جمعرات , 25 اپریل 2024

امریکہ ایران پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑھاتا رہے گا،امریکی وزیر خارجہ

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے ٹرمپ کے دورہ صدارت میں ہمیشہ اور ہر لمحے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف مخالفانہ موقف اپنایا ہے اور اس نے واشنگٹن کے مطالبات کے سامنے ایران کے گھٹنے ٹیک دینے کی غرض سے تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔

مغربی ایشیا میں امریکا کی دہشت گرد فوج کی سینٹرل کمان سینٹ کام کے کمانڈر نے اپنے ایک تازہ اور بے بنیاد بیان میں الزام لگایا ہے کہ ایران نے بحیرہ عمان میں آئیل ٹینکروں کو پیش آنے والے حادثے کے موقع پر ایک امریکی ڈرون کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی-اے بی سی نیوز چینل نے امریکی فوج کی دہشت گرد سینٹرل کمانڈ کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ بحیرہ عمان میں گذشتہ جمعرات کو پیش آنے والے حادثے کے موقع پر ایران نے ایک امریکی ڈرون کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی-

امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے بھی فاکس نیوز سے اپنے انٹرویو میں ایک بار پھر بحیرہ عمان میں آئیل ٹینکروں پر ایران کے ذریعے حملہ کئے جانے جیسے بے بنیاد الزامات کی تکرار کرتے ہوئے تہران پر زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ ڈالنے پر زور دیا ہے-

امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ واشنگٹن ایران کے ساتھ جنگ کا ارادہ نہیں رکھتا لیکن ایران پر اقتصادی اور سفارتی دباؤ بڑھاتا رہے گا- مائیک پمپیؤ کے بقول جنگ سے بچنے اور ایران کے رویّے کو تبدیل کرنے کے لئے ٹرمپ سے جتنا بھی ممکن ہو سکتا تھا انہوں نے کیا ہے۔

انہوں نے بحیرہ عمان میں آئیل ٹینکروں کو پیش آنے والے حادثے میں ایران کے کردار کے بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں دعوی کیا کہ جو کچھ ہوا ہے اس میں کوئی شبہہ نہیں ہے-پمپیؤ نے سی بی ایس ٹیلی ویژن چینل سے بھی اپنے انٹرویو میں کہا کہ ہم ایران کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتے لیکن ہمیں ہمیشہ اس بات کا حق ہے کہ ہم امریکی مفادات کا دفاع کریں-

انہوں نے ایران کو محدود کرنے کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے ایران پر عائد کی گئی پابندیوں اور ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے فیصلے کا ذکر کیا اور کہا کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے والی مہم جاری رہے گی-

ایران سے جنگ نہ کرنے کے تعلق سے امریکی حکام کے بیانات درحقیقت اس طرح کی جنگ کے علاقے میں امریکی فوجیوں اور امریکی اتحادیوں کے لئے نکلنے والے انتہائی تباہ کن نتائج بارے میں امریکی نظریہ پردازوں کے بیان کردہ اندازوں کی غمازی کرتے ہیں-

امریکی تجزیہ نگاروں اور نظریہ پردازوں کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ ایسی کسی بھی جنگ کے عالمی اقتصاد اور خاص طور پر تیل کی منڈیوں پر کس طرح کے منفی اثرات مرتب ہوں گے-ان تمام حقائق کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ بدستور اس غلط فہمی میں ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈال کر اسلامی جمہوریہ ایران کو جھکنے اور ایرانی حکام کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبورکر دے گی-

البتہ ایران کے سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں بے پناہ تضاد پایا جاتا ہے- ٹرمپ نے کئی بار ایران کے ساتھ مذاکرات کی آمادگی کا اعلان کیا اور یہاں تک کہ اعلان کردیا کہ انہوں نے تہران میں سوئیزرلینڈ کے سفارتخانے کو جو امریکی مفادات کا محافظ ہے اپنا ٹیلی فون نمبر بھی دے دیا ہے تاکہ ایرانی حکام اس نمبر پر فون کر سکیں-

امریکی صدر ٹرمپ نے پچھلے دنوں اپنے دورہ جاپان میں جاپانی وزیراعظم آبے شینزو سے خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ ثالثی کا رول ادا کریں اور انہوں نے جاپانی وزیراعظم کے دورہ ایران کا خیر مقدم بھی کیا تھا لیکن رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے تہران میں جاپانی وزیراعظم سے ملاقات میں امریکا کے ساتھ ہر طرح کے مذاکرات کو مسترد کر دیا-

رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش پر امریکی صداقت اور نیت پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے فرمایا کہ ہم پچھلے چند سال کے دوران امریکا کے ساتھ مذاکرات کے تلخ تجربات کو ہرگز نہیں دوہرائیں گے-

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …