منگل , 23 اپریل 2024

’صلح، صفائی کی بات جائے تو این آر او مانگنے کا الزام لگادیا جاتا ہے‘خواجہ آصف

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صلح کی بات کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ این آر او مانگ رہے ہیں لیکن ہم خلوص کے ساتھ چاہتے ہیں کہ اسمبلی پرامن چلے۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا، جس میں بجٹ پر بحث کا سلسلہ جاری رہا اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے حکومت پر تنقید کی گئی۔

اس موقع پر لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہم صلح، صفائی یا امن کی بات کریں تو اس کا مطلب کچھ اور لیا جاتا ہے، این آر او مانگنے کا الزام لگایا جاتا ہے لیکن ہم خلوص کے ساتھ چاہتے ہیں کہ یہ اسمبلی عزت و وقار کے ساتھ چلے کیونکہ اس کے مقابلے میں جب سینیٹ کی کارروائی دیکھتا ہوں تو کچھ سکون آتا ہے کہ وہاں کے حالات یہاں سے بہت بہتر ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے ساتھ ایوان میں کوئی کشیدگی کا ماحول نہ بنایا جائے تو ہمارے پاس کوئی وجہ نہیں کہ ہم اس کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالیں کیونکہ ایوان کی کشیدگی سے پورے ملک میں ایسی فضا پھیل جاتی ہے۔

اپنے قائد نواز شریف کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح نواز شریف کو ہٹایا گیا اور انہیں قید کیا گیا، اس کے باوجود ان کے بیانیے کی جڑیں دن بدن مضبوط ہوتی جارہی ہیں، ان کا بیانیہ ہے کہ ووٹ کو عزت دو یعنی پاکستان کے آئین کی بالادستی کی حفاظت کی جائے۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب آئین متنازع ہوگا یا اس کا احترام نہیں کیا جائے گا اور اس کی حرمت کو پامال کیا جائے گا تو پھر وفاق کو خطرہ ہوگا، ملکی وحدت کو خطرہ ہوگا۔

ایوان میں مزید اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کوئی لالچ نہیں ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بنیں، یہ پاکستان کے عوام کا حق ہے کہ وہ ہماری جماعت کو اقتدار دیتے ہیں یا نہیں، یہ معاملہ عوام پر چھوڑ دیا جائے۔

سابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی سابق حکومت کے 5 سالہ دور میں اپنے مخالفین سے کوئی ایسا سلوک نہیں کیا، جس سے ماضی کی تلخیوں کی بُو آتی ہو، ہم نے نئی روایات کو جنم دیا، ہم نے آزاد کشمیر میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو سپورٹ کیا اور اسے رہنے دیا، اسی طرح خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی، ہم نے اس کا بھی احترام کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نواز شریف سے کل ملنے گئے لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی لیکن ان کا عزم اب بھی جوان ہے، ان کا عزم ہے کہ ملک میں آئین کی بالادستی ہو۔

خواجہ آصف نے بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مدت دراز سے پارٹی سے وابستہ سیاسی لوگوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جب سیاسی مسافر چور دروازوں سے ہماری جماعت میں آتے ہیں تو وہ اگلی نشستوں پر بیٹھے ہوتے ہیں جبکہ ہمارے جیسے ورکز کی اکثریت گم ہوجاتی ہے۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آج اقتدار کی کرسیوں پر بیٹھے لوگوں کو دیکھیں تو کل وہ ہماری جانب سے بھی بولنا عزت افزائی سمجھتے تھے جبکہ اس سے پہلے وہ شوکت عزیز کی حکومت میں بولنا اعزاز سمجھتے تھے، اس عمل کو ختم ہونا چاہیے، اگر سیاست کا احترام بحال کرنا ہے تو ایسے لوگوں کو پارٹی میں وہ مقام نہ دیں جو رسوائی کا باعث ہو۔دوران گفتگو خواجہ آصف کی بات پر اسپیکر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رولز میں اگر کوئی ترمیم ہو تو اس میں دیکھا جائے کہ پارٹی انتخابات شفاف ہوں اور ورکرز کو موقع ملے۔

اسپیکر کی بات کے بعد اپنی تقریر جاری رکھتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اس ماحول کی کشیدگی میں سب سے زیادہ ان کا ہاتھ ہے جو وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں، وہ اپنی پوزیشن کی وضاحت اور اپنے وجود کو تسلیم کروانے کے لیے گالی گلوچ کا استعمال کرتے ہیں، میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن سب جانتے ہیں۔

سابق وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ میرے خاندان کے بزرگوں کی وابستگی جنرل ضیا کے ساتھ رہی، میں نے اس پر معافی بھی مانگی لیکن میں نے کبھی جنرل ضیا کی ذات کے خلاف بات نہیں کی کیونکہ وابستگی کا لحاظ اور حیا ہے تاہم یہ ایسے لوگ بیٹھے ہیں جو اپنی تقریر کا آغاز اپنے سابق لیڈرز کو گالی دے کر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘کچھ ایسے لوگ ہیں جو سیاسی جماعتیں بن کر رل تو گئے ہیں پر انہیں چس نہیں آئی ہے’۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …