام پر اور گھریلو تنازعات میں صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں 41 خواتین کو قتل کیا گیا تھا جبکہ سال 2016 میں یہ تعداد 35 تھی جبکہ 2013 میں یہ تعداد 51 اور 2014 میں 36 تھی۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …