ہفتہ , 20 اپریل 2024

‘آئرن ڈوم’ کی ناکامی، اسرائیل نیا دفاعی نظام تیار کرے گا

یروشلم (مانیٹرنگ ڈیسک)قابض اسرائیل نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹوں اور میزائلوں سے نمٹنے کے لیے آئرن ڈوم سسٹم اور ‘جادوئی لاٹھی’ کے بعد اب ایک نئے نظام ‘ لیزر میزائل شکن’ سسٹم تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہ اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب حال ہی میں غزہ میں اسرائیلی فوجی جارحیت کے جواب میں فلسطینیوں کے میزائل حملوں میں کم سے کم 4 صہیونی ہلاک اور 200 زخمی ہوگئے تھے۔

اسرائیلی اخبار ‘معاریف’ کے مطابق سیکیورٹی اداروں کو ‘لیزر اینٹی میزائل سسٹم’ کی تیاری کی طرف حالیہ کشیدگی نے متوجہ کیا ہے۔ صہیونی سیکیورٹی اداروں نے آئرن ڈوم کی فلسطینی مزاحمت کاروں کے مقابلے میں‌ ناکامی کے بعد لیزر اینٹی میزائل سسٹم تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق لیزر سسٹم کی تیاری کا اعلان ‘آئرن ڈوم’ کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے جس کی تیاری پر اسرائیل اب تک اربوں ڈالر کی رقم خرچ کر چکا ہے۔

اسرائیلی تجزیہ نگار میلمن کا کہنا ہے کہ 60 گھنٹے جاری رہنے والی جھڑپ میں فلسطینی مزاحمت کاروں‌ نے 700 میزائل داغے جن میں 4 یہودی آبادکار ہلاک اور دسیوں زخمی ہوگئے اور دسیوں‌ کی تعداد میں مکانات کو نقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق سنہ 2014ء کی جنگ میں 50 دنوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں‌ نے مجموعی طور پر 4500 میزائل داغے تھے۔ اس جنگ میں یومیہ اوسطا 90 میزائل دغے گئے۔ جب کہ حالیہ لڑائی میں اڑھائی دنوں میں فلسطینیوں نے اوسطا یومیہ 280 میزائل داغے۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق اس بار فلسطینی مزاحمت کاروں کے میزائلوں کی نہ صرف تعداد میں اضافہ دیکھا گیا بلکہ ان کے معیار میں بھی جدت پائی گئی ہے۔ اسلامی حماس اور اسلامی جہاد نے دو روز میں 117 میزائل داغے۔اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر دسیوں مقامات پر آئرن ڈوم کی بیٹریاں نصب کر رکھی ہیں۔ یعنی فلسطینیوں‌ کے 8 لانچنگ پیڈ کے مقابلے میں ایک بیٹری نصب ہے۔ ان میں سے ہر لانچنگ پیڈ کے 20 دھانے ہیں۔

اسرائیلی تجزیہ نگار کے مطابق فلسطینیوں کے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں اور ھاون راکٹوں کو روکنے میں آئرن ڈوم کامیاب نہیں ہوسکا۔ اس سسٹم کو آپریشن حال میں لانے کے بعد ایک جوابی میزائل داغنے پر اسرائیل 70 ہزار ڈالر کی رقم خرچ کرتا ہے۔اس کے مقابلے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کا گراڈ راکٹوں اور میزائلوں کی تیاری پر 1500 ڈالر کی رقم صرف ہوتی ہے۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …