بدھ , 24 اپریل 2024

گروپ 20 کا اختتامی بیان، آزادی تجارت کی بھرپور حمایت کا اعلان

ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک)جاپان کے شہر اوساکا میں ہونے والا گروپ بیس کا دو روزہ سربراہی اجلاس ایک بیان جاری کر کے ختم ہو گیا۔گروپ بیس کے سربراہی اجلاس کے اختتامی بیان میں عالمی منڈیوں میں شفاف، آزادانہ اور منصفانہ تجارت کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ بیان میں بین الاقوامی تجارت، سرمایہ کاری اور جدت طرازی کو عالمی اقتصادی ترقی اور روزگار کی فراہمی کا انجن قرار دیا گیا ہے۔

گروپ بیس کے بیان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے معاملے کو بھی اہم قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکہ کے سوا گروپ بیس کے باقی تمام ممالک موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق پیرس معاہدے کی حمایت کرتے ہیں۔قبل ازیں گروپ بیس کے صدر کی حثیت سے خطاب کرتے ہوئے جاپان کے وزیراعظم آبے شنزو نے دنیا میں افرادی قوت کی ترقی پر زور دیا۔

انہوں نے گروپ بیس کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں ماہر افرادی قوت میں اضافے اور خواتین کے کردار کو مضبوط بنانے پر توجہ دینا ہو گی۔جاپان کے وزیر اعظم نے اپنے حالیہ دورہ تہران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے دورے سے امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں مدد ملی ہے۔امریکہ، فرانس، جرمنی، چین، روس، انڈونیشیا، ترکی، ارجنٹائن، ہندوستان، جنوبی افریقہ، برطانیہ، اٹلی، جاپان، سعودی عرب، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، جنوبی کوریا، میکسیکو اور یورپی یونین گروپ بیس کے رکن ہیں۔دنیا کی معیشت کا پچاسی فیصد حصہ گروپ بیس کے ممالک کے اختیار میں ہے۔

درایں اثنا امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گروپ بیس سربراہی اجلاس کے خاتمے کے بعد اوساکا شہر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کو روس سے دفاعی نظام کی خریداری کے معاملے پر پھر دھمکی دی ہے جبکہ امریکہ چین تجارت کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے ترکی کے خلاف دھمکیوں کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر انقرہ نے ماسکو سے ایس چار سو قسم کے دفاعی نظام کا سودہ کیا تو اسے واشنگٹن کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گئے،انہوں نے امریکہ چین تجارت کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف میں اضافہ نہ کرنے کے پابند ہیں لیکن پہلے سے عائد کیے جانے والے ٹیرف میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔

ٹرمپ نے اپنی پریس کانفرنس میں روسی صدر سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے شہر ادلب میں فوجی آپریشن بند کرائیں۔ایران کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک رسائی کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکی اور آپ دیکھیں گے ہم کیا کرتے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں

روس کے الیکشن میں مداخلت نہ کی جائے: پیوٹن نے امریکا کو خبردار کر دیا

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکا کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ …