جمعرات , 18 اپریل 2024

عالمی برادری ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے ٹھوس اور عملی اقدامات کرے،ایران

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹرمحمد جواد ظریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ ترین دعوے کے ردعمل میں کہا ہے کہ ٹیم بی ایک بات کہتی ہے اور ٹرمپ دوسری بات کرتے ہیں انہوں یہ بھی کہا کہ ایٹمی معاہدے کو نجات دینے کے لئے عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ ٹھوس اور عملی طور پر اقتصادی اقدامات میں اضافہ کرے۔

ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمدجواد ظریف نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس بیان کے جواب میں کہ امریکی ذرائع ابلاغ کی خبروں اور پروپیگنڈوں کی وجہ سے ایران کی سمجھ میں کچھ بھی نہیں آرہا ہے کہ اسے کیاکرنا چاہئے کہا امریکی حکام کے بیانات میں واضح تضاد دکھائی دے رہا ہے اور خود امریکیوں کو نہیں معلوم کہ کس کو کیا کرناہے۔ وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ جب ٹیم بی ایک بات کہتی ہے اور ٹرمپ دوسری بات تو اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ کون ہے جس کو نہیں معلوم کہ اسے کیا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام ہزاروں سال سے یہ جانتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہئے اور کیا سوچنا چاہئے اور امریکا کے بارے میں بھی انیس سو ترپن کی بغاوت کے بعد سے ایرانی عوام اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ انہیں کیا فیصلہ لینا چاہئے۔

وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اس سے پہلے کہا تھا کہ ٹیم بی بولٹن، اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو، سعودی ولیعہد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے ولیعہد بن زائد کوشش میں لگے ہیں کہ امریکا کو ایران کے ساتھ جنگ میں الجھا دیں- ٹرمپ نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایران کے بارے میں امریکی میڈیا کی خبروں اور دعوؤں سے اگرچہ امریکا کو نقصان پہنچ رہا ہے لیکن کم سے کم اتنا ضرور ہے کہ ایرانی حکام سمجھ نہیں پارہے ہیں کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔ امریکی اخبارات واشنگٹن پوسٹ اور نیویارک ٹائمز نے گذشتہ بدھ کو لکھا تھا کہ ایران کے بارے میں امریکی پالیسیوں کے تعلق سے ٹرمپ انتظامیہ میں شدید اختلاف پایا جاتا ہے۔ ٹرمپ نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا تھا کہ ایران کے سلسلے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں اور وہ حتمی اور قطعی فیصلہ لینے والے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا تھاکہ اسلامی جمہوریہ ایران جلد ہی امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لئے مجبور ہوجائےگا۔ ٹرمپ کی یہ خام خیالی ایک ایسے وقت میں سامنے آرہی ہے جب رہبرانقلاب اسلامی نے منگل کو ملک کے اعلی حکام سے اپنی ملاقات میں صراحت کے ساتھ فرمادیا تھا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے بلکہ امریکا کے مقابلے میں ایرانی عوام کا انتخاب اور فیصلہ استقامت ہے اور اس معرکے میں شکست امریکا کی ہوگی۔ اس درمیان وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف اپنے چار ایشیائی ملکوں کے دورے اختتام پر کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے زیادہ ٹھوس اور عملی اقدامات انجام دے اور اقتصادی شعبے میں ایران کے ساتھ تعاون کے لئے کھل کر میدان میں آئے۔

ان کا کہنا تھاکہ عالمی برادری، ایٹمی معاہدے کے فریق اور ایران کے دوست ممالک سبھی کو چاہئے کہ وہ علاقائی اور عالمی امن و استحکام کی بحالی اور ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لئے واضح طور پر اقتصادی اقدامات انجام دیں۔ وزیرخارجہ نے گذشتہ اتوار کو ترکمنستان سے ایشیائی ملکوں کا اپنا دورہ شروع کیا تھا جس کے بعد انہوں نے ہندوستان، جاپان اور چین کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اہم علاقائی اور عالمی مسائل کے علاوہ ایٹمی معاہدے کے تعلق سے مذاکرات انجام دئے۔

یہ بھی دیکھیں

فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم پرمقدمہ چلایا جائے: ایران کا عالمی عدالت سے مطالبہ

تہران:ایران کے وزیر خارجہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی …