جمعرات , 18 اپریل 2024

3 سال تک کے بچے والدین کی توجہ اور پیار سے انکار کیوں کرتے ہیں؟

اگر آپ ایک سے 3 برس کے بچے کے والدین ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو ان کے بدلتے مزاج اور جذبات کا سامنا کرنا پڑتا ہو۔ان کا مزاج پل میں تولہ پل میں ماشہ کے مصداق کبھی خوش و خرم تو کبھی چڑچڑے پن سے بھرپور ہوتا ہے۔ مگر موڈ کی یہ تبدیلیاں اس وقت تشویش کا باعث بن سکتی ہیں جب وہ آپ کی توجہ یا آپ کو گلے لگنے سے بھی انکار کردے۔ لیکن کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل یاد رکھیے کہ آپ کے بچے کے اس رویے کی مختلف وجوہات بھی ہوسکتی ہیں۔ ہم نے یہاں ایسی ہی کچھ وجوہات پیش کی ہیں اور ساتھ ہی ان سے نمٹنے کی تجاویز بھی دی ہیں۔

دن اچھا نہیں گزرا
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ اتنے چھوٹے بچے کا دن کیسے خراب ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ وہ چیزوں کو ویسے دیکھتے سمجھتے ہی نہیں ہیں جس طرح ہم دیکھتے اور سمجھتے ہیں۔ ہم آپ کو یہاں بتادیں کہ مسائل کا سامنا انہیں بھی ہوسکتا ہے، البتہ ان کے مسائل بڑے اور پیچیدہ نہیں ہوتے، بلکہ بہت ہی چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں مگر کسی بات پر ان کی مایوسی یا غصہ انہیں بدمزاج اور گم سم بنا سکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ کسی بچے نے ان کے بال کھینچے ہوں یا پھر اسے ڈانٹا گیا ہوگا۔

ایسی صورتحال میں بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے بچے کے علم لائیں کہ جب بھی وہ تسکین کے لیے آپ کی قربت چاہتے ہوں تو آپ ان کے لیے ہر وقت دستیاب ہیں۔ بچے کو خود سے اپنے ذہن سے معاملات حل تلاش کرنے دیجیے، ایسا کرنے سے انہیں زندگی میں آگے چل کر کافی مدد مل سکتی ہے۔ اگر بچہ آپ پر اعتماد کرتے ہوئے آپ کو کچھ بتانے کی کوشش کر رہا ہو تو اس کے پاس جا کر اس کی بات سنیے لیکن اسے اس حالت سے نکلنے کے لیے وقت ضرور دیجیے۔

آپ کی سزا سے ابھی تک خفا ہے
مثال کے طور پر آپ نے 2 منٹ قبل ہی اپنے بچے کو چیزیں پھینکنے، کھانا تھوکنے یا پھر بوتل پھنکنے پر سزا کے طور پر ایک جگہ بٹھا دیا مگر آپ دونوں کے درمیان ہوئی اس چھوٹی سی لڑائی کے بعد جب آپ محبت جتانے کی کوشش کریں گے تو یہ عین ممکن ہے کہ بچہ آپ کو دُور ہوجانے کے لیے کہے۔

لہٰذا ایسی صورت میں بچے کو وقت دیا کریں کہ وہ اپنے کیے پر بُرا اور پشیمانی محسوس کرے۔ جس طرح ہم بالغین کو مختلف کیفیات سے نکلنے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے ٹھیک ویسے ہی بچوں کو بھی بحث یا لڑائی کے بعد خود کو دوبارہ اپنی اصلی حالت میں لانے کے لیے وقت کی ضرورت ہوتی ہے۔ چنانچہ صلح کرنے کے لیے اسے وقت دیجیے۔

بچہ آپ پر غصہ ہے
مثلاً آپ سارا دن گھر سے باہر رہے اور جب واپس آئے تو اپنے بچے کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے آپ دفتر فون کرنے چلے جاتے ہیں، تو ایسے میں وہ خود کو نظر انداز سا محسوس کرے گا۔ آپ کو پتہ بھی نہیں چلتا مگر آپ لاشعوری طور پر بچے کے احساسات کو ٹھیس پہنچا رہے ہوتے ہیں۔ مگر کبھی کبھار یہ احساسات اس قدر بچے پر غالب آجاتے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آتا کہ ان سے نمٹنا کیسے ہے۔ایسی صورتحال میں اچھا یہ ہے کہ آپ بچے سے بات کریں۔ اس سے پوچھیے کہ اسے کس بات کا دکھ پہنچا ہے اور اس کی تلافی کیجیے۔

بچہ خودانحصار ہونا سیکھ رہا ہے
جب بچے کی عمر ایک سال کو پہنچتی ہے تو وہ خود انحصاری کے احساس کے ساتھ تجربہ کرنا شروع کردیتے ہیں۔آپ سے دُور دُور رہنے کی وجہ بھی یہی ہوتی ہے کہ اسے اچانک سے اس بات کا احساس ہونے لگتا ہے کہ اب وہ بہت سارے کام کرسکتے ہیں، مثلاً دوڑنا، کھیلنا، ، نہانہ، وغیرہ وغیرہ۔

کبھی کبھار آپ کے بچے جان بوجھ کر آپ کو نظر انداز کرتے ہیں کیونکہ ایسا کرکے وہ یہ پرکھنا چاہتے ہیں کہ جب وہ آپ کو دُور رہنے کے لیے کہیں گے تو آپ کا ردِعمل کیسا ہوگا۔ لہٰذا بچوں کے ان رویوں کو زیادہ سنجیدہ مت لیں اور جب وہ سوجائیں تو ان سے خوب قریب رہیں اور پیار کریں کیونکہ اس وقت بچے پر اپنی صلاحیتوں کا احساس غالب نہیں ہوگا۔

بچے کی طبعیت ٹھیک نہیں
بچے کی جانب سے آپ کی توجہ سے انکار کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خود کو ناساز تو محسوس کر رہا ہو مگر اسے اس ناسازی کا علم نہ ہو۔ ایسی صورتحال میں آپ کے پیار اور توجہ کی جانب بچے کا رویہ صبر و تحمل سے عاری ہوسکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں مرض کی علامات کا جائزہ لیجیے اور ڈاکٹر سے رجوع کیجیے۔

یہ بھی دیکھیں

حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کو 53 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، صہیونی مرکزی بینک

یروشلم:صہیونی مرکزی بینک نے طوفان الاقصی کے بعد ہونے والے معاشی نقصانات کے بارے میں …