جمعرات , 18 اپریل 2024

’حکومت ایگزیکٹِو آرڈرز کے ذریعے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی راہ ہموار کررہی ہے‘اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ جس طرح وفاقی محتسب مشاق سکھیرا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے قانونی طریقہ کار نظر انداز کیا گیا اس سے محسوس ہو رہا ہے کہ حکومت ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ آرٹیکل 58 (2b) کے خاتمے کے بعد آئین میں کی گئی 18 ویں ترمیم کے ذریعے صدر سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا تھا۔

کیس کی سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ جب محتسب یا کسی بھی آئینی عہدیدار کا ہٹانے کا طریقہ کار موجود ہے تو متعلقہ فورم کو بائی پاس کرتے ہوئے صدارتی احکامات اداروں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں کیوں کہ صدر تو اس طرح وزیراعظم کو بھی ہٹا سکتا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ ’نہ ہی درخواست گزار کے خلاف کسی قسم کے غلط کام کرنے کا الزام ہے نہ ہی وفاقی حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا کہ مشتاق سکھیرا اپنی ذمہ داریاں بہتر طور پر نبھانے سے قاصر ہیں‘۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے گزشتہ ماہ ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو وفاقی محتسب کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی برطرفی کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا چنانچہ14 جون کو عدالت نے ان کی برطرفی کو معطل کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

سماعت میں حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی پیش ہوئے جن کا کہنا تھاکہ وفاقی محتسب کی تعیناتی سراسر صدر کا اختیار رہے لیکن مشتاق سکھیرا کو وفاقی کابینہ یا وزیراعظم کی تجوہز پر تعینات کیا گیا جس کی وجہ سے وہ غلط ہے۔

جس پر جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ وفاقی محتسب کے علاوہ محتسب برائے تحفظ خواتین، چیئرمین، ڈائریکٹر اسٹیٹ لائف انشورنس، اسٹیٹ بینک میں تعیناتیاں بھی وزیراعظم کی تجویز پر کی گئیں تو ان عہدوں کا کیا ہوگا؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ حکومت نے صرف وفاقی محتسب کو برطرف کیا ہے۔بعدازاں عدالت نے مشتاق سکھیرا کی برطرفی پر حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 8 اگست تک منتقل کردی۔

یہ بھی دیکھیں

سعودی عرب نے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع کردی

کراچی: سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ …