بدھ , 24 اپریل 2024

جعلی اطلاعات خطے کی مشکلات کی اہم وجہ ہیں، ایرانی مندوب

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے جعلی اطلاعات کو مشرقی وسطی کی مشکلات کی اہم وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکیوں کے پاس موثق اطلاعات ہیں تو وہ ملکی اور عالمی رائے عامہ کے سامنے پیش کیوں نہیں کرتے۔

امریکی چینل سی بی ایس سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے مستقل مندوب مجید تختِ روانچی نے کہا کہ جعلی اطلاعات و معلومات نے مشرق وسطی میں مشکلات پیدا کی ہیں۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، مجید تختِ روانچی نے کہا کہ ٹرمپ بھلے جنگ نہیں چاہتے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی حکومت میں بعض لوگ اشتعال انگیز اقدامات کے ذریعے ایران کے ساتھ جنگ کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان میں کوئی نئی بات نہیں تھی کیونکہ ایران تو پہلے ہی جنگ کا مخالف ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے خطے میں کوئی نئی جنگ شروع ہو۔مجید تختِ روانچی نے واضح کیا کہ یہ کوئی بھی نہیں جانتا کہ جب تک خطے میں امریکی بحری بیڑا اور بمبار طیارے موجود ہیں، کیا حالات پیش آئیں گے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے نے خطے کے عدم استحکام میں ایران کے کردار کے بارے میں امریکی حکام کے من گھڑت دعووں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ خود امریکہ کے اتحادی بھی اس کے دعووں کو قبول نہیں کرتے بنا برایں یہ اقدامات ہی مشرق وسطی کی مشکلات کی جڑ ہیں۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کو خطے کی کشیدگی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن اپنے دفاع کے لئے پوری طرح تیار ہے۔

مجید تختِ روانچی نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ واشنگٹن اور مغربی ایشیا میں بعض ایسے افراد موجود ہیں جو خطے میں کشیدگی اور اشتعال پیدا کرنا چاہتے ہیں لیکن اسلامی جمہوریہ ایران سمجھتا ہے کہ سب کا مفاد اس میں ہے کہ خطے میں جنگ اور جھڑپوں کی روک تھام کی جائے۔

نیویارک ٹائمز کی جاری کردہ تصاویر اور خـبر کے بارے میں کہ جن میں کہا گیا ہے ایرانی کشتیوں میں ہتھیار نصب کیے جارہے ہیں، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ یہ افواہیں اور من گھڑت دعوے، ایران مخالف منصوبے کا حصہ ہیں تاکہ علاقے میں جنگ کا ماحول تیار کیا جائے۔

مجید تختِ روانچی نے جامع ایٹمی معاہدے پر جزوی عملدرآمد روکنے کے بارے میں کہا کہ ایران نے یہ اقدام ایٹمی معاہدے کی شق چھبیس اور چھتیس کے تحت انجام دیا ہے اور درحقیقت اس اقدام کا مقصد ایٹمی معاہدے کو بچانا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کی غیر قانونی علیحدگی اور وعدہ خلافی کے بعد ایرانی عوام کی بردباری کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ ایران نے اپنے دوستوں اور یورپی یونین دونوں کو کہ جنھوں نے ایران سے مہلت مانگی تھی تاکہ وہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے وعدوں پر عمل کر سکیں کافی موقع دیا۔ایٹمی معاہدے کی شق چھتیس کے تحت پابندیوں کی بحالی کی صورت میں ایٹمی معاہدے پر جزوی عملدرآمد روکا جا سکتا ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …