جمعرات , 18 اپریل 2024

ٹیکس دائرہ کار میں زیرو ریٹنگ کی بحالی ممکن نہیں، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ٹیکسٹائل کے شعبے سے تعلق رکھنے والے صنعت کاروں کو بآور کروایا ہے کہ حکومت ان کے تمام حقیقی تحفظات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن موجودہ صورتحال میں زیرو ریٹنگ کی بحالی ممکن نہیں۔ حکومت نے 5 صنعتی شعبوں سے زیرو ریٹنگ کی سہولت واپس لی تھی جن میں ٹیکسٹائل، چمڑا، قالین بافی، کھیل کا سامان اور آلاتِ جراحی شامل ہیں اور ان کی تمام اشیا پر 17 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کردیا تھا۔اس سلسلے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا ماننا ہے کہ 5 شعبہ جات میں ٹیکس دائرہ کار میں تبدیلی سے 75 ارب روپے اضافی آمدنی ہوگی۔

وزیرمملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا تھا کہ شعبہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے وفد کے ساتھ ساتھ فیڈریشن آف پاکستان چیمرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر درو خان اچکزئی اور دیگر کاروباری شخصیات نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔

اس موقع پر وزیراعظم نے حکومت اور تاجر برادری کے مابین موثر اشتراک کی ضرورت پر زور دیا تا کہ موجودہ اقتصادہ بحران سے نمٹا جاسکے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کاروباری اور مینو فیکچرنگ سرگرمیوں کا فروغ حکومت کی اولین ترجیح ہے جس پر کاروباری وفد نے انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

شعبہ ٹیکسٹائل سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں دعویٰ کای گیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں زیرو ریٹنگ کے حامل 5 شعبہ جات کی برآمدات میں قیمت کے اعتبار سے 37 فیصد اضافہ ہوا تاہم گزشتہ 4 ماہ کے دوران روپے کی قدر میں کمی کے باعث برآمدات میں صرف مقدار کا اضافہ ہوا۔پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کی 80 فیصد سے زائد مصنوعات برآمد کی جاتی ہیں لہٰذا بقیہ 20 فیصد مصنوعات پر سیلز ٹیکس لینا قابلِ عمل اور بہتر نہیں۔

چنانچہ حکومت کو تجویز دی گئی کہ مقامی مارکیٹس میں فروخت ہونے والی اشیا پر ٹیکس وصول کیا جائے اور اس کے ساتھ ہول سیل اور ریٹیل کو رجسٹرڈ کر کے بھی یہ کام کیا جائے کیوں کہ محض 20 فیصد کے لیے مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں رد و بدل مناسب اقدام نہیں۔

تاجر برادری کا مزید کہنا تھا کہ شعبہ برآمدات کو پہلے ہی لیکویڈٹی میں سخت مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ سیلز ٹیکس، کسٹم چھوٹ اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 200 ارب روپے کے واپسی کو حکومت نے طول دے رکھا ہے۔

اس موقع پر ایف بی آر چیئرمین شبر زیدی نے تاجر برادری کو یقین دہانی کروائی کہ ایک نیا نظام متعارف کروا یاجائے گا تا کہ برآمد کنندگان کو برآمد کے وقت ادائیگی کردی جائے۔اس کے علاوہ اجلاس میں تاجر برادری کی متعدد تجاویز پر غور وخوص کے بعد ان کو فنانس بل کا حصہ بنانے کے لیے منظور کرلیا گیا۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …