جمعرات , 18 اپریل 2024

سعودی عرب کے سنی عالم دین پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات/ پھانسی کا حکم صادر

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک)سعودی عرب کی امریکہ نواز حکومت نے سعودی عرب کے ممتاز سنی عالم دین فرحان المالکی پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کرکے اسے پھانسی دینے کی راہ ہموار کرلی ہے فرحان المالکی سعودی عرب میں وہابی نظریہ کے خلاف اور اصلاحات کے خواہاں ہیں۔

سعودی عرب میں حالیہ برسوں میں مخالفین اور منتقدین کو پھانسی دینے اور راستے سے ہٹانے کے سلسلے میں آل سعود نے سیکڑوں افراد کو پھانسی دیدی ہے یا انھیں جیل میں ڈال کر پابند سلاسل کردیا گيا ہے ۔سعودی عرب کے ان وحشیانہ اور مجرمانہ اقدامات پر انسانی حقوق کےعالمی اداروں نے بھی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔ وہابی فکر اور عقیدے پر تنقید کرنے والے ہر شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ۔ سعودی عرب میں موجود اقلیتوں کو شدید مشکلات اور خطرات کا سامنا ہے۔ سعودی عرب نے حال ہی میں 37 سعودی شہریوں کو دہشت گردی کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کرکے شہید کردیا۔

سعودی عرب کی ظالم و جابر حکومت حتی بیرون ملک اپنے مخالفین کو وحشیانہ طریقہ سے ختم کرنے پر بھی کمر بستہ ہے اور اس سلسلے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی کے شہر استنبول میں بہیمانہ اور مجرمانہ قتل واضح مثال ہے۔سعودی عرب سے اب ایسی خبریں موصول ہورہی ہیں کہ آل سعود نے ممتاز سنی عالم دین حسن بن فرحان المالکی پر 14 بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کرکے انھیں پھانسی دینے کا اعلان کیا ہے۔

سعودی ذرائع کے مطابق سنی عالم دین حسن بن فرحان المالکی نے بھی وہابی مکتبہ فکر میں پرورش پائی ہے اور وہ معروف وہابی مفتی ” بن باز ” کے شاگرد بھی ہیں۔ لیکن اسے آج اس کے نظریات اور تحریرات کی بنیاد پر سعودی عرب کی حکومت نے پھانسی دینے کا حکم دیدیا ہے۔ وہابی ملاؤں نے سنی عالم دین فرحان المالکی پر شیعہ ہونے کا الزام عائد کرکے اسے راستے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر چہ فرحان المالکی کے بعض نظریات شیعہ مکتب فکر کے قریب ہیں لیکن اس کے شیعہ ہونے پر کوئی ٹھوس دلیل موجود نہیں ہے۔ وہ تاریخ اور حدیث کے شعبہ میں ممتاز اسکالر ہیں۔

سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے فرحان المالکی پر جو بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں ” معاویہ کو منافق قراردینا” ، ” سعودی عرب اور خلیج فارس کے حکام اور مفتیوں پر تنقید” ، ” حضرت امام خمینی (رہ) ، ایران، حزب اللہ لبنان کی تعریف ” اور ” بحرین اور یمن کے انقلاب کی حمایت شامل ہیں۔ فرحان المالکی پرسب سے اہم الزام یہ ہے کہ انھوں نے خلیج فارس کی عرب حکومتوں پر داعش، القاعدہ اور وہابی دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کا الزام عائد کیا ہے۔

فرحان المالکی سعودی عرب میں اصلاحات کے خواہاں ہیں وہ تمام اقلیتوں خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کے خلاف جبر و تشدد کے بھی خلاف ہیں ۔فرحان المالکی وہابیت کو عالم اسلام اور اس دورہ کا بہت بڑا فتنہ اوربہت بڑی مصیبت قراردیتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

عمران خان نے تحریک انصاف کے کسی بڑے سیاسی رہنما کے بجائے ایک وکیل کو نگراں چیئرمین کیوں نامزد کیا؟

(ثنا ڈار) ’میں عمران کا نمائندہ، نامزد اور جانشین کے طور پر اس وقت تک …