جمعہ , 19 اپریل 2024

تمام تر کہانی یہ ہے ۔۔۔

تمام تر کہانی کا خلاصہ یہ ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی کی انتہاکو ایک ایرانی مقامی سطح پر تیار کردہ میزائل ڈیفینس سٹم نے مار گرایا ہے ۔امریکیوں کے لئے یہ ایک بڑی توہین اور خفت کی بات ہے ،خود کو دنیا کو چوہدری کہلانے والے ملک کی ناک رگڑی گئی ہے ۔اگر امریکی میزائل سے امریکی طیارہ مارگرایا جاتا تو بات پھر بھی قبول تھی اگر روسی یا چینی میزائل اسے ہٹ کرتا تب بھی بات کسی حدتک قبول تھی لیکن یہاں صورتحال ایسی ہے کہ خالص ایرانی ساختہ میزائل ڈیفینس سسٹم اور ایرانی ساختہ میزائل نے امریکی جدید ترین ٹیکنالوجی کو خاک میں ملایا ہے ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اس خبر کو سننے کے بعد ٹرمپ کا پہلا ردعمل حیرت اور غصہ دونوں پر مشتمل ہوگا اور یقینا ردعمل میں کہا ہوگا جواب دو اور ایران پر میزائل مارو لیکن اگلے ہی سکینڈ وں اسے اس سچائی کا ادراک ہوا ہوگا کہ اس کا خمیازہ کیسے بھگتنا ہوگا ۔ایرانی جوابی کاروائی کیسے کہاں کہاں سے اور کتنے حجم و مقدار میں ہوگی ۔جیسا کہ میڈیا لیکس بھی بتارہی ہیں کہ امریکی عسکری ماہرین نے جو رپورٹس دیں اس کے بعد ٹرمپ اپنا فیصلہ واپس لینے پر مجبور ہوتا ہے

مشرق وسطی میں موجود تمام امریکی اڈے اور فوجی 72گھنٹوں تک شدید اضطراب میں رہے ہیں جیسا کہ خود امریکی میڈیا کا کہنا ہے وہ بہتر گھنٹے تک الرٹ رہے ۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس نے ایران پر حملے کو ’’موخر ‘‘کردیا ہے مطلب کینسل نہیں کیا ؟جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا وہ جنگ کی جانب جارہے ہیں تو اتنا کہا کہ ’’آپ کو پتہ چل جائے گا‘‘اسی دوران وہ سیکوریٹی کونسل کے ہنگامی اور بند دروازوں کا اجلاس بھی بلاتاہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جو کچھ شور شرابہ ہے اس کا اصل مقصد امریکی خفت کو چھپانے کی کوشش ہے جو جدید ترین ڈرون کے مارے جانے کے بعد سامنے آئی ہے ۔
آخر کیوں اس ڈرون کے گرایے جانے پر اس قدر حساسیت طاری ہے ؟اس سے پہلے بھی تو امریکی ڈرون گرائے اور پکڑے بھی گئے ہیں ؟

پہلی بات موجودہ کشیدہ ماحول ہے کہ جہاں پہلے سے کسی ممکنہ جنگ اور معرکے کی فضا موجود ہے امریکی مسلسل اپنی جنگی سازوسامان اور فوجیوں کی نقل مکانی کررہے ہیں ،خلیج میں کشتیوں پر حملوں کے واقعات رونما ہورہے ہیں ۔دوسری بات امریکیوں کو اپنی تسلیحاتی ٹیکنالوجی پر بڑا غرور تھا اور وہ ایران کے بارے میں یہی بات دنیا کو سمجھانے کی کوشش میں رہے ہیں کہ ایران ایک قدامت پسند ملک ہے جہاں سولائز معاشرہ اور جدید دنیا و ٹیکنالوجی کی کوئی گنجائش نہیں ۔

دوسری بات یہ کہ وہ دنیا بھر میں یہ کہتا پھر رہا ہے کہ امریکی اسلحے کی ٹیکنالوجی برتر اور اعلی قسم کی ہے لہذا ترکی عرب ممالک بھارت سب کو امریکہ سے اسلحہ خریدنا چاہیے ۔
لیکن یمن سے لیکر شام تک اور پھر ایران نے متعدد بار اس ٹیکنالوجی کی برتری کی قلعی کھول دی ہے سعودی عرب میں امریکہ کا پیڑیاٹ ڈیفینس سسٹم موجود ہے لیکن سعودی جارحیت کے جواب میں یمنی ڈرون اور میزائل بڑی آسانی کے ساتھ آرامکو تک پہنچ جاتے ہیں ۔

امریکی جدید طیارے بڑی آسانی کے ساتھ یمن میں نشانہ بنائے جاتے ہیں پہلے یہ کہا گیا کہ امریکہ جب عربوں کو اربوں ڈالر کا اسلحہ خریدنے پر مجبور کرتا ہے تو وہ اپنا جدید اسلحہ دیتے وقت اس کی ٹیکنکل صلاحیتوں میں چھیڑ چھاڑ کرتا ہے لیکن ایران کی جانب سے گرائے جانے والے ڈرونز کے بارے کیا کہا جائے ؟یقینا ایران کی اسلحہ ٹیکنالوجی امریکی ڈرون کی ٹیکنالوجی سے برترہے تب ہی اس قدر جدید طیارے کو ہٹ کرنا ممکن ہوا ہے ۔

ہمیں ماننا ہوگا کہ آج میدان سیاست سے لیکر میدان حرب و مزاحمت تک امریکہ تنہا بہادر نہیں رہا بلکہ اس کی مصنوعی بہادری کی ہوا نکل چکی ہے ہمیں سمجھنا ہوگا کہ آج دنیا میں نئی قوتیں ابھر کر سامنے آئیں ہیں جو نہ صرف امریکہ کو ’’NO‘‘کہہ سکتی ہیں بلکہ اس کا سامنا بھی کرسکتی ہیں اور اسے ناکام بھی بنا لیتی ہیں ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ آج دنیا پر کسی ایک طاقت کی حکمرانی نہیں رہی اور امریکہ کی تو بالکل بھی نہیں ۔
امریکی سکٹتا جارہا ہے اس کی من مانی کا دائرہ وہ نہیں رہا جو آج سے دس سال پہلے تک تھا ۔آج کی دنیا میں اب کوئی چوہدری نہیں رہا کہ جس کے سامنے جی حضور ی کی جائے یہ بات جس ملک اور قوم نے جس قدر جلدی سمجھا وہ دنیا میں عزت اور وقار کی زندگی جی سکتا ہے ۔

زمینی حقائق یہ ہیں کہ تمام امریکی پلان ناکام ہوچکے ہیں اس کی بالادستی اب صرف بعض میڈیا شور شرابے میں موجود ہے نہ کہ سچائی میں ۔افغانستان سے لیکر مشرق وسطی تک کے زمینی حقائق یہ ہیں کہ امریکہ کے پاس سب کچھ نہیں رہا ہے بلکہ وہ جو کچھ ہے اسے بچانے میں لگا ہوا ہے اس وہ اٹیک کی پوزیشن سے نکل کر دفاع کی پوزیشن میں چلا گیا ہے ،قبضے کی صلاحیت جاچکی ہے بچاو کی کوشش میں لگا ہوا ہے ۔بشکریہ فوکس مڈل ایسٹ

یہ بھی دیکھیں

مریم نواز ہی وزیراعلیٰ پنجاب کیوں بنیں گی؟

(نسیم حیدر) مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا تاج …