جمعہ , 19 اپریل 2024

ایران کے خلاف ٹرمپ کے اشتعال انگیز اقدامات پر ردعمل

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے نئی پابندیوں پر مبنی اشتعال انگیز اقدامات پر مختلف یورپی ملکوں، روس کے حکام اور خود امریکیوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔روس کے وزیر اعظم دیمتری میدویدیف نے فرانس کے وزیر اعظم ایڈورڈ فلپ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے ہے کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے یکطرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر کے مغربی ایشیا کے علاقے کی صورت حال کو کشیدہ بنا دیا ہے۔

روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی ماسکو میں مصر کے اپنے ہم منصب سامع شکری کے ہمراہ مشترکہ کانفرنس میں کہا ہے کہ ایران کو الگ تھلگ کرنے کی امریکہ اور صیہونی حکومت کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے نمائندوں نے سلامتی کونسل کے غیر اعلانیہ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ بیان میں سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی پابندی اور جامع ایٹمی معاہدے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ تینوں ممالک، سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کے پابند ہیں۔ ان نمائندوں نے کہا کہ علاقے میں کشیدگی کم کرنے اور عالمی امن و استحکام کے تحفظ کے لئے ایٹمی معاہدہ بہت ضروری رہا ہے۔

فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے بھی کہا ہے کہ وہ جاپان میں گروپ بیس کے اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر گفتگو کریں گے۔میکرون نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ علاقے میں اجتماعی سلامتی کی ضمانت کے مقصد سے ایک تعمیری راہ حل تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے اور یہ کہ فرانس سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔

اسی اثنا میں روس کے نائب وزیر خارجہ ریابکوف نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے نئی پابندیوں کا اعلان علاقے میں کشیدگی بڑھانے کے لئے ایک غلط طریقہ ہے۔انھوں نے کہا ہے کہ امریکہ نے نئی پابندیاں عائد کر کے وہ تمام سگنل خود ہی توڑ دیئے جو اس نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی غرض سے قائم کئے تھے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایک آرڈینینس پر دستخط کر کے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ واشنگٹن، تہران کے خلاف دباؤ کا سلسلہ جاری رکھے گا۔ٹرمپ کے اس اقدام کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانے کی کارروائیوں کا ایک حصہ ہے۔

دریں اثنا امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر پٹرک لیہی نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ طور پر علیحدگی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب غیر دانشمندانہ کام کیا جا چکا ہے تو زیادہ بولنا صحیح نہیں ہو گا۔

یہ بھی دیکھیں

روس کے الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے: پیوٹن نے امریکا کو خبردار کر دیا

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ …