منگل , 23 اپریل 2024

سعودی ایئرپورٹس پر یمنیوں کے ڈرون حملے

(تحریر: علی محمدی)

حال ہی میں یمنی فورسز نے سعودی عرب کے علاقے خمیس مشیط میں واقع ملک خالد ایئرپورٹ کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ یمن آرمی کے ترجمان یحیی سریع نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ڈرون قاصف 2k ماڈل کے تھے۔ ان ڈرون طیاروں کے ذریعے اسلحہ کے ذخائر، جدید ریڈارز اور کنٹرول رومز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یمن کے سیٹلائٹ نیوز چینل "المسیرہ” کی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ یمن کے ڈرون طیارے سعودی عرب کی جنوبی سرحد کے قریب واقع اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا جاری رکھیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک خالد ایئرپورٹ پر حالیہ حملے میں کئی ڈرون طیارے شامل تھے۔ تقریباً تین ہفتے پہلے یمنی فورسز نے سعودی عرب کے خلاف ڈرون حملوں میں تیزی لائی ہے اور اس مدت میں اب تک پانچ حملے انجام پا چکے ہیں۔

8 جون ہفتے کے دن یمنی ڈرونز نے جیزان ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا جس میں جنگی طیاروں کے شیڈ، کنٹرول رومز اور ایئرپورٹ کے مختلف آفسز پر حملہ کیا گیا تھا۔ مئی کے آخر میں شروع ہونے والے ڈرون حملوں کے بعد جیزان ایئرپورٹ پر یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس حملے کے بعد جیزان ایئرپورٹ کئی گھنٹوں کیلئے بند کر دیا گیا جبکہ کئی پروازیں جدہ ایئرپورٹ منتقل کر دی گئیں۔ سعودی میڈیا نے معمول کے مطابق یمنی ڈرون مار گرانے اور حملہ ناکام بنا دینے کا دعوی کیا لیکن جیزان ایئرپورٹ کی بندش اور پروازوں کی منتقلی نے ان کے جھوٹے دعوے کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ یمن کے بعض فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے جیزان ایئرپورٹ کی بعض روٹین کی سرگرمیاں ختم کر کے اسے فوجی ایئرپورٹ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس ایئرپورٹ سے سعودی عرب کے جنگی طیارے پرواز کر کے یمن کے عام شہریوں کو ہوائی حملوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ اسی طرح امریکہ اور چین ساختہ ڈرونز بھی اسی ایئرپورٹ سے اڑان بھر کر یمن کی جاسوسی کرتے ہیں۔ حال ہی میں یمنی فورسز نے صنعا، صعدہ اور حدیدہ میں ایسے پانچ ڈرون طیارے مار گرائے ہیں۔

قاصف 2k ڈرون طیارہ سو فیصد یمن میں تیار ہو رہا ہے۔ اس کی ڈیزائننگ کچھ ایسی ہے کہ وہ ریڈار سے بچ سکتا ہے اور ایئر ڈیفنس سسٹم اسے محسوس کر کے مار گرانے سے قاصر ہے۔ اسی قسم کے ڈرونز سے یمنی فورسز نے نجران ایئرپورٹ پر نصب پیٹریاٹ میزائلوں کو نشانہ بنایا تھا۔ یہ یمن کیلئے ایک بہت بڑی کامیابی تصور کی جا رہی ہے۔ مئی میں سعودی عرب نے نجران ایئرپورٹ کھولنے کے چند دن بعد ہی اسے دوبارہ بند کر دیا تھا۔ اب تک یمنی فورسز اس ایئرپورٹ کو دو بار نشانہ بنا چکی ہیں۔ حال ہی میں یمنی فورسز نے نجران شہر کے قریب موجود سعودی عرب کے 20 فوجی اڈوں کو شدید حملوں کا نشانہ بنایا ہے جس کے بعد نجران ایئرپورٹ کھلنے کی امید مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔ رمضان کے پہلے عشرے میں یمنی فورسز نے سعودی عرب کے تیل کے ایک پمپ اسٹیشن کو نشانہ بنایا تھا جہاں سے تیل مشرق سے مغرب میں واقع بحیرہ احمر کی طرف ارسال کیا جاتا تھا۔ عالمی برادری نے یمن کے خلاف سعودی جنگی جرائم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دوسری طرف امریکہ کے دباو کے باعث یمن جنگ کے اصل حقائق بھی منظرعام پر نہیں آنے دیے جاتے۔

نجران اور جیزان ایئرپورٹس پر یمنیوں کے حالیہ ڈرون حملوں کا مقصد سعودی عرب اور اس کے حامی ممالک کو خبردار کرنا ہے اور انہیں یمن میں عام شہریوں کا قتل عام روکنے پر مجبور کرنا ہے۔ ان حملوں کا مقصد دشمن قوتوں کو فوجی میدان میں یمنی فورسز کی روز افزوں ترقی سے بھی آگاہ کرنا ہے۔ اگر ریاض نے یمن کے خلاف اپنی جارحانہ پالیسی پر نظرثانہ نہ کی تو یقیناً یمنیوں کے ڈرون حملوں میں مزید تیزی آئے گی۔ مذاکرات میں یمنی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں نجران اور جیزان کے ایئرپورٹس پر یمنی فورسز کے ڈرون حملوں کو سعودی اتحاد کی جانب سے صنعا ایئرپورٹ کے محاصرے کا بدلہ قرار دیا اور واضح کیا کہ ان ایئرپورٹس پر ڈرون حملوں کا مقصد سعودی عرب کو یہ محاصرہ ختم کرنے پر مجبور کرنا ہے۔ یاد رہے سعودی عرب کی سربراہی میں یمن کے خلاف جارح اتحاد نے گذشتہ تین سال سے اس ملک کا سمندری اور ہوائی محاصرہ کر رکھا ہے اور حتی انسانی امداد بھی یمن جانے سے روکی جا رہی ہے جس کے باعث اب تک ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ لاکھوں دیگر افراد کی جان خطرے میں ہے۔

درحقیقت یمنی فورسز نے اب جو حکمت عملی اپنائی ہے وہ صنعا ایئرپورٹ کے ظالمانہ محاصرے کے بدلے سعودی عرب کے جنوبی علاقوں میں واقع ایئرپورٹس کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنانے پر مبنی ہے۔ اس حکمت عملی کے کامیاب ہونے کے بہت زیادہ امکانات پائے جاتے ہیں۔ قاصف 2k ڈرون طیاروں کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ ریڈار سے چھپ کر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری طرف ان ڈرون طیاروں میں گذشتہ ماڈلز کی نسبت تباہی پھیلانے کی بھی زیادہ صلاحیت پائی جاتی ہے۔ گذشتہ برس قاصف کے پرانے ماڈلز کے ذریعے سعودی ایئرپورٹس کو دو بار نشانہ بنایا گیا تھا۔ عبدالسلام کا ٹوئٹر پیغام اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی ناکامی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ درحقیقت یمن صنعا ایئرپورٹ کا ظالمانہ محاصرہ ختم کروانے میں عالمی اداروں سے مایوس ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ حتی انسانی امداد کیلئے صنعا ایئرپورٹ کا محاصرہ ختم کروانے میں ناکامی کا شکار ہو چکی ہے۔

اقوام متحدہ نے یہ مجرمانہ اقدام سعودی عرب کی جانب سے اپنے ذیلی اداروں کو مالی امداد منقطع ہو جانے کے خوف سے انجام دیا ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اقوام متحدہ کو سعودی عرب سے ملنے والی مالی امداد ایک طرح سے رشوت ہے تاکہ وہ سعودی عرب کے جنگی جرائم پر خاموشی اختیار کئے رکھے۔ جبکہ اقوام متحدہ کی قومی سلامتی کی قرارداد نمبر 2216 میں صنعا ایئرپورٹ کو انسانی امداد کیلئے کھولنے کا واضح حکم دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے جب اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جیسے عالمی ادارے یمن کے خلاف جاری ظالمانہ اقدامات کی روک تھام میں موثر کردار ادا نہیں کریں گے تو یمنی فورسز کو طاقت کے زور پر ان ظالمانہ اقدامات کی روک تھام کا پورا حق حاصل ہے۔ اقوام متحدہ نے نہ صرف سعودی عرب کو بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کا ارتکاب کرنے والے ممالک کی فہرست سے باہر نکال دیا ہے بلکہ عالمی سطح پر سعودی عرب کا اچھا چہرہ دکھانے کیلئے یمنی بچوں کی فلاح و بہبود کیلئے سعودی حکومت سے ایک معاہدہ بھی انجام دیا ہے۔ اقوام متحدہ کا یہ اقدام اس کیلئے بہت بڑائی رسوائی ثابت ہو گا۔

یمنی فورسز نے ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا ہے لیکن اب سعودی عرب کے جنوب میں واقع دو اہم ایئرپورٹس کو تعطل کا شکار کر کے انہوں نے واضح پیغام دیا ہے۔ یہ امر سعودی عرب کی سربراہی میں جارح قوتوں کیلئے اسٹریٹجک شکست اور انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ الدوامی اور عفیف میں واقع سعودی عرب کے دو اہم پمپ اسٹیشنز پر حملے کے بعد 1200 کلومیٹر طولانی تیل کی سپلائی لائن بھی مشکلات کا شکار ہو چکی ہے۔ سعودی عرب نے 2015ء میں یمن کے خلاف جنگ شروع کی تھی جس کا مقصد اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا تھا لیکن آج یمن اس کیلئے ایک خطرناک دلدل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا انتہائی مختصر اخراجات سے تیار ہونے والے چھوٹے یمنی ڈرون وہ نتیجہ حاصل کر پائیں گے جو اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اپنے بھاری بھرکم بجٹ کے ساتھ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے؟ یہ کام صنعا ایئرپورٹ کا محاصرہ ختم کرنا ہے۔ ان ڈرونز کے ذریعے سرحد کے قریب واقع تنصیبات کو کامیابی سے نشانہ بنانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سعودی عرب کے مرکز میں دیگر اہداف کو بھی کامیابی سے نشانہ بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور اگر سعودی عرب انہیں گرانے کیلئے ان سے 3000 گنا زیادہ مہنگے میزائلوں کا استعمال بھی کرتا ہے تو یہ بھی اس کیلئے شکست کے مترادف ہو گا۔

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …