منگل , 23 اپریل 2024

روبوٹ مکمل طور پر انسان کی جگہ نہیں لے سکتے: ایمازون

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)کیا آنے والے دور میں روبوٹس انسان کا متبادل ہو جائیں گے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر گزشتہ چند سالوں سے بحث ہورہی ہے تاہم ایمازون کے چیف روبوٹکس ٹیکنالوجسٹ نے اس کا جواب دے دیا ہے۔ایمازون کا شمار دنیا کے سب سے بڑے آن لائن اسٹور میں ہوتا ہے جہاں دنیا کی تقریباً ہر چیز ہی آرڈر کی جا سکتی ہے، جتنا بڑا یہ اسٹور آن لائن ہے اتنے ہی بڑے اس کے ویئر ہاؤسز بھی ہیں جن کا انتظام سنبھالنے کے لیے انسانوں کے ساتھ ساتھ روبوٹس کی ایک فوج بھی موجود ہے۔ایما زون کے ویئر ہاوسز میں ہمیشہ انسانی عملے کی ضرورت رہے گی، یہ کہنا ہے کمپنی کے چیف روبوٹک ٹیکنالوجسٹ ٹائی بریڈی کا۔

انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے کو اپنے ایک انٹرویو میں ‘انسان بمقابلہ روبوٹ’ میں دونوں ہی کو اہم قرار دیا ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کی 50 مختلف مقامات پر 2 لاکھ سے زائد ویئر ہاؤس روبوٹس کام کرتے ہیں۔ایمازون نے جدید ترین روبوٹکس میں ایک بھاری رقم لگا رکھی ہے اس کے باوجود ٹیکنالوجسٹ کا کہنا ہے کہ ہمارے ویئر ہاوسز کبھی بھی اس مقام پر نہیں پہنچ پائیں گے جہاں وہ مکمل طور پر خود کار ہو سکیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انسان اور مشین کو ایک ساتھ کام کرنا پڑے گا۔ضرروت دونوں ہی کی ہوگی۔ہمارے سامنے یہ چیلنج موجود ہے کہ ہم کتنے بہتر طریقے سے اپنی مشینیں بنائیں کہ وہ انسانی قابلیت تک پہنچ سکیں۔انھوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اسے صرف وہم ہی کہا جاسکتا ہے کہ روبوٹکس اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس انسان کے متبادل بن جائیں گے۔

بریڈے نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ روبوٹ مکمل طور پر انسان کی جگہ نہیں لے سکتے، بس کرنا یہ ہے کہ انسان اور مشین کا تعلق ایک نئی شکل اختیار کر لے گا، اس کے لیے انسانی قابلیت کو بھی بڑھانا پڑے گا اور پھر روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے جن کے بارے میں پانچ سال قبل تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔

ایمازون پر پہلے ہی اپنے ملازمین سے غیر انسانی سلوک کے کئی الزامات لگائے جا چکے ہیں، اسی دباؤ کے نتیجے میں رواں سال کے آغاز ہی میں ایمازون نے اپنے ملازمین کی کم سے کم اجرت میں اضافہ کیا تھا۔

ایمازون میں پیگاسس نامی روبوٹ ایک نیا اضافہ ہے، یہ روبوٹ پیکج بنانے سے پہلے سامان کی چھانٹی کرتا ہے اور یہ کام وہ انسانوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ تیزی کرتا ہے۔کمپنی کے مطابق ویئر ہاؤس میں ایک وقت میں 800 کے قریب روبوٹ حرکت میں ہوتے ہیں انھیں ‘فلو کنٹرول اسپیشلسٹ’ اپنے قابو میں رکھتا ہے جو ایک انسان ہے۔

اس کے علاوہ روبوٹ مختلف اشکال کی اشیاء میں فرق محسوس کرنے سے قاصر ہیں اور ایمازون کے فوڈ بزنس میں اس کے لیے انسانی مدد ہی درکار ہے۔بریڈی کا مزید کہنا تھا کہ یہ ‘انسان بمقابلہ مشین’ بالکل بھی نہیں بلکہ یہ انسانوں اور مشینوں کا ایک ساتھ کام کرنا ہے تاکہ ہدف پورا کیا جا سکے۔

یہ بھی دیکھیں

لکڑی سے بنا دنیا کا پہلا سیٹلائیٹ آئندہ برس لانچ کیا جائے گا

کیوٹو: امریکی خلائی ادارہ ناسا اور جاپان ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی (جے ای ایکس اے) …