منگل , 23 اپریل 2024

جے یو آئی (ف) کی میزبانی میں اپوزیشن کی کثیرالجماعتی کانفرنس آج ہوگی

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علما اسلام (جے یو آئی-ف) کی میزبانی میں اپوزیشن کی کثیرالجماعتی کانفرنس آج ہوگی، جس میں شرکت کے لیے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اپنے وفود کا اعلان کردیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ممکنہ طور پر حکومت مخالف احتجاجی تحریک کو ایک پلیٹ فارم سے شروع کرنے کے مقصد پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے کثیرالجماعتی کانفرنس منعقد ہورہی ہے۔

بجٹ پر ووٹنگ کے عمل کے دوران اپنے اراکین قومی اسمبلی کی موجودگی یقینی بنانے کے نقطہ نظر کے ساتھ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے جے یو آئی فی کی میزبانی میں مقامی ہوٹل میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں شرکت کےلیے اپنی خصوصی وفود کا اعلان کردیا۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی قیادت میں ان کی جماعت کا وفد کثیرالجماعتی کانفرنس میں شریک ہوگا جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کانفرنس کے لیے 5 رکنی وفد کو نامزد کیا ہے۔

کانفرنس میں شہباز شریف کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کا وفد مریم نواز شریف، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، پارٹی چیئرمین راجا ظفر الحق، سیکریٹری جنرل احسن اقبال اور تمام صوبائی صدور پر مشتمل ہوگا۔اسی طرح پیپلزپارٹی کے وفد کی نمائندگی سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اور نیئر بخاری، شیری رحمٰن اور فرحت اللہ بابر کریں گے۔

تاہم پی پی رہنما شیریٰ رحمٰن نے ڈان کو بتایا کہ کانفرنس کے آغاز سے قبل وفد میں تبدیلی ہوسکتی ہے کیونکہ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کا ایک اجلاس طلب کیا ہے، جس میں پارٹی کی حکمت عملی کو حتمی شکل دی جائے گی کہ کس طرح قومی اسمبلی میں بجٹ کو مسترد کیا جائے۔سینئر پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ عین موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شریک ہوجائیں۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم اورنگزیب کا کہنا تھا قومی اسمبلی میں چارج اخراجات ہر بات چیت میں ناکامی کے بعد شہباز شریف اور پارٹی کے دیگر اراکین اسمبلی نے کانفرنس میں شرکت کا فیصلہ کیا۔

ادھر اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے والی جماعت اسلامی نے پہلے ہی خود کو اس کثیر الجماعتی کانفرنس سے دور کرلیا اور اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا جبکہ اسی طرح بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) جو حکومتی بینچوں پر بیٹھنے کے باوجود اپوزیشن اجلاسوں میں شریک رہی تھی وہ کانفرنس میں شرکت سے متعلق تذبذب کا شکار ہے۔

علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی جانب سے یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اگر اپوزیشن حکومت مخالف تحریک شروع کرنےمیں سنجیدہ ہے تو اسے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی چاہیے۔تاہم پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)، اس مطالبے کو ماننے سے گریزاں نظر آتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ حتمی فیصلہ کثیر الجماعتی کانفرنس میں کیا جائے گا۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …